پاکستان نے 23 بلاکس کی الاٹمنٹ کے ذریعے سمندر میں تیل و گیس کی تلاش پھر شروع کر دی
حکومت نے ماڑی انرجیز کی زیر قیادت سرکاری شعبے کی 3 آئل و گیس کمپنیوں کو سمندر میں تیل و گیس کی کھوج کے لیے 23 نئے آف شور بلاکس 3 سال کے لیے عبوری طور پر الاٹ کر دیے ہیں، جن پر مجموعی طور پر تقریباً 8 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کا تخمینہ ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ماڑی انرجیز، جو فوجی فاؤنڈیشن اور وفاقی حکومت و اس کے دیگر اداروں کا مشترکہ منصوبہ ہے، بولی کے مرحلے میں تمام 23 بلاکس میں حصص حاصل کرکے نمایاں رہنے میں کامیاب رہی، جبکہ حکومت نے مجموعی طور پر 40 آف شور بلاکس پیش کیے تھے۔
ماڑی انرجیز نے بتایا کہ اسے 23 میں سے 18 بلاکس میں بطور آپریٹر اور 5 میں بطور شریک کمپنی حصہ ملا ہے، ان میں سے 10 بلاکس میں کمپنی کی مکمل ملکیت اور آپریٹرشپ ہوگی جبکہ 8 بلاکس میں اکثریتی حصہ اور آپریٹرشپ اس کے پاس ہوگی۔
ملک کی قدیم ترین پروڈیوسر اور کراچی میں قائم سرکاری کمپنی پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) نے 6 بلاکس بطور آپریٹر حاصل کیے اور 2 میں شراکت داری حاصل کرنے میں کامیاب رہی، اسی طرح سب سے بڑی پیداواری کمپنی آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل)، جس کا ہیڈ آفس اسلام آباد میں ہے، کو 2 بلاکس میں آپریٹرشپ اور 6 میں شراکت داری ملی۔
ایک بجی کمپنی پرائم گلوبل انرجیز نے بھی ایک بلاک میں 31 فیصد شیئرز کے ساتھ آپریٹرشپ حاصل کی ہے جبکہ اس میں ماڑی، پی پی ایل اور او جی ڈی سی ایل کے 23، 23 فیصد حصص ہوں گے۔
یہ الاٹمنٹ اس وقت حتمی ہوگی جب پروڈکشن شیئرنگ ایگریمنٹس (پی ایس ایز) پر دستخط ہوں، کھوج کے لائسنس جاری کیے جائیں، شراکت دار کمپنیاں جوائنٹ آپریٹنگ ایگریمنٹس پر دستخط کریں اور تمام قانونی و تقابلی تقاضے پورے کیے جائیں۔
حکومت کو 31 اکتوبر کو 40 آف شور بلاکس کے لیے مجموعی طور پر 23 بولیاں موصول ہوئی تھیں اور اب تک کی عبوری الاٹمنٹ تقریباً 53 ہزار 510 مربع کلومیٹر کے علاقے پر محیط ہے۔
گزشتہ ماہ حکومت نے 23 آن شور بلاکس کے لیے صرف ایک ہی بولی حاصل کی تھی جو ماڑی انرجیز کی جانب سے دی گئی تھی، ترکش پیٹرولیم، یونائیٹڈ انرجی، اورینٹ پیٹرولیم اور فاطمہ پیٹرولیم سمیت بین الاقوامی اور مقامی شراکت دار بھی اس مشترکہ منصوبے کا حصہ ہیں، جو پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق پاکستان کے آف شور ذخائر میں بڑھتی ہوئی بین الاقوامی دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے۔
