• KHI: Clear 18.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.7°C
  • KHI: Clear 18.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.7°C

چین اور روس کا غزہ میں عالمی استحکام فورس کی تعیناتی کی قرارداد ویٹو نہ کرنے کا امکان

شائع November 16, 2025
آئی ایس ایف حماس سمیت غیر ریاستی مسلح گروہوںسے اسلحہ واپس لے گی، جو نہایت حساس پہلو ہے۔ —فوٹو: رائٹرز
آئی ایس ایف حماس سمیت غیر ریاستی مسلح گروہوںسے اسلحہ واپس لے گی، جو نہایت حساس پہلو ہے۔ —فوٹو: رائٹرز

سفارتی ذرائع کے مطابق اقوامِ متحدہ کے سینئر سفارت کار محتاط طور پر پُرامید ہیں کہ چین اور روس ممکنہ طور پر امریکی سرپرستی میں غزہ میں عالمی استحکام فورس (آئی ایس ایف) کی تعیناتی کی منظوری سے متعلق پیش کی جانے والی سلامتی کونسل کی قرارداد پر ویٹو استعمال کرنے کے بجائے غیر حاضر رہ سکتے ہیں، جو جنگ بندی کے بعد غزہ کے مستقبل کے لیے اقوامِ متحدہ کی صلاحیت کا ایک اہم امتحان ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امید ہے کہ قرارداد کا مسودہ پیر کو سلامتی کونسل میں رائے دہی کے لیے پیش ہوگا، اور اس وقت منظور ہوجائے گا جب اسے 9 حمایتی ووٹ ملیں، اور 5 مستقل اراکین (امریکا، چین، روس، برطانیہ اور فرانس) میں سے کوئی ویٹو نہ کرے۔

ایک سینئر سفارت کار نے کہا کہ چین قرارداد کو ویٹو نہیں کرے گا، لیکن روس کا مؤقف غیر یقینی اور اہم بھی ہے، ایک اور سفارت کار نے کہا کہ چین اور روس، ممکن ہے کہ دونوں غیر حاضر رہیں، مگر وہ ویٹو استعمال نہیں کریں گے۔

امریکا کی جانب سے باضابطہ طور پر پیش کیا گیا مسودہ قرارداد 2 سالہ مینڈیٹ کے ساتھ ’بورڈ آف پیس‘ نامی ایک عبوری ادارہ قائم کرنے کی اجازت دیتا ہے، جس کی سربراہی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے، جیسا کہ اُن کے 20 نکاتی غزہ پلان میں تجویز کیا گیا ہے۔

یہ مسودہ ایک عارضی 20 ہزار اہلکاروں پر مشتمل آئی ایس ایف کی بھی منظوری دیتا ہے، جو غیر ریاستی مسلح گروہوں کا اسلحہ ختم کرے، انسانی ہمدردی کے راستوں کو محفوظ بنائے، شہریوں کا تحفظ کرے اور حکومتی ڈھانچوں کی بحالی میں مدد دے، امریکا نے واضح کیا ہے کہ اس فورس میں کوئی امریکی فوجی شامل نہیں ہوگا۔

خطے کی جانب سے بھرپور حمایت کا مظاہرہ کرتے ہوئے 8 عرب اور مسلمان ممالک، پاکستان، قطر، مصر، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، انڈونیشیا، اردن اور ترکی نے اس ہفتے ایک مشترکہ بیان پر دستخط کیے تھے، جس میں امریکی مسودے کی توثیق اور اس کی فوری منظوری کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

امریکا بھی اس بیان میں شامل تھا، سفارت کاروں کے مطابق، یہ حمایت اس تشویش کی عکاسی کرتی ہے کہ کہیں تشدد دوبارہ بھڑک نہ اٹھے۔

ایک سفارت کار نے اس سوال پر کہ مسلم ممالک نے امریکی قرارداد کی حمایت کیوں کی، جواب دیا کہ کوئی بھی نہیں چاہتا کہ فلسطینی نسل کُشی دوبارہ شروع ہو۔

