• KHI: Clear 19°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.4°C
  • KHI: Clear 19°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.4°C

رواں سال پاکستان بھر میں افغان شہریوں کی گرفتاریوں میں 10 گنا اضافہ

شائع November 16, 2025
15 ستمبر 2023 سے 8 نومبر 2025 تک 17 لاکھ 23 ہزار 481 افغان شہری افغانستان واپس گئے۔ —فوٹو: رائٹرز
15 ستمبر 2023 سے 8 نومبر 2025 تک 17 لاکھ 23 ہزار 481 افغان شہری افغانستان واپس گئے۔ —فوٹو: رائٹرز

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کی ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے چاغی اور کوئٹہ، اور پنجاب کے اٹک وہ سرفہرست 3 اضلاع ہیں، جہاں افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) رکھنے والے یا غیر دستاویزی افغان شہریوں کی سب سے زیادہ تعداد میں گرفتاریاں یا حراست عمل میں آئی ہے، یہ کارروائیاں رواں سال کے 10 ماہ سے زائد عرصے میں ہوئی ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2025 میں گرفتاریوں اور حراست میں لینے کے واقعات کی تعداد سب سے زیادہ رہی، یکم جنوری سے 8 نومبر 2025 تک مجموعی طور پر ایک لاکھ 971 افغان شہری گرفتار ہوئے، جب کہ 2024 میں 9,006 اور 2023 میں 26 ہزار 299 افغان شہری گرفتار کیے گئے تھے۔

جمعے کو جاری کی گئی یو این ایچ سی آر کی رپورٹ کے مطابق 2023 سے پہلے اے سی سی رکھنے والے یا غیر دستاویزی افغان شہریوں کی گرفتاریوں یا حراست کا کوئی باقاعدہ ریکارڈ موجود نہیں تھا، جنوری 2023 سے بین الاقوامی تنظیم برائے ہجرت (آئی او ایم ) نے یہ ڈیٹا اکٹھا کرنا شروع کیا تھا۔

2 سے 8 نومبر کے دوران کل 13 ہزار 380 افغان شہری گرفتار یا حراست میں لیے گئے، جو پچھلے ہفتے کے مقابلے میں 72 فیصد زیادہ ہیں، 2 سے 8 نومبر کے تمام واقعات میں 76 فیصد گرفتار شدگان اے سی سی ہولڈرز یا غیر دستاویزی افغان تھے، جب کہ پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ رکھنے والے 24 فیصد تھے۔

چاغی، کوئٹہ اور اٹک کے اضلاع سر فہرست

2 سے 8 نومبر تک کی رپورٹنگ مدت میں 41 فیصد گرفتاریاں بلوچستان میں اور 43 فیصد پنجاب میں ہوئیں۔

یو این ایچ سی آر کی رپورٹ کے اہم نکات کے مطابق 15 ستمبر 2023 سے 8 نومبر 2025 تک مجموعی طور پر 17 لاکھ 23 ہزار 481 افغان شہری افغانستان واپس چلے گئے، 2 سے 8 نومبر کے دوران یو این ایچ سی آر اور آئی او ایم کے مطابق 55 ہزار 768 افغان شہری طورخم، غلام خان (خیبر پختونخوا)، چمن، بادینی اور بہرامچہ (بلوچستان) کے بارڈر کراسنگ پوائنٹس کے ذریعے واپس افغانستان گئے۔

2 سے 8 نومبر میں واپسی اور ملک بدری کے کیسز میں پچھلے ہفتے (26 اکتوبر تا یکم نومبر) کے مقابلے میں بالترتیب 49 فیصد اور 75 فیصد اضافہ ہوا، جب 37 ہزار 448 افغانوں کی واپسی ہوئی تھی، جن میں 7 ہزار 733 ملک بدری والے شامل تھے، 2 سے 8 نومبر کے دوران یہ تعداد بڑھ کر 55 ہزار 768 ہوگئی، جن میں 13 ہزار 548 ملک بدری کے واقعات تھے۔

