پاکستان بنگلہ دیش کو برآمد کرنے کیلئے ایک لاکھ ٹن چاول خریدے گا
پاکستان ٹریڈنگ کارپوریشن (ٹی سی پی) نے بنگلہ دیش کو سپلائی کرنے کے لیے ایک لاکھ ٹن چاول خریدنے کا ٹینڈر جاری کر دیا۔
واضح ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں تک تعلقات خراب رہے تاہم اگست 2024 میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کی برطرفی کے بعد اسلام آباد اور ڈھاکا کے درمیان تعلقات میں بہتری اور دوطرفہ روابط میں اضافہ دیکھا گیا۔
ٹی سی پی کے 20 نومبر کو جاری کردہ ٹینڈر کے مطابق قیمت کی پیشکشیں جمع کرانے کی آخری تاریخ 28 نومبر کو صبح 11:30 بجے تک ہے۔
ٹینڈر میں کمپنیوں، پارٹنرشپس اور واحد مالکان سے ’علیحدہ سربمہر بولیاں‘ طلب کی گئی ہیں تاکہ ایک لاکھ ٹن لمبے دانے والے سفید چاول (ایری-6) کی خریداری کی جا سکے، جو کراچی کی بندرگاہوں کے ذریعے ’بریک بلک کارگو‘ کی شکل میں بنگلہ دیش کو برآمد کیا جائے گا۔
قیمت کی پیشکشیں جمع کرانے کے بعد 21 ورکنگ دن تک قابلِ قبول ہونی چاہئیں، چاول معاہدہ ملنے کے 45 دن کے اندر شپمنٹ کے لیے تیار ہونا چاہیے۔
بولیاں کم از کم 25 ہزار ٹن اور زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ ٹن (+/- 5 فیصد ایم او ایل ایس او یعنی 5 فیصد تغیر کی گنجائش) کے لیے جمع کرائی جائیں۔
ٹینڈر کے مطابق چاول ’تازہ ترین پاکستانی فصل کے اسٹاک‘ سے فراہم کیا جائے اور انسانی استعمال کے لیے موزوں ہونا چاہیے، یعنی اس میں کسی قسم کی ناگوار بو، پھپھوندی، زہریلے جڑی بوٹیوں کے بیج، کیڑے یا کسی بھی قسم کی آلودگی نہیں ہونی چاہیے۔
رائٹرز کے مطابق تاجروں نے ٹینڈر کو پاکستانی چاول کو بنگلہ دیش کی درآمدی سپلائی میں شامل کرنے کی ممکنہ کوشش کے طور پر دیکھا ہے، جبکہ مارکیٹ میں یہ توقع کی جا رہی ہے کہ بنگلہ دیش کی حالیہ کچھ خریداریوں کی سپلائی کے لیے بھارتی چاول استعمال کیا جائے گا۔
بنگلہ دیش نے آج چاول کی خریداری کا ایک اور ٹینڈر بھی جاری کیا، جو مقامی قیمتوں کو نیچے لانے کے لیے پچھلے چند ہفتوں میں جاری کیے گئے درآمدی ٹینڈرز کے سلسلے کا حصہ ہے۔
پاکستان اور بنگلہ دیش نے فروری میں 50 ہزار ٹن چاول کی درآمد کے ساتھ براہِ راست حکومت سے حکومت (جی ٹو جی) تجارت کا آغاز کیا تھا۔
گزشتہ ماہ ہونے والے 9ویں مشترکہ اقتصادی کمیشن (جے ای سی) اجلاس میں پاکستان نے ڈھاکا کو علاقائی ممالک کے ساتھ تجارت کے لیے کراچی پورٹ ٹرسٹ کو بطور گیٹ وے استعمال کرنے کی پیشکش کی تھی۔
چاول کی برآمدات
مالی سال 26 کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان کی چاول برآمدات میں 28 فیصد کمی آئی، جس سے شعبے میں تشویش بڑھ گئی کہ پالیسی اور ضابطہ جاتی رکاوٹیں بدستور مسابقت کو متاثر کر رہی ہیں۔
رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے ایک عہدیدار نے اس کمی کو بھارت کے 2024 میں چاول کی برآمدات دوبارہ شروع کرنے، باسمتی کی کم از کم برآمدی قیمت کے خاتمے اور برآمدات کو زیرو ریٹنگ دینے سے جوڑا۔
تاہم، پاکستانی برآمد کنندگان نے براہِ راست قیمتوں کی جنگ سے گریز کیا، اس لیے بھارت کی دوبارہ انٹری نے اگلے چھ ماہ (اکتوبر 2024 تا مارچ 2025) میں پاکستان کی چاول تجارت کو خاص طور پر متاثر نہیں کیا اور پاکستان اعلیٰ معیار کی مارکیٹوں میں اپنا حصہ برقرار رکھنے میں کامیاب رہا۔
مزید برآں، اگست میں امریکا کی جانب سے بھارتی اشیا بشمول باسمتی چاول پر 50 فیصد ٹیرف نافذ کرنے سے پاکستان کے لیے امریکی مارکیٹ میں اپنا حصہ بڑھانے کا موقع ملا ہے۔
’ وولزا گلوبل ٹریڈ پلیٹ فارم’ کے ڈیٹا کے مطابق نومبر 2023 سے اکتوبر 2024 کے درمیان امریکا پاکستان کی کل باسمتی برآمدات کی مارکیٹ کا 24 فیصد تھا۔












لائیو ٹی وی