بھارتی سپریم کورٹ اور مفرور ارب پتی بھائیوں میں 57 کروڑ ڈالر کے تصفیے پر اتفاق ہوگیا
بھارت کی سپریم کورٹ نے فوجداری مقدمات ختم کرنے کے لیے 2 ارب پتی بھائیوں نیتن اور چیتن سندیسارا پر ایک ارب 60 کروڑ ڈالر کے بینک فراڈ میں سے ایک تہائی رقم واپس کرنے کی شرط عائد کی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق عدالتی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ بینک کے قرض کی عدم ادائیگی کے بعد یہ دونوں بھائی البانیہ کے پاسپورٹ پر بھارت سے فرار ہوگئے تھے۔ ان کی کمپنیاں دوا سازی اور توانائی سے لے کر مختلف صنعتوں میں سرگرم تھیں، تاہم الزامات کا سامنا کرنے والے دونوں بھائیوں نے کسی بھی قسم کے ’غلط کام‘ سے انکار کیا ہے۔
سپریم کورٹ کے پہلی بار رپورٹ کیے جانے والے حکم میں دونوں ارب پتی بھائیوں کے وکیل مکُل روہتگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نیتن اور چیتن سندیسارا 57 کروڑ ڈالر کے تصفیے پر رضا مند ہیں، اور عدالت میں 17 دسمبر کی آخری تاریخ مقرر کی گئی ہے، تاکہ یہ وہاں پیش ہوسکیں۔
مکُل روہتگی نے عدالت میں کہا کہ ان کے مؤکل تصفیہ کرنے کو تیار ہیں، تاکہ طویل کارروائیوں سے جان خلاصی کرا سکیں، انہوں نے اپنے مؤکلوں کے خلاف تمام مقدمات ختم کرنے کی استدعا بھی کی ہے۔
بھارت میں 2018 کا قانون متعلقہ اداروں کو مفرور مجرموں کے اثاثے منجمد کرنے کا اختیار تفویض کرتا ہے، اور یہ دونوں ارب پتی بھائی 14 مفرور معاشی جرائم کے الزامات کا سامنا کرنے والوں میں شامل ہیں۔
اس فہرست میں فشر ایئرلائنز کے بانی وجے مالیا، اور ہیروں کے تاجر نیرو مودی بھی شامل ہیں، تاہم سندیسارا خاندان نائیجیریا کی اسٹرلنگ آئل ایکسپلوریشن اینڈ انرجی پروڈکشن کا مالک بھی ہے، جو کمپنی کے مطابق وفاقی آمدن کا ڈھائی فیصد حصہ فراہم کرتی ہے۔
بھارت کی مالیاتی جرائم سے نمٹنے والی ایجنسی نے نیتن اور چیتن سندیسارا پر الزام عائد کیا ہے کہ ان لوگوں نے بینکوں سے ایک ارب 60 کروڑ ڈالر کا فراڈ کرکے دھوکا دہی کا ارتکاب کیا ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ کے سینئر وکیل دیبو پریو مولک کا کہنا ہے کہ عدالت عظمیٰ کا یہ فیصلہ معاشی مجرموں کے لیے اسی طرز کے تصفیوں کی راہ ہموار کر سکتا ہے، جس سے قرض دہندگان کو اپنی پوری رقوم کی وصولی میں آئندہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
دیبو مولک کے مطابق یہ بالکل ویسے طریقہ کار کے مطابق ہے جو دنیا کے کئی ممالک میں اپنایا جاتا ہے، جہاں مقدمے کا سامنا کرنے کا متبادل ’جرمانہ‘ ہوتا ہے۔












لائیو ٹی وی