• KHI: Partly Cloudy 20.6°C
  • LHR: Partly Cloudy 14°C
  • ISB: Cloudy 12.9°C
  • KHI: Partly Cloudy 20.6°C
  • LHR: Partly Cloudy 14°C
  • ISB: Cloudy 12.9°C

پاکستان اور یورپی یونین کا افغانستان سے دہشتگرد تنظیموں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ

شائع November 23, 2025
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے  یورپی یونین کی ہائی ری پریزنٹیٹو اور نائب صدر کایا کالاس سے  22 نومبر کو برسلز، بیلجیم میں  ملاقات کی۔ فوٹو: وزارت خارجہ / ایکس
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے یورپی یونین کی ہائی ری پریزنٹیٹو اور نائب صدر کایا کالاس سے 22 نومبر کو برسلز، بیلجیم میں ملاقات کی۔ فوٹو: وزارت خارجہ / ایکس

پاکستان اور یورپی یونین (ای یو) نے ایک مشترکہ بیان میں افغانستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین سے کام کرنے والی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کرے اور انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے۔

یہ پیشرفت پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان ساتویں اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے موقع پر سامنے آئی، جو برسلز میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی مشترکہ صدارت نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار اور یورپی یونین کی اعلیٰ سفارتکار کایا کالاس نے کی۔

وزارتِ خارجہ (ایف او) کی جانب سے جاری مشترکہ بیان کے مطابق، اسحٰق ڈار اور کایا کالاس نے گزشتہ ماہ سرحدی کشیدگی کے تناظر میں اسلام آباد اور کابل کے درمیان تعلقات پر گفتگو کی۔ دونوں اعلیٰ سفارتکاروں نے علاقائی امن، استحکام، خوشحالی اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ مکالمے کے ذریعے مسائل کے حل کے عزم کا اعادہ کیا۔

بیان میں کہا گیا: “دونوں فریقین نے افغانستان کے ڈی فیکٹو حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان سرزمین سے دہشت گردی کے خاتمے کے مشترکہ ہدف کے حصول میں تعمیری کردار ادا کریں۔”

بیان میں مزید کہا گیا کہ اسحٰق ڈار اور کایا کالاس نے کابل کی بگڑتی ہوئی سماجی و معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور ایک “پُرامن، مستحکم اور خود مختار افغانستان” کے حامی نظر آئے۔

انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ افغانستان “اقوام متحدہ کی سربراہی میں جاری دوحہ عمل سے ہم آہنگ ایک قابلِ اعتماد سیاسی عمل” کی حمایت کرے گا، جو طالبان کی ڈی فیکٹو اتھارٹیز کی جانب سے عالمی برادری سے کیے گئے وعدوں کے مطابق ہو۔

بیان کے مطابق، یورپی یونین نے پاکستان کی جانب سے گزشتہ چار دہائیوں سے لاکھوں افغان شہریوں کی میزبانی کرنے کی تعریف کی، تاہم اس بات پر زور دیا کہ ان کی واپسی “محفوظ، باوقار اور بین الاقوامی معیار کے مطابق” ہونی چاہیے۔

بیان میں کہا گیا: “دونوں فریقین نے افغان حکام سے انسانی حقوق خصوصاً خواتین، بچوں اور حساس طبقات کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔”


پاک–افغان تعلقات میں بگاڑ

پاکستان اور افغانستان کے دوطرفہ تعلقات حالیہ دنوں میں کشیدہ رہے ہیں، کیونکہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) دونوں ممالک کے درمیان سب سے بڑا تنازع بنی ہوئی ہے۔

پاکستان نے کابل کے حکمرانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی کو روکنے کے لیے کارروائی کریں، مگر افغان طالبان پاکستان کے اس مؤقف کو مسترد کرتے ہیں کہ دہشت گردوں کو افغان سرزمین پاکستان پر حملوں کے لیے استعمال کرنے دی جاتی ہے۔

اکتوبر میں سرحدی جھڑپوں کے بعد ہونے والے مذاکراتی عمل کے دوران دونوں ممالک نے مستقل امن اور استحکام کے لیے طریقہ کار پر بات چیت کے لیے ملاقاتیں کیں۔

25 اکتوبر کو مذاکرات کے دوسرے دور کا آغاز ترک دارالحکومت انقرہ میں ہوا۔ تاہم وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے بعد میں اعلان کیا کہ بات چیت “کسی قابل عمل حل تک نہیں پہنچ سکی”۔

تاہم ترکی اور قطر نے مداخلت کرتے ہوئے مذاکراتی عمل کو بچا لیا، اور 31 اکتوبر کو ترکی کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ “نفاذ کی مزید تفصیلات 6 نومبر کو استنبول میں ہونے والی اعلیٰ سطحی ملاقات میں زیر بحث آئیں گی۔”

مگر 7 نومبر کو تیسرے دور کے بعد وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ سرحد پار دہشت گردی سے متعلق مذاکرات “ختم ہو چکے ہیں” اور “غیر معینہ مدت کے لیے تعطل کا شکار ہو گئے ہیں” کیونکہ دونوں فریق اختلافات دور کرنے میں ناکام رہے۔

مذاکرات کی ناکامی کے بعد افغان طالبان نے پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات معطل کر دیے، جبکہ پاکستان اکتوبر کی جھڑپوں کے فوراً بعد ہی سرحد تجارت کے لیے بند کر چکا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025