قرضوں میں خورد برد، بھارتی حکومت نے انیل امبانی کے 84 کروڑ ڈالر کے اثاثے منجمد کردیے

شائع November 4, 2025
— فائل فوٹو: رائٹرز
— فائل فوٹو: رائٹرز

بھارت کی مالی جرائم کی سب سے بڑی ایجنسی نے کہا ہے کہ اس نے بحران کا شکار صنعت کار انیل امبانی سے منسلک کمپنیوں کی تقریباً 84 کروڑ 60 لاکھ ڈالر (75 ارب بھارتی روپے سے زائد) مالیت کی جائیدادیں ضبط کر لی ہیں، یہ کارروائی بینک فراڈ کی تحقیقات کے سلسلے میں کی گئی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایشیا کے امیر ترین شخص مکیش امبانی کے چھوٹے بھائی انیل امبانی نے توانائی سے لے کر دفاعی شعبے تک کاروبار میں سرمایہ کاری کر رکھی تھی، لیکن گزشتہ دو دہائیوں میں ان کی دولت اور اثر و رسوخ میں نمایاں کمی آئی ہے۔

حال ہی میں ان پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی توجہ بڑھی ہے اور ان کے خلاف بینک قرضوں کی رقم میں خوردبرد اور منی لانڈرنگ جیسے الزامات کی تحقیقات جاری ہیں۔

پیر کی شام بھارتی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے بتایا کہ اس نے 75 ارب روپے سے زیادہ کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں، جن میں دفاتر، رہائشی عمارتیں اور 132 ایکڑ سے زائد زمین شامل ہے۔

ایجنسی کے مطابق اس نے انیل امبانی گروپ کی مختلف کمپنیوں کی جانب سے عوامی رقم میں دھوکہ دہی سے کی گئی منتقلی کا سراغ لگایا ہے اور وہ ان رقوم کو ان کے اصل حق داروں تک واپس پہنچانے کے لیے پرعزم ہے۔

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے بتایا کہ یہ کارروائی سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کی جانب سے اگست میں درج ایک فوجداری مقدمے کی بنیاد پر شروع کی گئی تھی۔

انیل امبانی کی ملکیتی کمپنی ریلائنس انفرااسٹرکچر نے پیر کو جاری بیان میں کہا کہ کمپنی کے اثاثوں کو ضبط کرنے کے فیصلے سے اس کے کاروباری امور پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

سی بی آئی کا مقدمہ اس شکایت پر مبنی ہے جو اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے درج کرائی تھی، جس کے مطابق ریلائنس کمیونی کیشنز نے بینک فنڈز میں بدعنوانی کر کے اسے 29 ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا۔

ریلائنس کے ترجمان نے اس وقت کہا تھا کہ انیل امبانی تمام الزامات اور مقدمات کی سختی سے تردید کرتے ہیں اور قانونی طور پر اپنا دفاع کریں گے۔

انیل امبانی آخری بار 7 سال قبل اس وقت سرخیوں میں آئے تھے جب اپوزیشن رہنما راہول گاندھی نے ان پر اور وزیر اعظم نریندر مودی پر فرانس سے رافیل جنگی طیارے خریدنے کے معاہدے میں بے ضابطگیوں کا الزام لگایا تھا، جسے دونوں نے مسترد کر دیا تھا۔

بھارتی سپریم کورٹ نے دسمبر 2018 میں اس معاہدے کی تحقیقات کے مطالبے کو مسترد کر دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 15 نومبر 2025
کارٹون : 14 نومبر 2025