راولپنڈی: علیمہ خان انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش، تمام وارنٹس منسوخ
تھانہ صادق آباد میں درج 26 نومبر کے پر تشدد احتجاج کے مقدمے میں 11 ویں بار وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی کی ہمشیرہ علیمہ خان راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت (اے ٹی سی) میں پیش ہوگئیں۔
ڈان نیوز کے مطابق عدالت نے آئندہ تاریخ پر علیمہ خان کو لازمی حاضری کا حکم دیتے ہوئے تمام وارنٹس ختم کر دیے، عدالت نے ملزمہ کی جائیداد بحقِ سرکار ضبطی کا عمل بھی ختم کر دیا۔
اے ٹی سی کے جج امجد علی شاہ نے 26 نومبر احتجاج کیس کی سماعت کی، علیمہ خان کے عدالت پہنچنے پر مقدمے کے دیگر 10 ملزمان اور پانچوں گواہ بھی عدالت میں موجود تھے۔
فاضل جج نے مقدمے کی سماعت شروع کی تو علیمہ خان نے مقدمے میں شامل دہشت گردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے کو چیلنج کرتے ہوئے اسے غیر قانونی قرار دینے کی درخواست دائر کی۔
عدالت نے 7 اے ٹی اے ختم کرنے کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے وکیلِ سرکار کو نوٹس جاری کر دیا اور 26 نومبر کو دلائل طلب کر لیے۔
عدالت نے جائیداد بحقِ سرکار ضبطی کا عمل بھی ختم کر دیا۔
علیمہ خان کی پیشی کے موقع پر سماعت ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی اور اس دوران سرکاری وکیل نے وارنٹ منسوخی اور بینک اکاؤنٹس بحالی کی سخت مخالفت کی، تاہم عدالت نے آئندہ تاریخ پر علیمہ خان کو حاضری لازمی کا حکم دیتے ہوئے جاری تمام وارنٹس ختم کر دیے اور آئندہ سماعت پر پانچوں گواہان کو بھی طلب کر لیا۔
سماعت کے بعد صحافی نے سوال کیا کہ رانا ثنا اللہ نے اڈیالہ جیل میں تشدد کی مذمت کی ہے، علیمہ خان نے جواب دیا کہ یہ بدمعاش ہیں، پہلے بدمعاشی کرتے ہیں پھر مذمت کرتے ہیں، یہ بدمعاشوں کی حکومت ہے۔
قبل ازیں دورانِ سماعت پراسیکیوٹر نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ یہ دانستہ طور پر پیش نہیں ہوئیں، انہوں نے عدالتی امور میں رکاوٹ ڈالی ہے، مقدمے کی طوالت کے لیے عدالت پیش نہیں ہورہی تھیں، یہ توہین عدالت ہے۔












لائیو ٹی وی