دنیا کی سرکردہ کمپنیوں جیسے شیل اور ایکسن موبل کے پاکستان میں آف شور تیل و گیس کے ذخائر تلاش کرنے کے ماضی کے تجربات کامیاب نہ ہوسکے، 5 سال قبل ایکسن موبل کے زیر قیادت کنسورشیم نے کیکڑا-1 میں کوشش کی تھی، جہاں خاطر خواہ ہائیڈروکاربن ڈیٹا موجود ہونے کے باوجود نتائج نہیں ملے۔
اس پورے عمل سے پہلے پیٹرولیم ڈویژن نے ماڈل پروڈکشن شیئرنگ ایگریمنٹ (ایم پی ایس اے) تیار کیا، جو بولی کے پیکیج کا اہم حصہ تھا تاکہ شفافیت، مسابقت اور سرمایہ کاروں کا اعتماد یقینی بنایا جا سکے، اسی کے ساتھ آف شور پیٹرولیم رولز بھی نافذ کیے گئے، جو پاکستان کے پانیوں میں دوبارہ بھرپور کھوج کے لیے جامع ریگولیٹری فریم ورک فراہم کرتے ہیں۔
امریکی کمپنی ڈی گولئیر اینڈ مکناٹن کی حالیہ تحقیق میں اشارہ دیا گیا ہے کہ پاکستان کے آف شور بیسنز میں ابھی تک دریافت نہ ہونے والے ہائیڈروکاربن ذخائر کی خاصی مقدار موجود ہو سکتی ہے۔
اس امید افزا رپورٹ کی بنیاد پر آف شور بِڈ راؤنڈ 2025 کا آغاز کیا گیا، تاکہ کمپنیوں کو سندھ اور بلوچستان کے قریب انڈس اور مکران بیسنز میں مختلف جیو لوجیکل ذخائر کی جانچ کے لیے بلاکس دیے جا سکیں۔
آف شور بِڈ راؤنڈ 2025 کا آغاز اس سال جنوری میں 18 سال بعد کیا گیا تاکہ انڈس اور مکران کے 40 آف شور بلاکس کے لیے کھوج کے لائسنس جاری کیے جا سکیں۔
پیٹرولیم ڈویژن نے کہا ہے کہ ابتدائی 3 سالہ لائسنس کے پہلے مرحلے میں 23 بلاکس کے لیے مجموعی طور پر 4 ہزار 427 ورک یونٹس کی کمٹمنٹ کی گئی ہے، جن پر تقریباً 8 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔
کمپنیوں نے ایسے ورک پروگرام جمع کرائے ہیں جن کا مقصد جیو لوجیکل خطرات کو بتدریج کم کرنا ہے اور اگر ڈرلنگ کا مرحلہ آیا تو سرمایہ کاری 75 کروڑ ڈالر سے ایک ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
پہلے مرحلے میں کمپنیاں جامع جیو فزیکل اور جیو لوجیکل اسٹڈی کریں گی، جس میں سیسمک ڈیٹا کا حصول، اس کی پراسیسنگ اور تشریح شامل ہے، تاکہ آف شور بیسنز میں ہائیڈروکاربن کے امکانات کی بہتر نشاندہی ہو سکے، ان مطالعات کی تکمیل کے بعد دوسرے مرحلے کا ورک پروگرام حتمی کیا جائے گا، جس میں ممکنہ مقامات پر ایکسپلورٹری ڈرلنگ شامل ہوگی۔
پیٹرولیم ڈویژن کے بیان میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے انڈس اور مکران بیسنز میں بیک وقت کھوج شروع کرنے کی حکمت عملی کامیاب رہی، جیسا کہ بِڈ راؤنڈ میں شرکت اور نتائج سے ظاہر ہے۔
بیان کے مطابق مرحلہ وار جی اینڈ جی کام اور ڈرلنگ منصوبہ بندی کے بعد، وزارت بین الاقوامی آئل کمپنیوں کو اگلے مرحلے میں شمولیت کی دعوت دے گی، ان میں سے کئی کمپنیاں پہلے ہی حکومت اور مقامی اداروں سے رابطے میں ہیں اور دستیاب ڈیٹا کا جائزہ لے رہی ہیں۔












لائیو ٹی وی