• KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.3°C
  • ISB: Cloudy 13.2°C
  • KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.3°C
  • ISB: Cloudy 13.2°C

بدامنی سے متاثرہ علاقوں کے عوام کی آمد سے پشاور کو شہری بحران کا سامنا ہے، سہیل آفریدی

شائع November 17, 2025
وزیراعلیٰ نے کہا وفاقی حکومت کے ذمے بجلی منافع کی مد میں 2 ہزار 200 ارب روپے واجب الادا ہیں — فوٹو: فیس بک
وزیراعلیٰ نے کہا وفاقی حکومت کے ذمے بجلی منافع کی مد میں 2 ہزار 200 ارب روپے واجب الادا ہیں — فوٹو: فیس بک

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں ہونے والی عسکری کارروائیوں کے باعث بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی کرکے پشاور آگئے ہیں، جس سے شہر میں شہری مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع اور مالاکنڈ ڈویژن سے لوگ پشاور منتقل ہوئے، جس سے صوبائی دارالحکومت پر آبادی کا بوجھ بڑھ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پشاور کی ترقی ناگزیر ہے، صوبائی دارالحکومت پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔

سرکاری بیان کے مطابق وزیراعلیٰ نے پشاور کی خوبصورتی کے منصوبے کے افتتاح کے بعد اپنے خطاب میں کہا کہ اس منصوبے کا بنیادی مقصد صوبائی دارالحکومت کی پرانی شان و شوکت کو بحال کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی دارالحکومت میں آنے والوں کی اکثریت باہر سے آتی ہے اور شہر کی بہتری ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں متعارف کرائی جانے والی تمام پالیسیاں اور قوانین صرف عوامی فلاح اور وسیع تر عوامی مفاد پر مبنی ہوں گے، کسی کو استثنیٰ دینے کے لیے قانون نہیں بنائیں گے، جو کوئی بھی غلط کام کرے گا اسے جواب دہ ہونا پڑے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ اس منصوبے کے تحت صوبائی دارالحکومت میں سڑکوں کی بحالی، اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب، ٹریفک کی روانی کے لیے اقدامات، مجسموں کی تنصیب، سبزہ زاروں کی تعمیر و ترقی اور دیگر زیبائش کے کام کیے جائیں گے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ کچھ نادان لوگ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے این ایف سی ایوارڈ کے تحت ملنے والے ایک فیصد حصے پر سوال اٹھاتے ہیں، مگر وہ اس حقیقت کو نظرانداز کر دیتے ہیں کہ اس جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں خیبر پختونخوا نے دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دیگر صوبوں کو مختلف مدات میں زیادہ فنڈز ملتے ہیں لیکن خیبر پختونخوا پھر بھی مالی امتیاز کا سامنا کرتا رہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے ذمے خالص منافع برائے بجلی کی مد میں 2 ہزار 200 ارب روپے واجب الادا ہیں، وفاقی حکومت نے ضم شدہ اضلاع کے لیے سالانہ 100 ارب روپے دینے کا وعدہ کیا تھا، لیکن رقم جاری نہیں کی گئی اور 550 ارب روپے تاحال باقی ہیں۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ سابقہ فاٹا کا انتظامی انضمام تو ہو چکا ہے، لیکن مالی انضمام ابھی تک نہیں ہوا، مجموعی طور پر 3 ہزار ارب روپے وفاق کے ذمے واجب الادا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع کے انضمام کے بعد این ایف سی ایوارڈ میں خیبر پختونخوا کا حق 19.4 فیصد بنتا ہے، مگر صوبے کو صرف 14.6 فیصد دیا جا رہا ہے، ہم اپنے پورے حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں، وفاقی حکومت خیبر پختونخوا کے ساتھ سوتیلے بچے جیسا سلوک کر رہی ہے۔

نئے منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ پشاور بطور صوبائی دارالحکومت ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، ہم اس کی ترقی اور خوبصورتی کے لیے مزید منصوبے لاتے رہیں گے، یہ شہر ہمارا چہرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پشاور کے لیے ایک جامع ماسٹر پلان عوامی نمائندوں سے مشاورت کے بعد جلد تیار کیا جائے گا۔

اس سے قبل، حکام نے وزیراعلیٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ خوبصورتی منصوبے میں پشاور رنگ روڈ، جمرود روڈ اور جی ٹی روڈ کی بحالی شامل ہے۔

صوبائی وزیر برائے بلدیات و دیہی ترقی مینا خان آفریدی نے کہا کہ بلدیات کا محکمہ اور پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ڈی اے) نے تفصیلی کام مکمل کر لیا ہے اور امید ہے کہ منصوبے کی پریزنٹیشن اگلے ہفتے شیئر کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پشاور 2013 سے پہلے کے پشاور کی نسبت اب کافی بہتر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پشاور رنگ روڈ کے نامکمل حصے کا افتتاح جنوری 2026 میں کیا جائے گا، صوبائی دارالحکومت مشترکہ کوششوں سے بدل دیا جائے گا اور امید ہے کہ جون 2026 تک نمایاں تبدیلیاں نظر آئیں گی۔

تقریب میں پشاور سے منتخب نمائندوں، سابق اراکینِ صوبائی اسمبلی اور محکمہ بلدیات کے اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025