• KHI: Sunny 26.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 20.3°C
  • ISB: Cloudy 18.6°C
  • KHI: Sunny 26.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 20.3°C
  • ISB: Cloudy 18.6°C

شہزاد اکبر اور عادل راجا کی پاکستان حوالگی کے کاغذات برطانوی ہائی کمشنر کے حوالے

شائع December 4, 2025
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ سے ملاقات کی، جس میں انہوں نے سابق وزیراعظم کے معاونِ خصوصی شہزاد اکبر اور یوٹیوبر عادل راجا کی حوالگی (ایکسٹریڈیشن) کے کاغذات ہائی کمشنر کے حوالے کیے۔

یہ پیش رفت محسن نقوی کے جعلی خبروں میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کے اعلان کے 3 دن بعد سامنے آئی ہے، وزیر داخلہ نے دوران پریس کانفرنس کہا تھا کہ برطانیہ میں موجود جعلی خبریں پھیلانے یا ریاستی اداروں کو نشانہ بنانے میں ملوث افراد کو حکومت واپس لائے گی۔

وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق محسن نقوی نے اسلام آباد میں ہائی کمشنر جین میریٹ سے اہم ملاقات کی، جہاں پاک-یوکے تعلقات، سکیورٹی تعاون اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر بات چیت ہوئی۔

بیان میں کہا گیا کہ وفاقی سیکریٹری داخلہ محمد خرم آغا اور دیگر متعلقہ افسران بھی ملاقات میں موجود تھے، جس میں برطانیہ میں غیر قانونی طور پر مقیم پاکستانیوں کی واپسی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

بیان کے مطابق پاکستانی حکومت کی جانب سے شہزاد اکبر اور عادل راجا کی حوالگی کے کاغذات جین میریٹ کے حوالے کیے گئے، محسن نقوی نے کہا کہ دونوں افراد پاکستان میں مطلوب ہیں، انہیں فوری طور پر پاکستان کے حوالے کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے ان پاکستانی شہریوں کے خلاف بھی ثبوت فراہم کیے جو پروپیگنڈا پھیلا رہے تھے۔

بیان کے مطابق محسن نقوی نے کہا کہ میں اظہارِ رائے کی آزادی پر مکمل یقین رکھتا ہوں لیکن جعلی خبریں ہر ملک کے لیے مسئلہ ہیں۔

وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ کوئی بھی ملک بیرونِ ملک بیٹھے افراد کو اپنے ریاستی اداروں کے خلاف بہتان تراشی یا انہیں بدنام کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا، محسن نقوی کا کہنا تھا کہ پاکستان اُن افراد کی واپسی کے لیے برطانوی تعاون کا خیرمقدم کرے گا جو پاکستان مخالف پروپیگنڈا پھیلاتے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ وزارت داخلہ نے وزارتِ خارجہ کے ذریعے حوالگی کا باضابطہ عمل شروع کر دیا ہے۔

شہزاد اکبر اور عادل راجہ کا ردِعمل

خبر پر ردِعمل دیتے ہوئے شہزاد اکبر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، بڑھتی ہوئی آمرانہ سیاست، غیر آئینی ترامیم اور عسکری تعیناتیوں پر موجودہ تعطل کے بارے میں میری تحریروں، ویڈیوز اور سیاسی تبصروں نے موجودہ حکومت کو شدید ناراض کیا ہے۔

جین میریٹ اور ایف سی ڈی او (فارن کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس) کو ٹیگ کرتے ہوئے انہوں نے مزید لکھا کہ جیسا کہ میں بارہا کہہ چکا ہوں، میرے خلاف بدترین انتقامی کارروائیاں کی جا چکی ہیں، جن میں پاکستان میں میرے خاندان کے افراد کا اغوا اور یہاں برطانیہ میں مجھ پر تیزاب پھینکنے کا حملہ بھی شامل ہے۔

