امریکا کی عدالت میں افغان شہری پر خودکش حملے، بم بنانے کی دھمکی کے الزام میں فرد جرم عائد
ٹیکساس کے شہر فورٹ ورتھ کی وفاقی عدالت میں ایک افغان شہری پر خودکش حملہ کرنے اور بم بنانے کی دھمکی دینے کے الزام میں باقاعدہ طور پر فردِ جرم عائد کر دی گئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ گرفتاری اس وقت عمل میں آئی تھی، جب امریکا میں متعدد دہشت گردی سے متعلق واقعات کے بعد افغان شہریوں کی نگرانی بڑھا دی گئی ہے۔
30 سالہ محمد داؤد الکزئی نے ٹک ٹاک، ایکس اور فیس بک پر ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی، جس میں انہوں نے مبینہ طور پر امریکیوں اور دیگر ’کافروں‘ کو قتل کرنے کی دھمکی دی تھی۔
داؤد نے طالبان سے وفاداری کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ افغانستان میں طالبان کی جانب سے استعمال ہونے والے مواد جیسا بم تیار کرے گا۔
محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کی اسسٹنٹ سیکریٹری ٹریشیا مک لافلن نے کہا تھا کہ ویڈیو سے ظاہر ہوتا ہے کہ فورٹ ورتھ کا علاقہ الکوزئی کا ممکنہ ہدف تھا۔
امریکی اٹارنی جنرل پامیلا بونڈی نے خبردار کیا کہ یہ افغان شہری بائیڈن انتظامیہ کے دوران امریکا میں آیا اور، الزام کے مطابق واضح طور پر کہا کہ وہ یہاں امریکی شہریوں کو قتل کرنے آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کی ویٹنگ میں ناکامی سے پیدا ہونے والا عوامی سلامتی کا خطرہ ناقابلِ بیان ہے۔
شمالی ضلع ٹیکساس کے اٹارنی ریان رے بُلڈ نے کہا کہ ہم امریکی شہریوں اور دیگر کو قتل کرنے کی مبینہ دھمکیوں اور تشدد کے لیے صفر برداشت رکھتے ہیں۔
ایف بی آئی ڈیلاس فیلڈ آفس کے اسپیشل ایجنٹ انچارج آر جوزف روتھ راک نے مزید کہا کہ یہ گرفتاری اس بات کا ثبوت ہے کہ ایف بی آئی اپنے مشن، یعنی ملک کے دفاع اور امریکی عوام کے تحفظ، میں ثابت قدم ہے۔
داؤد الکزئی، جو صدر بائیڈن کے پروگرام ’آپریشن ایلیز ویلکم‘ کے تحت امریکا میں داخل ہوا تھا، پر بین الریاستی تجارت میں دھمکی آمیز پیغام بھیجنے کا الزام ہے۔
ملزم امریکی مجسٹریٹ جج کے سامنے اپنی ابتدائی پیشی تک حراست میں رہے گا، اگر قصوروار ٹھہرایا گیا تو اسے 5 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔












لائیو ٹی وی