• KHI: Partly Cloudy 27°C
  • LHR: Partly Cloudy 21.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 19.8°C
  • KHI: Partly Cloudy 27°C
  • LHR: Partly Cloudy 21.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 19.8°C

پاکستان، چین اور امریکا سے 20 ہزار پی ایچ ڈی اسکالرشپس کے حصول کا خواہاں

شائع November 15, 2025
وفاقی وزیر نے انتباہ کیا کہ آبادی پر قابو نہ پایا گیا تو 2047 میں پاکستان کی 100ویں سالگرہ پر آبادی 38 کروڑ تک پہنچ سکتی ہے — فائل فوٹو: ڈان
وفاقی وزیر نے انتباہ کیا کہ آبادی پر قابو نہ پایا گیا تو 2047 میں پاکستان کی 100ویں سالگرہ پر آبادی 38 کروڑ تک پہنچ سکتی ہے — فائل فوٹو: ڈان

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال نے کہا ہےکہ پاکستان چین اور امریکا سے 20 ہزار پی ایچ ڈی اسکالرشپس (دونوں ملکوں سے 10، 10 ہزار) حاصل کرنے کا خواہاں ہے اور ساتھ ہی ملک کی جامعات کی عالمی معیار کے مطابق درجہ بندی کے لیے کثیر معیاری فریم ورک تیار کر رہا ہے، تاکہ علم پر مبنی ترقی کے لیے مضبوط انسانی وسائل کی بنیاد رکھی جا سکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ماہانہ ڈیولپمنٹ اپ ڈیٹ اکتوبر 2025 کے اجرا کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ حکومت متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر پاکستانی جامعات کی عالمی طرز پر درجہ بندی کے لیے 7 نکاتی فریم ورک تیار کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی تقریباً 60 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر ہے، جسے علمی بنیاد پر اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے، ساتھ ہی آبادی میں اضافے کو بھی کنٹرول کرنا ضروری ہے، اگر آبادی پر قابو نہ پایا گیا تو 2047 میں، جب پاکستان اپنی 100ویں سالگرہ منائے گا، آبادی 38 کروڑ تک پہنچ سکتی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت، چین سے درخواست کر چکی ہے کہ وہ آئندہ 10 برسوں میں اپنے سرکردہ تعلیمی اداروں میں مصنوعی ذہانت، انجینئرنگ اور ابھرتے ہوئے سائنسی شعبوں میں 10 ہزار پی ایچ ڈی اسکالرشپس مختص کرے، تاکہ ملک کے پاس علم پر مبنی ترقی کے لیے مضبوط انسانی وسائل پیدا کیے جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا منصوبہ ہے کہ امریکا کی اعلیٰ یونیورسٹیوں سے بھی 10 ہزار پی ایچ ڈی اسکالرشپس حاصل کی جائیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے معاشی اشاریے بہتری کی طرف گامزن ہیں، مگر ملک موسمیاتی تبدیلیوں کا بڑا شکار رہا ہے، جیسا کہ 2022 اور 2025 کے دو مسلسل سیلابوں سے ظاہر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ سیلاب سے 2022 کے مقابلے میں کم نقصان ہوا، مگر 1988 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ پنجاب کو اتنے تباہ کن سیلاب کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ ان سیلابوں کے باوجود، سرکاری اداروں خصوصاً این ڈی ایم اے کی زیرِ نگرانی بروقت انخلا، مربوط امدادی کارروائیوں اور پیشگی منصوبہ بندی نے اہم شعبوں کی سرگرمیوں کو جاری رکھا، لوگوں کے روزگار کو محفوظ بنایا اور پائیدار معاشی بحالی کے لیے قوم کے عزم کو مضبوط کیا جس سے ملکی معیشت کی لچک ظاہر ہوتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 14 دسمبر 2025
کارٹون : 13 دسمبر 2025