اقوامِ متحدہ میں فلسطین کے مستقل مبصر ریاض منصور نے پاکستان کے اقوامِ متحدہ میں سفیر منیر اکرم سے ملاقات کی اور اس بات سے اتفاق کیا کہ غزہ میں خونریزی فوراً رکنی چاہیے، فلسطینی مشن کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ اس نے امریکی مسودے کے لیے عرب مسلم گروپ کی حمایت کی توثیق کی ہے۔

مسودہ قرارداد غزہ کی عبوری انتظامیہ کے لیے بورڈ آف پیس کا تصور پیش کرتا ہے، مگر اس پر سخت تنقید بھی ہوئی ہے، روس اور چین نے مطالبہ کیا ہے کہ اس بورڈ کو مکمل طور پر نکال دیا جائے۔

آئی ایس ایف غیر ریاستی مسلح گروہوں(بشمول حماس) سے اسلحہ کی مستقل برطرفی پر کام کرے گی، جو ایک نہایت حساس پہلو ہے۔

جیسے جیسے فورس ’کنٹرول اور استحکام قائم کرے گی‘، مسودہ اسرائیلی فوج کے غزہ سے انخلا کو ایسے ’معیارات، سنگ میلوں اور ٹائم لائنز‘ سے مشروط کرتا ہے جن پر اسرائیل، اسٹیبلائزیشن فورس، امریکا اور دیگر فریقین کے درمیان اتفاق ہو۔

تنقید کے جواب میں امریکی مسودے میں ترمیم کی گئی تاکہ اسے ’فلسطینیوں کی خود ارادیت اور ریاست کے لیے قابلِ اعتبار راستے‘ پر زور دیا جا سکے، لیکن یہ مشروط ہے، یعنی فلسطینی اتھارٹی کی مخلصانہ“ اصلاحات اور غزہ کی تعمیرِ نو میں پیش رفت کے بعد فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ ہموار کی جائے گی۔

کچھ عرب ممالک اور ممکنہ فوجی دستے فراہم کرنے والے ملکوں نے اس بات پر بھی تحفظات ظاہر کیے ہیں کہ بورڈ آف پیس کی تشکیل کیسے ہوگی، اسے کون چلائے گا، اور فلسطینی اتھارٹی (پی اے) کا اگر کوئی کردار ہوا تو کیا کردار ہوگا۔

روس کی مخالف قرارداد

ماسکو نے جواب میں ایک متبادل مسودہ پیش کیا ہے، جس میں بورڈ آف پیس کو حذف کیا گیا ہے اور اس کی جگہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ استحکام اور حکمرانی کے لیے مختلف آپشن پیش کریں۔

روس کا مؤقف ہے کہ امریکی مسودہ ’بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ قانونی معیاروں‘ بالخصوص دیرینہ 2 ریاستی حل پر پورا نہیں اترتا، متبادل متن زیادہ جامع مشاورت سے تشکیل پانے والی بین الاقوامی فورس کا خواہاں ہے، جس پر اقوامِ متحدہ کی واضح نگرانی ہو۔

تاہم ٹرمپ انتظامیہ قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے ارکان پر سخت دباؤ ڈال رہی ہے، امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے اسے مشرقِ وسطیٰ میں امن کا بہترین راستہ قرار دیتے ہوئے اعلانیہ اس تجویز کا دفاع کیا ہے، اور اُن عرب و مسلم ممالک کا شکریہ ادا کیا ہے جنہوں نے قرارداد کی حمایت کی ہے۔

امریکی سفارت کار پُرامید ہیں، لیکن اس کے باوجود، قرارداد کو سنگین رکاوٹوں کا سامنا ہے، جن میں ویٹو کا خطرہ، متحدہ عرب امارات کا یہ کہنا کہ اسے فورس کے لیے ’کوئی واضح فریم ورک‘ نظر نہیں آتا، فوجی دستوں کی فراہمی سے متعلق غیر یقینی صورتحال، بورڈ آف پیس کی قانونی حیثیت پر سوالات (خصوصاً اگر فلسطینی اتھارٹی کو نظرانداز کیا گیا) عملی نفاذ اور فنڈنگ سے متعلق ابہام، اور فوری انسانی بحران شامل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 14 دسمبر 2025
کارٹون : 13 دسمبر 2025