اپنی تبدیلی کا علم نہیں، ایسا ہوا تو پارٹی فیصلہ قبول ہوگا، گورنر خیبرپختونخوا
خیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے اپنی ممکنہ برطرفی سے لاعلمی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایسی صورتِ حال پیش آتی ہے تو وہ اپنی جماعت کے فیصلے کو “قبول” کریں گے۔
کے پی گورنر نے یہ بیان صحافیوں سے گفتگو کے دوران دیا، جنہوں نے ان سے ان کی ممکنہ تبدیلی کے بارے میں ردِعمل مانگا تھا۔
جب ایک صحافی نے کہا کہ اس معاملے میں “مجموعی طور پر چھ نام” سامنے آ چکے ہیں، تو کنڈی نے پوچھا: “وہ کہاں سامنے آئے ہیں؟”
اس پر صحافی نے کہا کہ یہ نام میڈیا میں رپورٹ ہو رہے ہیں۔
اس کے جواب میں کنڈی نے کہا: “اب اگر میڈیا ہی گورنر مقرر کرے گا، تو پھر اللہ ہی ہم پر رحم کرے۔”
اپنی ممکنہ برطرفی کے سوال پر گورنر نے کہا کہ وہ “پارٹی کا جو بھی فیصلہ ہوگا، قبول کریں گے”۔
حالیہ دنوں میں فیصل کریم کنڈی کو ہٹائے جانے سے متعلق میڈیا رپورٹس گردش کر رہی ہیں، جن کی انہوں نے پہلے بھی تردید کی تھی۔ اس وقت بھی ان کا کہنا تھا کہ وہ “پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کا کوئی بھی فیصلہ قبول کریں گے”۔
ان خبروں کے دوران فیصل کریم کنڈی نے گزشتہ ہفتے وزیرِ اعظم شہباز شریف سے بھی ملاقات کی تھی، جس میں خیبر پختونخوا سے متعلق معاملات، بشمول گورنر راج کے نفاذ کے امکان پر تبادلۂ خیال کیا گیا تھا۔
اس وقت وزیرِ اعظم ہاؤس کے ایک ذریعے نے بتایا تھا کہ وزیرِ اعظم نے فیصل کریم کنڈی پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا اور اس بات کے اشارے دیے کہ حکومت انہیں ہٹانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔
اس ملاقات میں خیبر پختونخوا کے اہم انتظامی امور اور ملک کی مجموعی سیاسی صورتِ حال پر بھی بات ہوئی، جس میں وفاقی وزیر برائے امورِ کشمیر انجینئر امیر مقام اور وفاقی وزیر برائے عوامی امور رانا مبشر اقبال بھی موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق اس موقع پر خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے کے معاملے پر بھی گفتگو ہوئی، جس کی وجہ وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کا مرکز، مسلح افواج اور بیوروکریسی کے خلاف سخت مؤقف بتایا گیا۔
گورنر کنڈی نے اس موقع پر وزیرِ اعظم سے یہ درخواست بھی کی کہ آنے والے نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی ) ایوارڈ میں خیبر پختونخوا کو اس کا جائز حصہ دیا جائے۔












لائیو ٹی وی