• KHI: Clear 17.4°C
  • LHR: Clear 12.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.6°C
  • KHI: Clear 17.4°C
  • LHR: Clear 12.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.6°C

میزان بینک لمیٹڈ تیسری بار بھی ’بہترین بینک‘ قرار، بینک آف پنجاب نے 3 اعزازات نام کرلیے

شائع November 15, 2025
جمیل احمد نے بینکوں کی نجی شعبے کو کم قرضہ دینے کی پالیسی پر تنقید بھی کی — فوٹو: وائٹ اسٹار
جمیل احمد نے بینکوں کی نجی شعبے کو کم قرضہ دینے کی پالیسی پر تنقید بھی کی — فوٹو: وائٹ اسٹار

میزان بینک لمیٹڈ نے تیسری بار بھی بہترین بینک کا اعزاز اپنے نام کرلیا، جب کہ بینک آف پنجاب (بی او پی) نے دسویں پاکستان بینکنگ ایوارڈز کی تقریب میں 3اعزازات حاصل کیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایوارڈ دینے سے قبل، اس موقع پر مہمان خصوصی اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر جمیل احمد نے پاکستان بینکنگ ایوارڈز کے کردار کو سراہا، لیکن بینکوں کی نجی شعبے کو کم قرضہ دینے اور حکومت کو خطرے سے پاک، زیادہ منافع بخش قرضوں پر بھاری انحصار کرنے پر تنقید بھی کی۔

یہ تقریب نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بینکنگ اینڈ فنانس (این آئی بی اے ایف) کی جانب سے ڈان میڈیا گروپ اور اے۔ ایف۔ فرگوسن اینڈ کمپنی کے اشتراک سے منعقد کی گئی تھی۔

گورنر نے بہترین بینک کا ایوارڈ میزان بینک کے چیف ایگزیکٹو افسر کو پیش کیا اور ادارے کی کارکردگی اور بہترین معیار کے لیے ان کی وابستگی کی تعریف کی، بینک آف پنجاب کی جانب سے 3 ایوارڈز جیتنے پر حاضرین کی جانب سے زبردست تالیوں کی گونج سنائی دی، بی او پی نے ’بہترین بینک برائے زرعی شمولیت، خواتین کی شمولیت کے لیے بہترین بینک اور چھوٹے و درمیانے کاروبار (ایس ایم ایز) کے زمروں میں بہترین بینک کا ایوارڈ اپنے نام کیا۔

بینک الفلاح نے ڈیجیٹل ایکسیلنس کے لیے بہترین بینک اور کسٹمر انگیجمنٹ کے لیے بہترین بینک کے 2 زمروں میں اعزازات حاصل کیے، بہترین مائیکروفنانس ادارے کا ایوارڈ کشف فاؤنڈیشن کو دیا گیا۔

فیصل بینک کو بہترین درمیانے درجے کے بینک کے طور پر منتخب کیا گیا، جب کہ ایچ بی ایل کو ای ایس جی (ماحولیاتی، سماجی اور گورننس) کے لیے بہترین بینک کے طور پر تسلیم کیا گیا۔

تقریب کے دوران چلائے گئے ویڈیو پیغام میں ڈان کی چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) ناز آفرین سہگل لاکھانی نے مالی شعبے میں ایوارڈز کو اہم بنانے کے لیے گزشتہ 10 سال سے کام کرنے والی ٹیم کی محنت کی تعریف کی۔

تاہم، انہوں نے کم اقتصادی ترقی پر تشویش ظاہر کی، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ بینک معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے کافی کام نہیں کر رہے۔

’بینکوں کو تبدیلی کی ضرورت ہے‘

گورنر ایس بی پی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگلی دہائی میں بینکنگ سیکٹر کو بنیادی تبدیلی کی ضرورت ہے جو جدت، شمولیت اور ذمہ داری سے چلائی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ تبدیلی اس وقت تک ممکن نہیں ہوگی جب تک بینک اپنے کاروباری ماڈلز کو نجی شعبے، خاص طور پر ایس ایم ایز اور چھوٹے جمع کنندگان کی مالی ضروریات کو پورا کرنے کی طرف نہیں موڑیں گے۔

گورنر نے انتباہ کیا کہ وہ بینک جو حکومت کو آسان منافع والے قرضوں پر انحصار کرتے رہیں گے، بالآخر ان اداروں کے پیچھے رہ جائیں گے جو جمع شدہ رقم کو حرکت میں لاتے ہیں اور ان کم سہولت یافتہ شعبوں کی بڑھتی ہوئی قرض کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ بینکوں کو 4 اہم شعبوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، سب سے پہلے بینکوں کو ڈیجیٹلائزیشن کو اپنے صارفین کے روزمرہ کے تجربات اور اپنے کاروباری عمل میں شامل کرنا چاہیے جس میں موبائل کامرس، زرعی سپلائی چین، کریڈٹ اسکورنگ اور رسک مینجمنٹ شامل ہیں۔

انہوں نے بینکوں سے کہا کہ وہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور مشین لرننگ کے ٹولز استعمال کریں تاکہ متبادل ڈیٹا کے ذریعے بہتر رسک ماڈلز تیار کریں اور چھوٹے کاروباروں، اسٹارٹ اپس اور انٹرپرینیورز کے لیے مخصوص مالی مصنوعات ڈیزائن کریں جو روایتی دستاویزات سے محروم ہو سکتے ہیں۔

تیسرا، انہوں نے بینکوں پر زور دیا کہ وہ اپنے کریڈٹ فیصلوں میں ماحولیاتی خطرات کو شامل کریں، واضح پائیداری کے اہداف مقرر کریں اور گرین بانڈز اور پائیداری سے منسلک قرضوں کو تیار کریں تاکہ ماحولیاتی فنانسنگ کی حمایت ہو۔

چوتھےا بینکوں کو اپنی ترجیحات کا دوبارہ جائزہ لینا اور اپنے کاروباری ماڈل کو اسٹریٹجک طور پر دوبارہ ترتیب دینا چاہیے تاکہ پاکستان کے برآمد کنندگان کی بہتر معاونت اور مضبوطی ممکن ہو۔

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025