ترکیہ میں استغاثہ کی اردوان کے حریف کیلئے 2 ہزار 430 سال قید کی درخواست
ترکیہ کے استغاثہ نے منگل کے روز ایک بڑے مقدمے میں استنبول کے قید میئر اکرم امام اوغلو پر 142 الزامات عائد کیے ہیں، عدالتی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ مقدمہ بظاہر 2 ہزار سال سے زائد قید کی سزا کا باعث بن سکتا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اکرم امام اوغلو، صدر رجب طیب اردوان کے سب سے بڑے سیاسی حریف سمجھے جاتے ہیں اور انہیں واحد سیاست دان قرار دیا جاتا ہے جو انتخابات میں اردوان کو شکست دے سکتے ہیں۔
اُن کی مارچ میں گرفتاری نے ترکیہ میں 2013 کے بعد کی سب سے شدید عوامی بے چینی اور احتجاجی لہر کو جنم دیا تھا۔
تقریباً 4 ہزار صفحات پر مشتمل فردِ جرم میں حزبِ مخالف کے اس مقبول رہنما پر متعدد سنگین الزامات لگائے گئے ہیں جن میں مجرمانہ تنظیم چلانے، رشوت ستانی، خورد برد، منی لانڈرنگ، بھتہ خوری، سرکاری ٹھیکوں میں بدعنوانی کے الزمات شامل ہیں۔
ترکیہ کے سرکاری خبر رساں ادارے ’انادولو‘ کے مطابق ان الزامات کے تحت امام اوغلو کو 2 ہزار 430 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
ترکیہ کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت سی ایچ پی کے سربراہ اوزگُر اوزل نے فردِ جرم کو ’عدالتی مداخلت‘ قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ مقدمہ قانونی نہیں بلکہ مکمل طور پر سیاسی ہے، جس کا مقصد سی ایچ پی کو (جو گزشتہ بلدیاتی انتخابات میں پہلے نمبر پر آئی تھی) روکنا اور امام اوغلو کو 2028 کے صدارتی انتخاب میں امیدوار بننے سے باز رکھنا ہے۔
یہ فردِ جرم منگل کے روز دائر کی گئی، تاہم عدالت کی سماعت کی تاریخ بعد میں مقرر کی جائے گی۔
اکرم امام اوغلو، جو اپنی گرفتاری سے قبل ترکیہ کے سب سے بڑے اور امیر ترین شہر استنبول کے میئر تھے، اُن پر جاسوسی اور جعلی یونیورسٹی ڈگری کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں، جو ان کے 2028 کے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے پر پابندی کا باعث بن سکتے ہیں۔
استغاثہ کے مطابق، امام اوغلو نے مبینہ طور پر 402 افراد پر مشتمل ایک وسیع جرائم پیشہ نیٹ ورک کی قیادت کی جس پر وہ ’آکٹوپس کی طرح اثر و رسوخ‘ رکھتے تھے۔
‘انتخابی دھوکا بازی’
فردِ جرم جاری ہونے سے قبل اوزل نے ان الزامات کے حجم اور سنگینی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’کیا کوئی شخص بیک وقت انتخابی دھوکا باز، جعلی ڈگری ہولڈر، چور، دہشت گرد اور جاسوس ہو سکتا ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ ایک بے گناہ شخص پر ان میں سے کسی ایک الزام کا بھی دعویٰ کریں تو یہ ایک بڑی ناانصافی ہوگی، لیکن جب آپ یہ سب الزامات ایک ہی شخص پر لگا دیں، تو یہ خود ایک بڑا جرم ہے۔
انہوں نے کہا کہ امام اوغلو کا واحد ‘جرم’ یہ ہے کہ وہ اس ملک کے صدر بننے کے خواہاں ہیں!
استغاثہ نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے اعلیٰ اپیل کورٹ میں سی ایچ پی کے خلاف ایک الگ مقدمہ دائر کیا ہے، جس کے بارے میں مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ جماعت پر پابندی لگانے کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔
تاہم، پراسیکیوٹر کے دفتر نے ایک علیحدہ بیان میں واضح کیا کہ انہوں نے عدالت کو بعض بے ضابطگیوں سے آگاہ کیا ہے مگر یہ دعویٰ درست نہیں کہ وہ پارٹی کی بندش چاہتے ہیں۔
سی ایچ پی پر مارچ 2024 کے بلدیاتی انتخابات میں ترکیہ کے بڑے شہروں میں کامیابی کے بعد سے دباؤ میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
اب تک سی ایچ پی کے 16 میئرز کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
اکتوبر میں انقرہ کی ایک عدالت نے 2023 کی پارٹی قیادت کے انتخابات سے متعلق مقدمہ یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا تھا کہ موجودہ قیادت کو ہٹانے کی کوئی قانونی بنیاد نہیں۔
یہ اقدام اوزل کو پارٹی قیادت سے ہٹا سکتا تھا، جو خود بھی صدر کی توہین سمیت کئی مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔












لائیو ٹی وی