حکومت نے 4 ماہ میں ترقیاتی کاموں پر محض 76 ارب روپے خرچ کیے
پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت اخراجات رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ میں سست روی کا شکار ہیں، کیونکہ حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے سامنے مالی نظم و ضبط ظاہر کرنے کے لیے رقوم کے اجرا پر سخت کنٹرول رکھے ہوئے ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مالی سال 26-2025 کے جولائی سے اکتوبر تک کے عرصے میں پی ایس ڈی پی پر مجموعی طور پر 76 ارب روپے خرچ کیے گئے، جو 10کھرب روپے کی کل سالانہ رقم کا صرف 7.6 فیصد بنتے ہیں، یہ پچھلے مالی سال کے مقابلے میں کم ہے، جبکہ منصوبہ بندی کمیشن کی جانب سے 330 ارب روپے کے اجرا کی منظوری دی گئی تھی، لیکن اس میں سے اصل خرچ بہت کم رہا۔
یہ صورتحال اس وقت سامنے آئی ہے جب حکومت نے مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 1.6 فیصد بجٹ سرپلس ریکارڈ کیا، جو اسٹیٹ بینک کے منافع، پیٹرولیم لیوی کی بھاری وصولیوں اور آئی ایم ایف پروگرام کے تحت سیکڑوں منصوبوں کی بندش کے باعث ممکن ہوا، تاکہ وسائل کو ترقی کے آخری مراحل میں پہنچے ہوئے اہم اسٹریٹجک منصوبوں کی تکمیل پر مرکوز کیا جاسکے۔
وزارتِ منصوبہ بندی و ترقی کے بدھ کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق کارپوریشنز کو نکال کر دیکھا جائے تو تقریباً 35 وزارتوں اور ڈویژنز نے مجموعی طور پر صرف 54 ارب روپے خرچ کیے، جو ان کے 682 ارب روپے کے مجموعی بجٹ کا صرف 8 فیصد بنتے ہیں۔
دوسری جانب پاور سیکٹر اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی سمیت کارپوریشنز نے اپنی 318 ارب روپے کی سالانہ رقم کے مقابلے میں صرف 22 ارب روپے (یعنی 6.9 فیصد) استعمال کیے، پاور سیکٹر کا خرچ محض 1.9 ارب روپے رہا جو اس کے 91 ارب روپے کے بجٹ کا صرف 2 فیصد بنتا ہے۔
وزارتِ خزانہ کے وضع کردہ میکانزم کے مطابق حکومت کو پہلی سہ ماہی میں بجٹ کی رقم کا 15 فیصد، دوسری سہ ماہی میں 20 فیصد، تیسری میں 25 فیصد اور آخری سہ ماہی میں 40 فیصد جاری کرنا ہوتا ہے تاکہ محصولات میں کسی ممکنہ کمی کی صورت میں ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی کر کے آئی ایم ایف کے مقررہ مالیاتی اہداف برقرار رکھے جا سکیں۔
اس نظام کے تحت منصوبہ کمیشن نے دعویٰ کیا کہ اس نے وفاقی وزارتوں کے لیے 4 ماہ کے دوران 330.4 ارب روپے کے اجرا کی منظوری دی، جو سالانہ ہدف کا 33 فیصد بنتے ہیں، اور وزارتِ خزانہ کی ہدایات سے بھی زیادہ ہیں، مگر حقیقت میں صرف 76 ارب روپے یعنی 7.6 فیصد خرچ ہو پائے۔
ابتدائی 4 ماہ میں صرف 7 وزارتیں ہی ایک ارب روپے سے زائد خرچ کر سکیں، ان میں سرِفہرست واٹر ریسورسز ڈویژن رہی جس نے اپنے 129 ارب روپے کے سالانہ بجٹ میں سے 13.56 ارب روپے (یعنی 10.5 فیصد) خرچ کیے۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے 227 ارب روپے کے مقابلے میں 20 ارب روپے (8.8 فیصد) اور ہائر ایجوکیشن کمیشن نے 42 ارب روپے میں سے 5.2 ارب روپے (12.4 فیصد) استعمال کیے۔












لائیو ٹی وی