کراچی: جماعت اسلامی بھی ٹریفک ای چالان کے خلاف سندھ ہائیکورٹ پہنچ گئی

شائع November 5, 2025
— فوٹو: فہیم صدیقی، وائٹ اسٹار
— فوٹو: فہیم صدیقی، وائٹ اسٹار

جماعت اسلامی نے بھی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ای چالان کیخلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی اور موقف اپنایا کہ سڑکوں کے انفراسٹرکچر، گاڑیوں کی ملکیت کی تصدیق اور روڈ سائن کی تنصیب کے بغیر ہی ای چالان کا نظام نافذ کردیا گیا۔

امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ سی سی ٹی وی کیمروں اور مصنوعی ذہانت سے خودکار نظام کے تحت خلاف ورزی پر ای چالان بھیجے جارہے ہیں،خودکار نظام کے تحت گاڑی کے مالک کو چالان بھیجے جارہے ہیں قطع نظر کہ گاڑی کون چلا رہا تھا یا خلاف ورزی کس نے کی؟ چالان کی رقم میں ہزار گنا تک اضافہ، لائسنس کی معطلی یا شناختی کارڈ بلاک کیا جانا غیر قانونی اقدام ہے۔

انہوں نے موقف اپنایا کہ صوبے بھر میں بہت سے گاڑیاں اوپن لیٹر پر چل رہی ہیں، ایکسائز ڈپارٹمنٹ کے ریکارڈ میں گاڑی کے پرانے مالکان کا ریکارڈ موجود ہے، محکمہ ایکسائز میں کرپشن کے باعث گاڑیوں کی ملکیت کی منتقلی بروقت نہیں کی جاتی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ شہر کی سڑکوں پر نا زیبرا کراسنگ موجود ہے اور نا ہی اسپیڈ لمٹ کے سائن بورڈ موجود ہیں،شہر کی خراب سڑکیں شہریوں کو متبادل یا غلط راستے اپنانے پر مجبور کرتی ہیں۔

مزید کہا گیا ہےکہ بعض مقامات پر ترقیاتی منصوبوں کے باعث ٹریفک پولیس رانگ وے ٹریفک چلاتی ہے، کریم آباد انڈرپاس کئی برس سے ایسے ہی کھدا پڑا ہے، جہانگیر روڈ، نیو کراچی روڈ و دیگر انتہائی مخدوش حالت میں ہیں، ایسی صورتحال مین ای چالان اور بھاری جرمانے امتیاری سلوک ہے۔

منعم ظفر نے موقف اپنایا کہ معمولی خلاف ورزی پر بھاری جرمانے نامناسب ہیں، موٹر سائیکل کی تیز رفتاری یا رانگ سائیڈ سفر کرنے پر کراچی میں جرمانہ 5 ہزار جبکہ لاہور میں 200 ہے، ای چالان کے نظام کا بنیاد مقصد صرف ریوینیو جمع کرنا ہے، وفاق کا 50 فیصد اور سندھ کا 95 فیصد ریوینو جمع کرنے والے شہر کے لوگوں پر اضافی بوجھ امتیازی سلوک ہے۔

واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے گزشتہ روز ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر ای چالان کے خلاف درخواست پر آئی جی سندھ ، ڈی آئی جی ٹریفک اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 25 نومبر تک جواب طلب کیا تھا۔

واضح رہے کہ 27 اکتوبر کو وزیرِ اعلیٰ سندھ نے سینٹرل پولیس آفس (سی پی او) میں ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) کا افتتاح کیا تھا، جسے عام طور پر ای چالان سسٹم کہا جاتا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی تھی کہ نیا نظام پرانے دستی چلان کی جگہ ایک مکمل خودکار ای ٹکٹنگ میکانزم نے لے لی ہے، جو جدید مصنوعی ذہانت سے مربوط سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے خلاف ورزیاں خودکار طور پر شناخت کرتا ہے، جن میں تیز رفتاری، سگنل توڑنا اور ہیلمٹ نہ پہننا شامل ہیں۔

پولیس کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک 26 ہزار 609 چلان کیے گئے ہیں، جن میں سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر 17 ہزار 639، ہیلمٹ نہ پہننے پر 6 ہزار 362، اوور اسپیڈنگ پر ایک ہزا ر967 اور سگنل توڑنے پر ایک ہزار 655 چلان کیے گئے ہیں۔

اسی طرح 943 ای چلان گاڑی چلاتے ہوئے موبائل فون استعمال کرنے پر، کالے شیشے لگانے پر 298، نوپارکنگ پر 165، غلط سمت میں گاڑی چلانے پر 162، اور ون وے پر الٹی سمت جانے پر 44 ای چالان کیے گئے۔

پولیس کے مطابق گاڑی کی چھت پر مسافر بٹھانے پر 152، اسٹاپ لائن کی خلاف ورزی پر 91، لائن کی خلاف ورزی پر 65، غلط لوڈنگ پر 44 اور زیادہ وزن پر 37 ای چلان کیے گئے۔

تاہم کسی کو بھی فینسی نمبر پلیٹ، اچانک لین بدلنے یا وقت پر ٹیکس ادا نہ کرنے پر چالان نہیں کیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 14 نومبر 2025
کارٹون : 13 نومبر 2025