• KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.3°C
  • ISB: Cloudy 13.2°C
  • KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.3°C
  • ISB: Cloudy 13.2°C

26 نومبر احتجاج کیس: اے ٹی سی نے علیمہ خان کو عارضی تحویل میں لینے کا حکم دیدیا

شائع November 26, 2025
— فائل فوٹو: اے ایف پی
— فائل فوٹو: اے ایف پی

راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے 11 ملزمان کے خلاف 26 نومبر 2024 کے پُرتشدد احتجاج کے مقدمے میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ہمشیرہ علیمہ خان کو عارضی تحویل میں لینے کا حکم دے دیا۔

علیمہ خان سمیت 11 ملزمان کے خلاف راولپنڈی کی اے ٹی سی میں سماعت ہوئی۔ ملزمہ علیمہ خان نے مؤقف اختیار کیا کہ ہمارے وکیل سپریم کورٹ میں مصروف ہیں، جانے کی اجازت دی جائے۔

پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے کہا کہ کرمنل پروسیجر کی سیکشن 351 کے تحت ملزمہ عدالتی تحویل میں ہے، ملزمہ کی ضمانت نہیں، عدالت کی اجازت کے بغیر باہر نہیں جاسکتیں۔

علیمہ خان عدالت سے نکلیں تو خواتین اہلکاروں نے تحویل میں لے لیا، علیمہ خان کو شہادتیں ریکارڈ ہونے تک تحویل میں لینے کی اجازت دی گئی۔

عدالت نے کہا کہ ملزمہ عدالتی احاطے سے باہر نہ جائیں۔

بعد ازاں علیمہ خان کے وکیل فیصل ملک بھی عدالت پہنچ گئے۔

عدالت نے علیمہ خان کو شہادتیں ریکارڈ ہونے تک تحویل میں لینے کی اجازت دی۔

پس منظر

یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی کے لیے 24 نومبر 2024 کو بانی کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور اُس وقت کے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی سربراہی میں پی ٹی آئی کے حامیوں نے پشاور سے اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کیا تھا اور 25 نومبر کی شب وہ اسلام آباد کے قریب پہنچ گئے تھے۔

تاہم اگلے روز اسلام آباد میں داخلے کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ پی ٹی آئی کے حامیوں کی جھڑپ کے نتیجے میں متعدد افراد، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار زخمی ہوئے تھے۔

26 نومبر کی شب بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور عمر ایوب مارچ کے شرکا کو چھوڑ کر ہری پور کے راستے مانسہرہ چلے گئے تھے، مارچ کے شرکا بھی واپس اپنے گھروں کو چلے گئے تھے۔

احتجاج کے بعد وفاقی دارالحکومت اور راولپنڈی کے مختلف تھانوں میں پارٹی کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان، سابق خاتون اول بشریٰ بی بی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور و دیگر پارٹی رہنماؤں اور سیکڑوں کارکنان کے خلاف دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت متعدد مقدمات درج کیے گئے تھے۔

پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے احتجاج اور پُرتشدد مظاہروں پر مختلف تھانوں میں مقدمات انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیے گئے تھے۔

مظاہرین پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے، مجمع جمع کرکے شاہراہوں کو بند کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025