• KHI: Clear 24.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 17.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.5°C
  • KHI: Clear 24.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 17.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.5°C

سڈنی واقعہ: غلط شناخت پر پاکستانی نژاد شہری کو جان سے مارنے کی دھمکیاں، گھر میں محصور

شائع 15 دسمبر 2025 04:39pm

سڈنی: آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں مقیم ایک پاکستانی نژاد شخص نے انکشاف کیا ہے کہ بونڈی بیچ فائرنگ واقعے میں ملوث حملہ آور کے طور پر ان کی تصویر آن لائن بڑے پیمانے پر شیئر کیے جانے کے بعد اسے ’جان سے مارنے کی دھمکیاں‘ ملی ہیں اور وہ اپنے گھر سے باہر نکلنے میں ’خوفزدہ‘ ہیں۔

اتوار کو بونڈی ساحل پر یہودیوں کے حنوکہ (Hanukkah) کے ایک اجتماع میں دو حملہ آوروں نے فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک ہوئے، جو 1996 کے بعد آسٹریلیا کا سب سے بدترین واقعہ ہے۔

پولیس نے اب تک حملہ آوروں کے نام ظاہر نہیں کیے ہیں، جو کہ باپ اور بیٹا بتائے جاتے ہیں اور نہ ہی ان کے محرکات کا انکشاف کیا ہے۔ تاہم مختلف نیوز چینلز نے ان کی شناخت بالترتیب ساجد اکرم اور نوید اکرم کے نام سے کی ہے۔

غلط شناخت کا شکار

آسٹریلوی وزیر داخلہ ٹونی برک نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ حملہ آور باپ پہلی بار 1998 میں طالب علم ویزا پر آسٹریلیا آیا تھا۔ وہ جائے وقوع پر ہی مارا گیا تھا۔ وزیر داخلہ کے مطابق حملہ آور کا بیٹا جو آسٹریلوی نژاد شہری ہے شدید زخمی ہے اور پولیس کی نگرانی میں سڈنی کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہے۔

اس واقعے کے بعد سے سبز رنگ کی پاکستانی کرکٹ جرسی میں ایک مسکراتے ہوئے شخص کی تصاویر سوشل میڈیا پر تیزی سے گردش کرنے لگیں۔ ان میں سے کچھ پوسٹس ہزاروں بار شیئر کی گئیں اور ان پر سخت توہین آمیز تبصرے کیے گئے۔

تاہم یہ تصویر دراصل ایک ’دوسرے نوید اکرم‘ کی فیس بک پروفائل سے لی گئی تھی، جنہوں نے پیر کو سڈنی میں پاکستانی قونصل خانے کی جانب سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں لوگوں سے غلط معلومات پھیلانا بند کرنے کی اپیل کی۔

’میں وہ شخص نہیں ہوں‘

آسٹریلیا کے ’ایس بی ایس نیوز‘ نے بھی یہ ویڈیو نشر کی، جس میں نوید اکرم، جو اپنا کاروبار چلاتے ہیں اور 2018 میں آسٹریلیا آئے تھے، نے کہا، ’میڈیا رپورٹس کے مطابق، حملہ آوروں میں سے ایک کا نام نوید اکرم ہے۔ میرا نام بھی نوید اکرم ہے۔ بدقسمتی سے، ہمارے نام ایک جیسے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا، ’میں صرف آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ وہ شخص ایک مختلف شخص ہے۔‘

اکرم نے فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا، ’وہ میں نہیں ہوں، اور میرا اس واقعے یا اس شخص سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ’پروپیگنڈا‘ ’بھارتی اکاؤنٹس‘ کے ذریعے پھیلایا جا رہا ہے۔

’زندگی کو خطرہ ہے‘

انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ان کی تصاویر کو فائرنگ کے واقعے سے مت جوڑیں، وہ ’تناؤ اور خوف‘ کا شکار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے واقعی آپ کی مدد کی ضرورت ہے کیونکہ یہ زندگی کو خطرہ پہنچانے والا واقعہ ہے اور اس سے بہت سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا، ’میں تو اب حفاظت سے باہر بھی نہیں نکل سکتا۔‘

سڈنی کے شمال مغربی مضافات میں رہنے والے 30 سالہ نوید اکرم نے اے ایف پی کو بتایا کہ انہیں اتوار کی رات تقریباً 9:30 بجے پہلی بار معلوم ہوا کہ انہیں غلطی سے حملہ آور سمجھا جا رہا ہے۔

اکرم نے فون پر اے ایف پی کو بتایا، ’میں تو پوری رات سو بھی نہیں سکا،‘ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے انہیں ملنے والے تمام ’خوفناک‘ پیغامات حذف کر دیے ہیں۔

’میں خوفزدہ ہوں۔ میں باہر نہیں نکل سکتا، کیونکہ یہ جان لیوا مسئلہ ہے، اس لیے میں کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہتا، میرا خاندان بھی پریشان ہے، لہذا یہ میرے لیے کافی مشکل وقت ہے۔‘

انہوں نے پاکستانی قونصل خانے سے ویڈیو جاری کرنے کی درخواست کی کیونکہ پنجاب میں موجود ان کے رشتہ داروں کو بھی فون کالز آ رہی تھیں۔

انہوں نے کہا، ’یہ میری، میرے خاندان کی ساکھ کو تباہ کر رہا تھا۔‘ ’لوگوں نے انہیں فون کرنا شروع کر دیا تھا۔ وہ پریشان تھے، اور انہوں نے وہاں پولیس کو بھی اطلاع دی ہے۔‘

’آسٹریلیا بہترین ملک ہے‘

پاکستان سے تعلق رکھنے والے یہ شہری 2018 میں سینٹرل کوئنز لینڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے آسٹریلیا آئے تھے اور بعد میں انہوں نے سڈنی کے ہومز انسٹی ٹیوٹ سے ماسٹرز کیا۔

آج کل وہ کار رینٹل کا کاروبار چلاتے ہیں اور انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا ’ایک بہترین ملک‘ ہے۔

اکرم نے کہا، ’میں اس ملک سے محبت کرتا ہوں۔ مجھے یہاں کبھی کوئی حفاظتی مسئلہ نہیں ہوا، یہاں ہر کوئی بہت اچھا ہے، لوگ بہت اچھے ہیں۔‘

’صرف اس واقعے نے مجھے صدمہ پہنچایا ہے۔‘

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025