• KHI: Clear 24.6°C
  • LHR: Partly Cloudy 17.5°C
  • ISB: Cloudy 13.9°C
  • KHI: Clear 24.6°C
  • LHR: Partly Cloudy 17.5°C
  • ISB: Cloudy 13.9°C

دبئی ایئر شو میں ’تیجس‘ کے حادثے سے بھارتی فائٹر جیٹ کی برآمدات کی امیدیں ماند پڑگئیں

شائع November 23, 2025
بھارت تیجس کے معاملے میں زیادہ محتاط ہے، جسے مئی میں 4 روزہ تنازع میں فعال طور پر استعمال نہیں کیا گیا تھا۔ —فوائل فوٹو: رائٹرز
بھارت تیجس کے معاملے میں زیادہ محتاط ہے، جسے مئی میں 4 روزہ تنازع میں فعال طور پر استعمال نہیں کیا گیا تھا۔ —فوائل فوٹو: رائٹرز

دبئی ایئر شو میں عالمی اسلحہ خریداروں کے سامنے بھارت کے تیجس فائٹر طیارے کا حادثہ قومی اعزاز کے لیے ایک نیا دھچکا ہے، جس سے یہ جیٹ اپنے کردار کو بطور گھریلو دفاعی ٹیکنالوجی کے مظاہرے کے برقرار رکھنے کے لیے بھارتی فوجی آرڈرز پر انحصار کرے گا۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کے روز ہونے والے حادثے کی وجہ فوری طور پر معلوم نہیں ہو سکی، لیکن یہ واقعہ اس ہفتے کے اثر و رسوخ کے مقابلے کا اختتام تھا، جس میں بھارت کا بڑا حریف پاکستان بھی شریک تھا، 6 ماہ قبل دونوں پڑوسی ممالک نے دہائیوں کی سب سے بڑی فضائی لڑائی میں سامنا کیا تھا۔

ماہرین کے مطابق ایسا عوامی نقصان بھارت کی کوششوں پر ’سائے‘ ڈالے گا کہ وہ جیٹ کو بیرون ملک متعارف کرائے، جو 4 دہائیوں کی محنت کے بعد تیار کیا گیا تھا، بھارت نے اس موقع پر ونگ کمانڈر نمانش سیال کو خراج تحسین پیش کیا جو اس حادثے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔

دبئی میں نمائش کے دوران حادثہ

امریکی میچل انسٹیٹیوٹ فار ایروسپیس اسٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈگلس اے برکی نے کہا کہ ’یہ منظر نامہ بے رحم ہے‘، اور ایئر شوز میں ہونے والے سابقہ حادثات کی طرف اشارہ کیا جہاں ممالک اور صنعتیں قومی کامیابیوں کا مظاہرہ کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک حادثہ بالکل الٹ پیغام دیتا ہے، ایک ڈرامائی ناکامی کا پیغام، تاہم انہوں نے کہا کہ اگرچہ تیجس منفی تشہیر کا سامنا کرے گا، لیکن امکان ہے کہ یہ دوبارہ رفتار حاصل کر لے گا۔

دبئی، پیرس اور برطانیہ کے فارنبرو کے بعددنیا کا تیسرا سب سے بڑا ایئر شو ہے، اور ایسے پروگراموں میں حادثات اب نایاب ہو چکے ہیں۔

1999 میں روسی سوخو Su-30 پیرس ایئر شو میں زمین سے ٹکرانے کے بعد کریش کر گیا تھا، اور ایک دہائی قبل اسی ایئر شو میں سوویت MiG-29 کریش ہوا تھا، تمام عملہ محفوظ رہا اور بھارت نے دونوں طیاروں کے آرڈرز دے دیے تھے۔

برکی نے کہا کہ فائٹر طیاروں کی فروخت اعلیٰ آرڈر سیاسی حقائق سے متاثر ہوتی ہے، جو ایک وقتی واقعے پر فوقیت رکھتی ہیں۔

جی ای انجن سے طاقت

تیجس پروگرام 1980 کی دہائی میں شروع ہوا تھا، جب بھارت نے پرانے سوویت MiG-21s کی جگہ لینے کی کوشش کی تھی، جس میں آخری طیارہ حال ہی میں ستمبر میں ریٹائر ہوا، کیوں کہ ہندوستان ایرو ناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) کی جانب سے تیجس کی ترسیل سست تھی۔

ریاستی ملکیت والی کمپنی نے 180 جدید Mk-1A طیاروں کے لیے ملکی آرڈرز دیے ہیں، لیکن جی ای ایروسپیس کے انجن کی سپلائی چین کے مسائل کی وجہ سے ابھی تک ترسیل شروع نہیں ہو سکی۔

ایک سابق ایچ اے ایل ایگزیکٹو نے (جنہوں نے حال ہی میں کمپنی چھوڑ دی تھی) کہا کہ دبئی میں حادثہ ’ابھی برآمدات کے امکانات ختم کر دیتا ہے‘۔

