اکتوبر کے مہینے میں ترسیلات زر 3 ارب 40 کروڑ ڈالر کی سطح تک پہنچ گئیں
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی بھیجی گئی ترسیلات زر موجودہ مالی سال کے لیے ریکارڈ سطح تک پہنچ گئیں اور اکتوبر میں یہ 3 ارب 40 کروڑ ڈالر تک جا پہنچی ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مالی سال 26 کے پہلے 4 ماہ کے دوران ترسیلات میں سالانہ بنیاد پر 9.3 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 12 ارب 95 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 11 ارب 85 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تھیں، یعنی ایک سال میں تقریباً ایک ارب 10 کروڑ ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔
اکتوبر کی ترسیلات ستمبر کے مقابلے میں 7.4 فیصد زیادہ تھیں، جو حکومت کے لیے حوصلہ افزا ہے، کیونکہ حکومت مالی سال کے آخر تک کُل 40 ارب ڈالر کی ترسیلات حاصل کرنے کا ہدف رکھتی ہے۔
حکومت نے مزید مزدور برآمد کرنے کے منصوبے کا بھی اعلان کیا ہے، تاہم کسی مخصوص ملک کی نشاندہی نہیں کی گئی، سعودی عرب کے ساتھ بہتر سفارتی اور دفاعی تعلقات کے بعد، مبصرین توقع کرتے ہیں کہ زیادہ تعداد میں مزدور عرب ممالک کی جانب جائیں گے۔
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور دیگر خلیجی ممالک نے مالی سال 26 کے جولائی تا اکتوبر کے عرصے میں کل ترسیلات میں 7 ارب ڈالر سے زائد کا حصہ ڈالا۔
سب سے بڑی شراکت سعودی عرب کی تھی، جس نے 3 ارب 32 کروڑ ڈالر بھیجے، جو سالانہ بنیاد پر 7.1 فیصد اضافہ ہے۔
یو اے ای نے 2 ارب 68 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی ترسیلات بھیجیں، جب کہ دیگر جی سی سی ممالک (سعودی عرب اور یو اے ای کو چھوڑ کر) نے ایک ارب 24 کروڑ ڈالر کا حصہ ڈالا۔
سب سے نمایاں اضافہ یورپی یونین کے ممالک سے ہوا، جہاں ترسیلات میں 19.7 فیصد اضافہ ہوا اور یہ ایک ارب 73 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں۔
یورپی یونین سے آنے والی ترسیلات نے جی سی سی اور امریکا سے آنے والی ترسیلات کو پیچھے چھوڑ دیا اور تقریباً ایک ارب 85 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے ساتھ برطانیہ سے بھیجی گئی رقم کے برابر ہو گئیں، جو سالانہ بنیاد پر 4.7 فیصد اضافہ تھی۔
بڑھتا ہوا انحصار
پاکستان کا ترسیلات پر انحصار بڑھتا جا رہا ہے، کیونکہ اب ترسیلات زر برآمدات سے زیادہ ہیں۔
ملک کو مالی سال 25 میں 38 ارب 30 کروڑ ڈالر موصول ہوئے تھے، جو پچھلی 2 دہائیوں کی سب سے زیادہ رقم ہے، جس سے معمولی کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس حاصل ہوا۔
تاہم یہ سرپلس جزوی طور پر 16 ارب ڈالر سے زائد قرض کی ادائیگی کی منتقلی کے سبب تھا۔
موجودہ مالی سال میں چیلنج اور بھی بڑا ہے، کیونکہ 25 ارب ڈالر کے بیرونی قرض کی ادائیگیاں واجب الادا ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھاری قرض اور مسلسل تجارتی خسارہ حکومت کو ترسیلات زر کے مضبوط بہاؤ کو بیرونی مالی دباؤ کم کرنے کے لیے مؤثر طریقے سے استعمال کرنے سے روک رہے ہیں۔
اگرچہ پہلے 4 ماہ میں کل 9.3 فیصد اضافہ پچھلے سال کے اسی عرصے میں ریکارڈ شدہ 34.7 فیصد اضافہ کے مقابلے میں کم ہے، لیکن اکتوبر میں اضافے نے امیدیں بڑھا دی ہیں کہ اس مالی سال کی ترسیلات زر گزشتہ سال کے مجموعی ہدف سے زیادہ ہو سکتی ہیں۔












لائیو ٹی وی