ڈگری تنازع کیس: جسٹس طارق جہانگیری کا چیف جسٹس کے بینچ میں بیٹھنے پر اعتراض

شائع December 15, 2025 اپ ڈیٹ December 15, 2025 01:41pm
جسٹس طارق جہانگیری نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ مفادات کا ٹکراؤ ہے، آپ اس کیس میں میرے خلاف نہیں بیٹھ سکتے۔ فوٹو: ڈان نیوز
جسٹس طارق جہانگیری نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ مفادات کا ٹکراؤ ہے، آپ اس کیس میں میرے خلاف نہیں بیٹھ سکتے۔ فوٹو: ڈان نیوز

جسٹس طارق جہانگیری نے ڈگری تنازع کیس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سرفراز ڈوگر کے بینچ میں بیٹھنے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کا مطالبہ کردیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل بینچ نے جسٹس طارق جہانگیری ڈگری تنازع کیس کی سماعت کی۔

چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ معزز جج صاحب آئے ہوئے ہیں، مجھے صرف جہانگیری صاحب کو سننا ہے۔

جس پر جسٹس طارق جہانگیری نے کہا کہ مجھے جمعرات کو نوٹس ملا ہے، نوٹس کے ساتھ پٹیشن کی کاپی تک نہیں ہے، 34 سال پرانا کیس ہے، مجھے پٹیشن کی کاپی ملنے کے لیے وقت دیں۔ آپ بھی جج ہیں، میں بھی جج ہوں، میں نے آپ کے خلاف پٹیشن فائل کی۔

جسٹس طارق جہانگیری نے عدالت میں کہا کہ یہ مفادات کا ٹکراؤ ہے، آپ اس کیس میں میرے خلاف نہیں بیٹھ سکتے۔ میرا یہ اعتراض ہے کہ آپ یہ کیس نہ سنیں۔ کووارنٹو کی رٹ کبھی بھی ڈویژن بینچ نہیں سنتا، سنگل بینچ سنتا ہے، آپ نے مجھے عدالتی کام سے بھی روک دیا جو عدالتی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ وکلا بیٹھ جائیں، جہانگیری صاحب اب وکلا کے نہیں، میرے کولیگ ہیں۔ جس پر جسٹس جہانگیری نے کہا کہ اس طرح تو کسی چپڑاسی کو بھی کام سے نہیں روکا جاتا۔ قتل کیس میں بھی 7 دن بعد فرد جرم عائد ہوتی ہے، آپ نے صرف 3 دن کا نوٹس دے دیا، اگر یہ عدالتی نظیر قائم کریں گے تو تباہ کن اثرات ہوں گے۔

جسٹس طارق جہانگیری نے دوران سماعت کہا کہ قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر اللّٰہ کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، یونیورسٹی نے یہ نہیں کہا کہ ڈگری جعلی ہے اور انہوں نے ایشو نہیں کی تھی، مجھے آپ کے بینچ پر اعتماد نہیں، اگر کیس سننا ہے تو کسی اور بینچ کو بھجوا دیں۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جامعہ کراچی کے رجسٹرار کو ریکارڈ سمیت طلب کرتے ہوئے جسٹس طارق جہانگیری کو پٹیشن اور تمام متعلقہ دستاویزات فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔

جس کے بعد عدالت نے جسٹس طارق جہانگیری ڈگری تنازع کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔

کیس کا پس منظر

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی مبینہ جعلی ڈگری سے متعلق ایک شکایت جولائی 2023 میں سپریم جوڈیشل کونسل میں جمع کرائی گئی تھی، جبکہ ان کی تقرری کو چیلنج کرنے والی ایک درخواست رواں برس اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی تھی، معاملہ اُس خط کے گرد گھومتا ہے جو پچھلے سال سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگا تھا، جس میں مبینہ طور پر کراچی یونیورسٹی کے کنٹرولر امتحانات کی طرف سے جج کی قانون کی ڈگری کا ذکر تھا۔

ایک غیر معمولی پیش رفت میں رواں سال 16 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے میاں داؤد ایڈووکیٹ کی جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت کے بعد تحریری حکم نامہ جاری کردیا تھا۔

19 ستمبر 2025 کو جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سپریم کورٹ میں خود پیش ہو کر اس فیصلے کو چیلنج کیا تھا، انہوں نے استدعا کی تھی بطور جج کام سے روکنے کا حکم کالعدم اور معطل کیا جائے اور ڈویژن بینچ کو مزید کارروائی سے روکا جائے۔

دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخی کے خلاف 7 درخواستیں عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کردی تھیں۔

بعد ازاں 2 اکتوبر 2025 کو جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سپریم کورٹ میں سندھ ہائی کورٹ کے 25 ستمبر کے اس حکم کو چیلنج کردیا تھا۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025