25 کروڑ کی رشوت وصولی: این سی سی آئی اے کے افسران سمیت 13 افراد کیخلاف مقدمہ درج
کال سینٹرز کے ذریعے ماہانہ کروڑوں روپے بھتہ وصولی اور غیر قانونی دھندے کی پشت پناہی کے سنگین الزامات پر نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے 2 ایڈیشنل اور ڈپٹی ڈائریکٹرز سمیت مزید 13 افسران کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے اینٹی کرپشن سیل اسلام آباد میں درج کیے گئے مقدمے کے متن کے مطابق ملزمان چھاپوں کے بعد مختلف مقامات پر جا کر ڈیلز کرتے اور بھاری رقوم وصول کرتے تھے۔
ملزمان چھاپوں کے بعد ڈیل کے ذریعے بھاری رقوم لیتے تھے، مقدمے میں 2 ایڈیشنل ڈائریکٹرز شہزاد حیدر اور عامر نذیر، ڈپٹی ڈائریکٹرز سلمان اعوان، حیدر عباس اور ندیم احمد خان کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
مقدمے کے متن کے مطابق ملزمان چھاپوں کے بعد مختلف مقامات پر جا کر ڈیلز کرتے اور بھاری رقوم وصول کرتے تھے۔
مقدمے میں رقوم کی وصولی میں ایک خاتون کے ذریعے لین دین کا انکشاف بھی کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل این سی سی آئی اے نے یوٹیوبر سعدالرحمٰن عرف ڈکی بھائی کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کرلیا تھا، تاہم بعد ازاں ڈکی بھائی کی اہلیہ عروب جتوئی کی جانب سے این سی سی آئی اے کے افسران کیخلاف کروڑوں روپے کی رشوت وصول کرنے کا انکشاف کرتے ہوئے مقدمہ درج کروایا گیا تھا۔
ایف آئی اے نے مقدمے میں نامزد افسران کو گرفتار کرلیا تھا، جس کے بعد ان کا ٹرائل متعلقہ کورٹ میں جاری ہے، جب کہ گرفتار کیے گئے افسران نے اپنے استعفے بھی وزارت داخلہ کو بھجوا دیے تھے، جو ابھی منظور کیے جانے ہیں۔
وفاقی حکومت نے رشوت اسکینڈل سامنے آنے کے بعد ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) این سی سی آئی اے وقار الدین سید کا تبادلہ کر دیا تھا۔
وقارالدین سید کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، ان کی جگہ پولیس سروس آف پاکستان (بی ایس-21) کے افسر سید خرم علی کو نیا سربراہ تعینات کیا گیا ہے، جو اس سے قبل پنجاب حکومت کے ساتھ خدمات انجام دے چکے ہیں۔












لائیو ٹی وی