2023 میں شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا تھا کہ برطانیہ میں ان کے گھر کے باہر تیزاب جیسا مادہ پھینکا گیا تھا، گزشتہ سال انہوں نے حکومتِ پاکستان کے خلاف قانونی کارروائی بھی شروع کی تھی، جس پر پاکستانی دفترِ خارجہ نے ان کے الزامات کو مضحکہ خیز قرار دیا تھا۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ برطانوی حکام قانون کی بالادستی اور انسانی حقوق کے تقاضوں کو ملحوظِ خاطر رکھیں گے۔

دوسری جانب عادل راجا نے شہزاد اکبر کے ردعمل پر کہا کہ پاکستانی حکومت کی دنیا بھر میں شہرت اس کی ناکام معیشت، بدعنوانی اور ناقص حکمرانی سے واضح ہوتی ہے، جن کا ذکر حالیہ آئی ایم ایف رپورٹ میں بھی کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ برطانوی ہائی کمشنر کے سامنے ہماری شکایت کریں تو کریں لیکن ایسی شکایت برطانوی قوانین کے تحت خود غیر قانونی ہے کیونکہ ہم نے کوئی جرم نہیں کیا۔

شہزاد اکبر اور عادل راجا دونوں طویل عرصے سے برطانیہ میں مقیم ہیں، عادل راجا سابق فوجی افسر ہیں، انہیں کچھ عرصہ قبل لندن کی ہائی کورٹ کی جانب سے ایک سابق پاکستانی خفیہ افسر پر بے بنیاد الزامات لگانے پر 3 لاکھ 50 ہزار پاؤنڈ ہر جانے اور قانونی اخراجات کی مد میں ادا کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔

شہزاد اکبر بھی اپنا یوٹیوب چینل چلاتے ہیں، جہاں وہ پاکستان کی سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہیں۔

محسن نقوی کا جعلی خبروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان

پیر (یکم دسمبر) کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) اور وزارتِ اطلاعات جعلی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی شروع کریں گی۔

انہوں نے کہا تھا کہ ریاست اب کسی کو یہ اجازت نہیں دے گی کہ زندہ شخص کو مردہ قرار دے، مردہ کو زندہ کہہ دے (عمران خان کی صحت کے حوالے سے جعلی خبروں کا حوالہ) یا بغیر ثبوت کے کوئی بھی الزام لگاتا پھرے، پچھلے چند دنوں میں سوشل میڈیا پر 90 فیصد خبریں جعلی تھیں۔

یہ ردِعمل اُس وقت دیکھنے میں آیا، جب سوشل میڈیا پر سابق وزیراعظم عمران خان کی صحت کے حوالے سے افواہیں گردش کر رہی تھیں۔

نقوی نے بعض سوشل میڈیا صحافیوں کو جعلی خبریں پھیلانے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

انہوں نے کہا کہ مین اسٹریم صحافی ایک مضبوط ایڈیٹوریل نظام کا حصہ ہوتے ہیں، جب کہ سوشل میڈیا پر بیٹھے لوگ بغیر کسی ایڈیٹوریل نگرانی کے جعلی خبریں پھیلاتے ہیں، سوشل میڈیا پر صحافت کے نام پر سنسنی پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے نزدیک جعلی خبریں پھیلانے والے صحافی نہیں، پیمرا مین اسٹریم میڈیا میں غلط رپورٹنگ پر کارروائی کرتا ہے لیکن سوشل میڈیا میں احتساب کا نظام نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آن لائن مواد کے لیے ایک ریگولیٹری باڈی قائم کی جا رہی ہے۔

چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر پر کی جانے والی تنقید کے بارے میں سوال کے جواب میں محسن نقوی نے کہا کہ ریاست کا مؤقف واضح ہے، ہم انہیں نہیں چھوڑیں گے۔ کچھ دن پہلے لندن میں بیٹھا ایک شخص کہہ رہا تھا کہ اداروں کے اندر اختلافات ہیں، یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے، وہاں (برطانیہ) بیٹھے لوگوں کو جلد واپس لایا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025