• KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.3°C
  • ISB: Cloudy 13.2°C
  • KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.3°C
  • ISB: Cloudy 13.2°C

کراچی میں وکلا کا احتجاج، کارونجھر پہاڑ کے تحفظ اور بقا کا مطالبہ

شائع November 26, 2025
— فوٹو: ڈان
— فوٹو: ڈان
— فوٹو: ڈان
— فوٹو: ڈان

سندھ ہائی کورٹ بار اور کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم، کارونجھر پہاڑ اور دریائے سندھ پر کینالز کی تعمیر کے خلاف وزیر اعلیٰ ہاؤس تک ریلیاں نکالی گئیں، تاہم سندھ ہائی کورٹ بار کی ریلی وزیر قانون سے مذاکرات کے بعد ختم کردی گئی۔

تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز کراچی میں وکلا نے احتجاجی مارچ کیا اور کارونجھر پہاڑی سلسلے کے تحفظ اور بقا کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔

تھرپارکر میں واقع یہ پہاڑی سلسلہ 305 میٹر بلند اور تقریباً 19 کلومیٹر طویل ہے، کارونجھر مقامی لوگوں کے لیے معاشی حیثیت بھی رکھتا ہے کیونکہ یہ قیمتی معدنیات اور دواؤں کی جڑی بوٹیوں سے مالا مال ہے۔

پولیس نے مظاہرین کو وزیرِاعلیٰ ہاؤس تک نہیں پہنچنے دیا اور عمارت جانے والے راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا۔

دوسری جانب، اس اقدام سے عام شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جب کہ ٹریفک پولیس نے متعدد پیغامات جاری کرکے شہریوں کو متبادل راستے استعمال کرنے کی ہدایت کردی اور علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔

دوسری جانب سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے مظاہرین پی آئی ڈی سی چوک میں جمع ہوئے، جہاں وکلا تنظیم کے صدر بیرسٹر سرفراز میٹلو نے خطاب کیا۔

انہوں نے سندھ حکومت پر دوہرے معیار کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت ایک طرف پہاڑی مقام کو لیز پر دینے والوں کے ساتھ ہے، اور دوسری طرف احتجاج کرنے والوں کے ساتھ بھی کھڑی دکھائی دے رہی ہے۔

انہوں نے نگران حکومت کے مجوزہ گرینائٹ نکالنے کے منصوبے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم سابق نگراں صوبائی حکومت کے منصوبے کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہیں،کارونجھر پہاڑ سندھ کی ملکیت ہے ۔

ان کا مزید کہا کہ حکومت عدالت میں دائر اپنی اپیل بھی واپس لے، بصورتِ دیگر وکلا 15 دن بعد دوبارہ احتجاج کریں گے۔

سندھ حکومت نے کارونجھر پہاڑی سلسلے کے تحفظ سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ کے فیصلے کو چیلنج کر رکھا ہے۔

بعد ازاں بیرسٹر میٹلو اور سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے دیگر نمائندے بات چیت کے لیے وزیراعلیٰ ہاؤس پہنچے جس کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا۔

وزیراعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر میٹلو نے بتایا کہ ان کی وزیر قانون سندھ ضیاالحسن لانجار سے ملاقات ہوئی، اور وزیر قانون نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ صوبائی حکومت اپنی اپیل واپس لے گی اور کارونجھر پہاڑی سلسلے کو قومی ورثہ قرار دینے کا فیصلہ کرے گی۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وزیر قانون نے انہیں یقین دلایا کہ حکومت نے پہاڑی علاقے کے 21 ہزار ایکڑ کے لیز معاہدے کو ختم کر دیا ہے۔

ادھر، وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وکلا کے وفد نے وزیر قانون کو اپنے مطالبات پر مشتمل یادداشت پیش کی۔

بیان کے مطابق یادداشت میں کہا گیا کہ سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کو پہاڑی سلسلے کو لاحق موجودہ اور ممکنہ خطروں پر تشویش ہے، کیونکہ یہ سندھ کا قدرتی، ثقافتی اور تاریخی ورثہ ہے اور اس کا نقصان ناقابل تلافی ہوگا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ وزیر قانون نے وفد کو یقین دلایا کہ پیپلز پارٹی صوبے کے قدرتی، تاریخی اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔

مزید کہا گیا کہ سندھ کی سرزمین ہمارے آباؤ اجداد کی امانت ہے، اور ماحول، پہاڑوں، قدرتی وسائل اور ثقافتی شناخت کا تحفظ حکومت کی آئینی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔

وزیر قانون نے یقین دہانی کرائی کہ سندھ سمیت تمام تاریخی اور ماحولیاتی مقامات کے تحفظ کے لیے قانونی، انتظامی اور عملی اقدامات کیے جائیں گے، اور قانونی برادری کی تجاویز کو سنجیدگی سے دیکھا جائے گا۔

بیان کے مطابق ملاقات کے بعد دونوں فریقوں نے ایک یادداشت پر دستخط کیے۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025