سوڈانی حکومت کا امن کیلئے کوششوں پر ٹرمپ کا شکریہ، جنگ جاری رکھنے کا عزم
سوڈان کے وزیرِ دفاع نے کہا ہے کہ ملک کی فوج نیم فوجی دستے ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے خلاف لڑائی جاری رکھے گی، یہ بیان ملک کی سلامتی و دفاعی کونسل نے جنگ بندی سے متعلق امریکی تجویز پر غور کے لیے اجلاس کے بعد سامنے آیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق وزیرِ دفاع حسن کبرون نے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے خطاب میں کہا کہ ہم امن کے حصول کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کی کوششوں اور تجاویز کا شکریہ ادا کرتے ہیں، سوڈانی عوام کی جنگ کی تیاری جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ کی ہماری تیاری ایک جائز قومی حق ہے، یہ بیان خرطوم میں سلامتی و دفاعی کونسل کے اجلاس کے بعد دیا گیا، تاہم امریکی جنگ بندی کی تجویز کی تفصیلات عام نہیں کی گئیں۔
دو سال سے جاری جنگ میں دسیوں ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں، اور حالیہ دنوں میں لڑائی سوڈان کے نئے علاقوں تک پھیل گئی ہے، جس سے ایک اور بڑے انسانی المیے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
فوج کے حامی حکام نے اس سے قبل ایک ایسی جنگ بندی تجویز کو مسترد کر دیا تھا، جس کے تحت نہ تو وہ خود اور نہ ہی ان کے مخالف نیم فوجی گروہ، دونوں ہی، عبوری سیاسی عمل میں شامل ہو سکتے تھے۔
تازہ ترین مذاکرات زمینی صورتحال میں بگاڑ کے بعد ہو رہے ہیں، جب نیم فوجی آر ایس ایف نے دارفور خطے میں فوج کے آخری مضبوط قلعہ سمجھے جانے والے ال-فاشر پر قبضہ کرنے کے بعد وسطی کردوفان کے علاقے پر حملے کی تیاری شروع کر دی تھی۔
ال-فاشر سے بھاگنے والے لوگوں نے آر ایس ایف کی جانب سے تشدد اور دھمکیوں کی کہانیاں سنائیں۔
56 سالہ محمد عبداللہ نے بتایا کہ ہفتے کے روز شہر کے سقوط سے چند گھنٹے قبل انہیں آر ایس ایف کے جنگجوؤں نے روک لیا اور ہمارے فون، پیسے، سب کچھ چھین لیا، وہ ہماری مکمل تلاشی لیتے رہے۔
تقریباً 70 کلومیٹر مغرب میں واقع ٹویلہ جاتے ہوئے انہوں نے ایک لاش دیکھی جو ’ایسے لگ رہی تھی جیسے کسی کتے نے اسے کھا لیا ہو‘۔
ٹرمپ کے افریقہ کے ایلچی مساد بولوس نے اتوار کو سوڈان کے پڑوسی ملک مصر میں وزیرِ خارجہ بدر عبدالعتی سے ملاقات کی تھی، اور پیر کو عرب لیگ کے ساتھ بات چیت کی تھی۔
وزارتِ خارجہ کے بیان کے مطابق ان مذاکرات کے دوران عبدالعتی نے اس بات پر زور دیا تھا کہ سوڈان بھر میں انسانی ہمدردی پر مبنی جنگ بندی اور فائر بندی کے لیے مشترکہ کوششیں انتہائی ضروری ہیں، تاکہ ملک میں ایک جامع سیاسی عمل کی راہ ہموار ہو سکے۔
عرب لیگ کے مطابق، بولوس نے تنظیم کے سربراہ احمد ابوالغیط سے ملاقات کی اور انہیں سوڈان میں جنگ روکنے، امداد کی ترسیل تیز کرنے اور سیاسی عمل کے آغاز کے لیے امریکی کوششوں سے آگاہ کیا تھا۔
نام نہاد کواڈ گروپ (جس میں امریکا، مصر، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب شامل ہیں) کئی ماہ سے سوڈان میں 30 ماہ سے جاری تنازع کے خاتمے کے لیے جنگ بندی پر سفارتی کوششوں میں مصروف ہے۔
ستمبر میں، ان چاروں طاقتوں نے انسانی بنیادوں پر 3 ماہ کی جنگ بندی کی تجویز پیش کی تھی، جس کے بعد مستقل فائر بندی اور 9 ماہ کے عبوری سیاسی عمل کی بات کی گئی تھی، لیکن فوج کے حامی حکمرانوں نے اُس وقت اس منصوبے کو فوراً مسترد کر دیا۔
ال-فاشر پر آر ایس ایف کے حملے کے بعد اطلاعات سامنے آئیں کہ وہاں اجتماعی قتل، جنسی تشدد، امدادی کارکنوں پر حملے، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات پیش آئے ہیں۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے پیر کے روز ان خبروں پر “گہری تشویش اور شدید فکر” کا اظہار کیا اور کہا کہ ایسے اقدامات “جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم” کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے منگل کو قطر میں ایک فورم سے خطاب کرتے ہوئے فریقین سے اپیل کی کہ وہ مذاکرات کی میز پر آئیں اور اس پرتشدد خوابِ خوفناک کا فوراً خاتمہ کریں۔
انہوں نے کہا سوڈان میں ہولناک بحران قابو سے باہر ہوتا جا رہا ہے۔













لائیو ٹی وی