• KHI: Sunny 27.1°C
  • LHR: Partly Cloudy 20.9°C
  • ISB: Cloudy 18.6°C
  • KHI: Sunny 27.1°C
  • LHR: Partly Cloudy 20.9°C
  • ISB: Cloudy 18.6°C

پاکستان کی معیشت کے لیے طویل مدتی اصلاحات اور جدید کاروباری حکمت عملی ضروری ہے، گورنر اسٹیٹ بینک

شائع November 27, 2025
—فوٹو: رائٹرز
—فوٹو: رائٹرز

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے کہا ہے کہ ملک کی معیشت کو مستحکم اور ترقی یافتہ بنانے کے لیے طویل مدتی اصلاحات اور جدید کاروباری حکمت عملی اپنانا ناگزیر ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر جمیل احمد نے بدھ کے روز کاروباری اداروں پر زور دیا کہ وہ نئی منڈیاں تلاش کریں اور کارکردگی و جدت میں سرمایہ کاری کریں۔

پاکستان بزنس کونسل (پی بی سی) کے زیرِ اہتمام دو روزہ ’ڈائیلاگ آن دی اکانومی‘ سے خطاب کرتے ہوئے جمیل احمد نے کہا کہ ملک کو عالمی جدید معیشت میں ایک نمایاں کردار ادا کرنا ہوگا، نہ کہ اس کے کناروں پر چلنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس امریکا، چین اور مشرقِ وسطیٰ جیسے شراکت داروں کے ساتھ بہتر تعاون کے مواقع بھی موجود ہیں۔

تاہم، انہوں نے خبردار کیا کہ ملک کا موجودہ معاشی نمو کا ماڈل 25 کروڑ آبادی کے لیے پائیدار نہیں رہا۔

جمیل احمد نے زور دیا کہ پاکستان کو فوری طور پر قلیل مدت کی استحکام پر مبنی پالیسیوں سے نکل کر دیرپا، پائیدار اور بیرونِ دنیا کی طرف دیکھنے والے ترقیاتی ماڈل کی جانب بڑھنا ہوگا۔

’اسٹیٹ آف اکانومی اینڈ مانیٹری پالیسی‘ کے عنوان پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کے معاشی ماڈل پر ازسرِ نو سوچنے کی ضرورت ہے اور پالیسی سازوں اور کاروباری اداروں کو پالیسیوں، ضابطوں اور کاروباری حکمتِ عملیوں کے بارے میں طویل المدتی نقطہ نظر اپنانا ہوگا۔

جمیل احمد نے کہا کہ اب میکرواکنامک نظم و ضبط مربوط اور مستقبل بینی پر مبنی مالی و مالیاتی پالیسیوں کے ذریعے مضبوط ہوا ہے، جس سے قبل از وقت نرمی سے گریز ممکن ہوا ہے جو ماضی میں عدم استحکام کا باعث بنتی رہی۔

انہوں نے بتایا کہ مرکزی بینک کی بہتر پیش گوئی کی صلاحیت نے پالیسی سازوں کو قلیل مدتی اشاروں کے بجائے آٹھ سہ ماہیوں کی پیش گوئیوں پر فیصلے کرنے کے قابل بنایا ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مہنگائی نہ صرف ہماری پیش گوئی کے مطابق کم ہوئی ہے بلکہ توقع ہے کہ درمیانی مدت میں یہ 5 سے 7 فیصد کے ہدف کے اندر رہے گی۔

پاکستان کی معیشت کو مستحکم بنانے کے لیے بیرونی مالی ذخائر کو مضبوط کرنا بہت ضروری ہے، ماضی میں پاکستان نے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لیے زیادہ تر قرضوں پر بھروسہ کیا، لیکن اب ذخائر میں اضافہ اپنی اسٹریٹیجک ڈالر خریداری اور قرضوں کی ذمہ داریوں میں کمی کی وجہ سے ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 2022 سے سرکاری شعبے کا بیرونی قرضہ تقریباً وہی رہا ہے، جب کہ بیرونی قرضہ اور جی ڈی پی کا تناسب 31 فیصد سے کم ہو کر 26 فیصد رہ گیا ہے، اسی دوران اسٹیٹ بینک کے ذخائر 2 ارب 90 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر تقریباً 14 ارب 50 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے ہیں، جو ایک بہت بڑا اضافہ ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ملک کو آگے بڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ پالیسی ساز طویل مدتی اصلاحات کریں اور کاروباری ادارے صرف ملک کے اندر نہیں بلکہ بیرونِ ملک منڈیوں تک بھی پہنچیں، کاروباروں کو چاہیے کہ اپنے نظام کو جدید بنائیں، عالمی معیار کے مطابق مصنوعات تیار کریں اور وقتی فائدے کے بجائے پائیدار مسابقت پر توجہ دیں۔

جمیل احمد نے وضاحت کی کہ اگر نجی شعبہ صرف فوری منافع کے پیچھے بھاگتا رہا تو ملک طویل مدت میں ترقی نہیں کر سکے گا، اس لیے اسٹیٹ بینک اور حکومت اصلاحات جاری رکھیں گے تاکہ معیشت مضبوط ہو اور کاروبار بہتر ماحول میں ترقی کر سکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کمپنیوں کو چاہیے کہ وہ اپنے ملازمین کی مہارتوں کو بدلتی ہوئی عالمی مارکیٹ کے مطابق تیار کریں اور بیرونِ ملک کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری، مشترکہ منصوبے، ٹیکنالوجی کا تبادلہ اور علم کے اشتراک سے اپنی کارکردگی بہتر بنائیں۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ مشکلات کے باوجود حکومت نے پچھلے تین سالوں میں مالیاتی نظم و ضبط کے اہداف کو نہ صرف پورا کیا بلکہ کئی جگہوں پر ان سے بڑھ کر کارکردگی دکھائی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025