بھارت میں نایاب ارضی مقناطیس کی پیداوار میں اضافے کیلئے 80 کروڑ ڈالر کا منصوبہ منظور
بھارت نے نایاب ارضی مقناطیس کی پیداوار میں اضافہ کرنے کے لیے 80 کروڑ ڈالر سے زائد مالیت کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، تاکہ سپلائی کو محفوظ بنایا جا سکے اور چین جیسے ممالک سے درآمدات پر انحصار کم کیا جا سکے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق نایاب ارضی مستقل مقناطیس (آر ای پی ایمز) مستقل مقناطیس کی مضبوط ترین اقسام میں شمار ہوتے ہیں، اور نایاب ارضی عناصر کے الائی سے تیار کیے جاتے ہیں، جو برقی گاڑیوں، ہوا باز ی اور قابلِ تجدید توانائی سمیت کئی اہم شعبوں میں استعمال ہوتے ہیں۔
نئی دہلی اس وقت اپنی ضروریات بنیادی طور پر درآمدات کے ذریعے پوری کرتا ہے، اور حکومت کا اندازہ ہے کہ 2030 تک ملک کی طلب دگنی ہو سکتی ہے۔
بھارتی کابینہ نے منگل کے روز 81 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے منصوبے کی منظوری دی، جس کا مقصد آر ای پی ایمز کی پیداوار کو فروغ دینا ہے، حکومت نے کہا کہ یہ منصوبہ مقامی صنعتوں کے لیے ’سپلائی چین کو محفوظ‘ بنانے میں مدد دے گا۔
منصوبے میں فروخت سے منسلک مراعات اور سبسڈیز کی فراہمی شامل ہے، تاکہ سالانہ تقریباً 6 ہزار میٹرک ٹن پیداواری صلاحیت قائم کی جاسکے۔
حکومت نے بیان میں کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا قدم ہے، جس کا مقصد بھارت میں 6 ہزار میٹرک ٹن سالانہ مربوط آر ای پی ایمز مینوفیکچرنگ قائم کرنا ہے، جس سے خود انحصاری بڑھے گی اور عالمی آر ای پی ایمز مارکیٹ میں بھارت کو ایک اہم کھلاڑی کے طور پر اُبھارا جا سکے گا۔
مقامی صنعتی حلقوں نے اقدام کا خیر مقدم کیا، اور آٹوموٹو کمپوننٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن آف انڈیا (اے سی ایم اے ) نے کہا کہ اس سے آٹو موبائل سپلائی چین کو طویل المدتی استحکام ملے گا۔
اے سی ایم اے کے صدر وکرام پتی سنگھانیا نے ایک بیان میں کہا کہ یہ قدم جدید مواد میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرے گا اور بھارت کو برقی گاڑیوں اور صاف توانائی کی عالمی ویلیو چینز میں مضبوط مقام دے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک حکمت عملی پر مبنی اور دور اندیشی پر مبنی مداخلت ہے، جو ای وی اور جدید نقل و حرکت کے نظام میں موجود ایک انتہائی اہم خلا کو پُر کرتی ہے۔
اگرچہ بھارت کئی ممالک سے نایاب ارضی مقناطیس حاصل کرتا ہے، لیکن رواں سال کے اوائل میں چین کی برآمدی پابندیوں نے بعض بھارتی کمپنیوں میں تشویش پیدا کر دی تھی۔












لائیو ٹی وی