حملہ آور باپ نے بھارتی اور بیٹے نے آسٹریلوی پاسپورٹ پر فلپائن کا دورہ کیا، حکام کی تصدیق
آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں بونڈی ساحل پر فائرنگ کے واقعے سے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ حملے میں ملوث باپ بیٹا نومبر کا تقریباً پورا مہینہ فلپائن میں رہے، والد فلپائن میں بھارتی شہری کے طور پر داخل ہوا تھا۔
ساجد اکرم اور ان کے بیٹے نوید جن پر سڈنی کے بونڈی بیچ پر حنوکہ کی تقریب کے دوران 15 افراد کو ہلاک اور درجنوں کو زخمی کرنے کا الزام ہے، یکم نومبر کو فلپائن پہنچے تھے، جہاں ان کی آخری منزل جنوبی صوبہ داواؤ درج تھی۔
منیلا امیگریشن کی ترجمان ڈینا سینڈوول نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’پچاس سالہ بھارتی شہری ساجد اکرم اور 24 سالہ آسٹریلوی شہری نوید اکرم یکم نومبر 2025 کو سڈنی، آسٹریلیا سے اکٹھے فلپائن پہنچے اور 28 نومبر کو روانہ ہو گئے۔‘
آسٹریلوی پولیس نے منگل کو کہا کہ دونوں افراد گزشتہ ماہ فلپائن گئے تھے اور اس سفر کے مقصد کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
فلپائنی پولیس نے بھی کہا ہے کہ وہ اس معاملے کی چھان بین کر رہی ہے۔
فلپائن میں داعش سے منسلک نیٹ ورکس کی موجودگی رہی ہے، جن کا ملک کے جنوبی حصوں میں کچھ اثر و رسوخ رہا ہے۔ تاہم حالیہ برسوں میں یہ نیٹ ورکس کمزور سیلز تک محدود ہو چکا ہے۔
آسٹریلین فیڈرل پولیس کی کمشنر کریسی بیریٹ نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’ابتدائی شواہد ایک ایسے دہشت گرد حملے کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو داعش سے متاثر تھا اور مبینہ طور پر باپ بیٹے نے کیا۔‘
انہوں نے کہا، ’یہ ان افراد کے مبینہ اقدامات ہیں جنہوں نے خود کو ایک دہشت گرد تنظیم کے ساتھ وابستہ کیا، نہ کہ کسی مذہب کے ساتھ۔‘
پولیس کے مطابق، نوجوان کے نام پر رجسٹرڈ گاڑی سے دیسی ساختہ دھماکا خیز مواد اور داعش سے منسوب دو گھریلو ساختہ جھنڈے بھی برآمد ہوئے۔
داعش ایک عسکریت پسند گروہ ہے جسے آسٹریلیا اور کئی دیگر ممالک نے دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔
مبینہ طور پر باپ بیٹے نے آسٹریلیا کے ایک اہم سیاحتی مقام پر تقریباً 10 منٹ تک فائرنگ کی، جس کے دوران سیکڑوں افراد کو نشانہ بنایا گیا۔ فائرنگ سے لوگ بھاگنے اور پناہ لینے پر مجبور ہو گئے، بعد ازاں دونوں کو پولیس نے گولی مار دی۔
حکام کے مطابق، کم از کم 25 زخمی افراد سڈنی کے مختلف اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔
داعش کی نظریاتی سوچ
آسٹریلوی وزیرِ اعظم انتھونی البانیز نے منگل کو کہا کہ بونڈی بیچ پر ہجوم پر فائرنگ کرنے والے باپ بیٹے ’داعش کی نظریاتی سوچ‘ سے متاثر تھے۔
البانیز نے قومی نشریاتی ادارے اے بی سی کو بتایا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ یہ حملہ داعش کی نظریاتی سوچ سے محرک تھا۔‘
ایک الگ انٹرویو میں انہوں نے کہا، ’داعش کے عروج کو ایک دہائی سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے، اور دنیا اس انتہا پسندی اور نفرت انگیز نظریے سے نبرد آزما ہے۔‘
البانیز کے مطابق، نوید اکرم جو اطلاعات کے مطابق اینٹوں کا مستری تھا، 2019 میں آسٹریلیا کی خفیہ ایجنسی کی نظر میں آیا تھا، تاہم اس وقت اسے فوری خطرہ نہیں سمجھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ، ’انہوں نے اس سے بات کی، اس کے خاندان کے افراد سے بات کی اور اس کے اردگرد موجود لوگوں سے بھی پوچھ گچھ کی۔‘
’اس وقت وہ کسی بھی طرح سے قابلِ توجہ شخص نہیں سمجھا گیا تھا۔‘












لائیو ٹی وی