واپسی کی تعداد میں اضافہ یکم نومبر کو طورخم بارڈر کے دوبارہ کھلنے کی وجہ سے ہوا، جس سے زیادہ افغان شہریوں کو اپنے ملک جانے کی اجازت ملی، تاہم اس عرصے کے دوران واپسیوں کی تعداد اب بھی اگست اور ستمبر کے آخری ہفتوں میں دیکھی گئی بلند ترین سطح سے کم رہی۔

2 سے 8 نومبر کے دوران واپس جانے والوں میں سب سے زیادہ پی او آر ہولڈرز (48 فیصد) تھے، اس کے بعد غیر دستاویزی (43 فیصد) اور اے سی سی ہولڈرز (9 فیصد) تھے، پی او آر ہولڈرز کی اکثریت یو این ایچ سی آر کے رضاکارانہ واپسی مراکز کے ذریعے واپس گئی۔

2 سے 8 نومبر کے ملک بدری کیسز میں زیادہ تر غیر دستاویزی (84 فیصد)، اس کے بعد پی او آر ہولڈرز (13 فیصد) اور اے سی سی ہولڈرز (3 فیصد) شامل تھے۔

یکم اپریل سے اب تک مجموعی طور پر8 لاکھ 69 ہزار 448 افغان شہری واپس گئے ہیں، جن میں سے ایک لاکھ 15 ہزار 159 (13 فیصد) کو ملک بدر کیا گیا، اس عرصے میں گرفتاری کے خوف کو غیر دستاویزی افراد، اے سی سی ہولڈرز (93 فیصد) اور پی او آر ہولڈرز (47 فیصد) کے واپس جانے کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا۔

اسی عرصے میں واپس جانے والوں کی زیادہ تعداد کوئٹہ (20 فیصد)، اٹک (13 فیصد) اور اسلام آباد (9 فیصد) سے تھی، جب کہ ان کی منزل افغانستان میں کنڑ، ننگرہار اور کابل تھی۔

2025 میں حکومتِ پاکستان نے افغان شہریوں سے متعلق کئی اقدامات کیے، جنوری میں حکومت نے اعلان کیا کہ افغان شہری اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) اور راولپنڈی سے نکل جائیں، ورنہ انہیں ملک بدر کر دیا جائے گا۔

اپریل میں مزید اعلانات کیے گئے کہ دوسرے مرحلے آئی ایف آر پی کا آغاز کیا جا رہا ہے، جس کا ہدف اے سی سی ہولڈرز اور غیر دستاویزی افغان ہوں گے۔

جولائی میں حکومت نے ایک ایس آر او جاری کیا تھا، جس میں پی او آر کارڈ ہولڈرز کی واپسی/ملک بدری کا حکم دیا گیا تھا، کیوں کہ پی او آر کارڈ کی مدت 30 جون کو ختم ہو چکی تھی، بعد میں حکومت نے یکم ستمبر کی ڈیڈ لائن دی کہ پی او آر ہولڈرز پاکستان چھوڑ دیں، ورنہ ملک بدری کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔

حکام کے مطابق بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پولیس چھاپوں کے دوران مجموعی طور پر 434 افغان شہریوں کو نوکنڈی میں حراست میں لیا گیا۔

اطلاعات پر کارروائی کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کلی برہان آباد، نوکنڈی میں ایک گھر پر چھاپہ مارا، جہاں افغان باشندے چھپے ہوئے تھے۔

پولیس کو دیکھ کر گھر کا مالک، برہان زئی قبیلے سے تعلق رکھنے والا سرفراز، 3 نامعلوم افراد کے ساتھ فرار ہو گیا، تاہم پولیس نے کارروائی کے دوران تقریباً 200 افغان شہریوں کو گرفتار کر کے ایف آئی آر درج کر لی۔

بعد میں پولیس نے شیر علی کے بیٹوں، خلیل احمد اور عطا اللہ، کے گھروں پر چھاپہ مارا اور کم از کم 234 افغان شہریوں کو حراست میں لے لیا، تمام گرفتار افراد کو بعد ازاں پولیس کی نگرانی میں گردی جنگل پناہ گزین کیمپ منتقل کر دیا گیا تاکہ ملک بدری کے مراحل شروع کیے جا سکیں۔

کارٹون

کارٹون : 14 دسمبر 2025
کارٹون : 13 دسمبر 2025