ہدف شدہ مارکیٹس میں ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکا شامل تھے، اور ایچ اے ایل نے 2023 میں ملائیشیا میں بھی دفتر کھولا تھا۔

سابق ایگزیکٹو نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ آنے والے سالوں کے لیے توجہ ملکی استعمال کے لیے فائٹر کی پیداوار بڑھانے پر ہوگی۔

بھارتی فضائیہ کی تشویش

تاہم بھارتی فضائیہ اپنی کم ہوتے ہوئے فائٹر اسکواڈرنز کے بارے میں فکر مند ہے، جو 42 کی منظور شدہ تعداد سے کم ہو کر 29 رہ گئے ہیں، اور مگ 29 کی ابتدائی اقسام، اینگلو-فرینچ جیگوار اور فرنچ میراج 2000 آئندہ برسوں میں ریٹائر ہونے والے ہیں۔

بھارتی ایئر فورس کے ایک افسر نے کہا کہ تیجس ان کی جگہ لینے والا طیارہ تھا، لیکن اس کے پیداواری مسائل ہیں۔

2 بھارتی دفاعی اہلکاروں نے کہا کہ بھارت فوری خالی جگہوں کو پر کرنے کے لیے شیلف سے خریداری پر غور کر رہا ہے، جس میں مزید فرینچ رافیلز شامل ہیں، ، اور یہ بھی بتایا کہ بھارت تقریباً 40 تیجس طیاروں میں اضافہ کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے جو پہلے ہی سروس میں ہیں۔

بھارت امریکا اور روس کی جانب سے پانچویں نسل کے F-35 اور Su-57 فائٹرز کی پیشکش پر بھی غور کر رہا ہے، یہ دونوں جدید ماڈل ہیں، جو اس ہفتے دبئی میں شاذ و نادر ہی ایک اسٹیج پر دکھائے گئے تھے۔

مستقبل کے پروگراموں کیلئے بنیاد

سالوں سے بھارت دنیا کے سب سے بڑے اسلحہ درآمد کنندگان میں شامل رہا ہے، لیکن وزیراعظم نریندر مودی نے نومبر 2023 میں تیجس میں سوار ہو کر اسے خود انحصاری کی علامت کے طور پر پیش کیا تھا۔

زیادہ تر فائٹر پروگراموں کی طرح، تیجس نے بھی ٹیکنالوجی اور سفارتکاری کے درمیان توجہ کے لیے جدوجہد کی ہے۔

رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹیٹیوٹ لندن کے ایسوسی ایٹ فیلو، ولٹر لیڈوِگ کے مطابق ترقی ابتدائی طور پر بھارت کے 1998 کے جوہری تجربات کے بعد عائد پابندیوں اور مقامی انجن کی ترقی میں مسائل کی وجہ سے رک گئی تھی۔

تاہم اس جیٹ کی طویل مدتی اہمیت زیادہ تر بیرون ملک فروخت میں نہیں بلکہ بھارت کے مستقبل کے جنگی طیاروں کے پروگراموں کے لیے صنعتی اور تکنیکی بنیاد بنانے میں ہے۔

علاقائی حریفوں کی موجودگی

بھارت اور پاکستان، دونوں ایئر شو میں بھرپور طور پر موجود تھے، جہاں تیجس نے پاکستانی حریف کی موجودگی میں متعدد فضائی مظاہرے کیے۔

پاکستان نے ایک ’دوست ملک‘ کے ساتھ عارضی معاہدے پر دستخط کا اعلان کیا تاکہ چین کے ساتھ مشترکہ ترقی یافتہ JF-17 تھنڈر بلاک تھری فراہم کیا جا سکے۔

ریمپ پر، ایک جے ایف 17 کے پاس ہتھیار رکھے گئے تھے، جن میں پی ایل 15 ای شامل ہے، جو چینی میزائل کا برآمدی ماڈل ہے، جسے امریکی اور بھارتی اہلکاروں کے مطابق مئی میں پاکستان کے ساتھ فضائی لڑائی کے دوران بھارت کے کم از کم ایک فرانسیسی رافیل کو گرایا گیا تھا۔

ایکسہبیٹ اسٹینڈ پر پی اے سی نے جے ایف 17 کے بروشرز تقسیم کیے، جو 4 روزہ تنازع میں پاکستان کے دو ماڈلز میں سے ایک تھا، اور اسے ’لڑائی میں تجربہ کار‘ قرار دیا گیا۔

بھارتی اہلکاروں نے کہا کہ بھارت تیجس کے معاملے میں زیادہ محتاط ہے، جسے مئی میں 4 روزہ تنازع میں فعال طور پر استعمال نہیں کیا گیا، تاہم اسے استعمال نہ کرنے کی وجہ نہیں بتائی۔

اہلکاروں کے مطابق یہ طیارہ اس سال 26 جنوری کے سالانہ ریپبلک ڈے فضائی مظاہرے میں بھی سنگل انجن طیارے کی حفاظتی وجوہات کی بنا پر شریک نہیں ہوا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025