پاکستان نے علاقائی اور بین الاقوامی فورمز پر ایک مؤثر آواز کے طور پر خود کو منوایا ہے، وزیر دفاع
وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی کوششوں کے نتیجے میں پاکستان نے ایک مرتبہ پھر علاقائی اور بین الاقوامی فورمز پر ایک باعزت اور مؤثر آواز کے طور پر خود کو کامیابی سے منوایا ہے۔
اسلام آباد میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ دفاع نے کہا کہ وزیرِاعظم کی مسلسل سفارتی کاوشوں کے ذریعے پاکستان نے اقوام متحدہ، شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) اور ورلڈ اکنامک فورم سمیت علاقائی و عالمی فورمز پر ایک باعزت آواز کے طور پر خود کو دوبارہ منوایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی سفارت کاری ایک ’پراعتماد اور مستقبل بین‘ پاکستان کی عکاسی کرتی ہے جو تعمیری روابط قائم کر رہا ہے، تعلقات کو مضبوط بنا رہا ہے اور شراکت داری کی طاقت پر یقین رکھتا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ یہ کامیابیاں ایک سادہ حقیقت کی تصدیق کرتی ہیں کہ جب پاکستان کی خارجہ پالیسی کو مقصد کی وضاحت، پالیسی میں ہم آہنگی اور تسلسلِ عمل سے رہنمائی حاصل ہو تو یہ ہماری سب سے بڑی قومی طاقت بن جاتی ہے، ہماری سفارتی جدوجہد ابھی ختم نہیں ہوئی، جو ترقی ہم نے کی ہے وہ ٹھوس اور متاثرکن ہے، پاکستان کی خارجہ پالیسی کو ایک بار پھر اس کی پختگی، توازن اور مثبت سمت کے لیے سراہا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی نئی فعال سفارت کاری کا محور ’اقتصادی سفارت کاری‘ ہے، جو وزیرِاعظم کے خارجہ علم کو اقتصادی طاقت میں بدلنے کے وژن سے رہنمائی حاصل کر رہی ہے۔
وزیرِ دفاع نے بیرونِ ملک پاکستانی سفیروں کے کردار کو بھی سراہا، ان کا کہنا تھا کہ ہمارے سفیر پاکستان کے عالمی روابط کے وژن اور ایک معاشی طور پر منسلک پاکستان کے فروغ میں صفِ اوّل پر ہیں، دوطرفہ تعلقات کے استحکام، سرمایہ کاری کے فروغ، تجارت کے فروغ اور پاکستان کا مثبت امیج اجاگر کرنے میں ان کی انتھک کوششوں نے ہماری حالیہ سفارتی کامیابیوں میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
خواجہ آصف نے خارجہ پالیسی کی کامیابیوں کو دہراتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی حالیہ کاوشوں کے نتیجے میں سعودی عرب کے ساتھ تعلقات باہمی اعتماد اور اقتصادی تعاون کے ایک نئے دور میں داخل ہو گئے ہیں، جس سے تزویراتی تعاون کو نئی زندگی ملی ہے اور مختلف شعبوں میں کئی ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے راستے کھلے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قطر اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات بھی مزید مضبوط ہوئے ہیں اور دونوں ممالک نے پاکستان میں اپنے اقتصادی کردار کو وسعت دینے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
امریکا کے حوالے سے وزیردفاع نے کہا کہ پاکستان ایک ’وسیع البنیاد اور متوازن شراکت داری‘ کو فروغ دے رہا ہے، اور حالیہ سفارتی روابط میں تجارت، ٹیکنالوجی، ماحولیاتی استحکام اور دہشت گردی کے خلاف تعاون پر زور دیا گیا ہے، اس کے ساتھ ہی پاکستان کے ’خطے اور مفادات کے درمیان پل‘ کے تعمیری کردار کو بھی تسلیم کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ تعلقات علاقائی امن اور خوشحالی کا ستون ہیں، چین کے ساتھ گہرے ہوتے تعلقات کنیکٹیویٹی اور شمولیتی ترقی کے مشترکہ وژن کی علامت ہیں۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ پاکستان کی سفارتی رسائی بھی ایک اور سنگ میل ہے۔
انہوں نے کہا کہ فعال سفارتی روابط کے ذریعے وزیراعظم نے پاکستان کے کردار کو وسطی اور جنوبی ایشیا کے درمیان تجارت اور توانائی کے گزرگاہ کے طور پر آگے بڑھایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’تاپی، کاسا-1000 اور مجوزہ ٹرانس افغان ریلوے‘ جیسے منصوبے علاقائی روابط، معاشی انضمام اور مشترکہ خوشحالی کے لیے ہماری وابستگی کو ظاہر کرتے ہیں۔
خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ وسیع تر مسلم دنیا میں، پاکستان نے ایران، ترکیہ اور مصر کے ساتھ تعلقات کو ازسرِنو مستحکم کرنے کی کوششیں کی ہیں، یہ روابط مشترکہ ایمان، باہمی احترام اور امن و ترقی کی اجتماعی امنگوں پر مبنی ہیں، اسلامی تعاون تنظیم کے ساتھ ہماری گہری شراکت داری نے اسلاموفوبیا، فلسطینی حقوق اور غزہ و افغانستان میں انسانی امداد جیسے مسائل پر پاکستان کی سفارتی آواز کو مزید مضبوط کیا ہے۔
واضح رہے کہ فروری میں ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں امریکا کے اپنے پہلے دورے پر ڈپٹی وزیرِاعظم اور وزیرخارجہ اسحٰق ڈار نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان نے فعال سفارت کاری کے ذریعے اپنی سفارتی تنہائی کو ختم کر دیا ہے اور عالمی نظام کو زیادہ جامع بنانے کے لیے اقوام متحدہ میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
اسحٰق ڈار نے مختلف مواقع پر کہا تھا کہ پاکستان اب عالمی برادری میں تنہا نہیں رہا، اور حکومت کی محنت کے نتیجے میں ملک کی معیشت ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔












لائیو ٹی وی