اڈیالہ جیل میں ‘کینگرو کورٹ’ نے فیصلہ سنایا، اب عوام کی برداشت ختم ہوچکی، پی ٹی آئی
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے بانی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ عمران خان کے اہلِ خانہ کو جیل کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی، جہاں ’کینگرو کورٹ نے توشہ خانہ-2 کیس کا فیصلہ سنایا‘-
پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ کہا کہ ’بند کمرہ جیل ٹرائل نہ آزاد ہے اور نہ ہی منصفانہ، درحقیقت یہ ایک فوجی ٹرائل ہے‘۔ پارٹی نے عمران خان کی بہن علیمہ خان کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی، جس میں وہ گاڑی کے اندر بیٹھے یہ سوال کرتی دکھائی دیتی ہیں کہ انہیں آگے جانے کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی۔
ویڈیو میں علیمہ خان نے کہا کہ یہ ہمیں نہیں روک سکتے۔ آج جیل ٹرائل ہے اور مزید کہا کہ اہلِ خانہ کو روکنا غیر قانونی ہے۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے فیصلے پر تنقید کی اور الزام عائد کیا کہ عمران خان کے خلاف فیصلے پہلے سے لکھی گئی اسکرپٹ کے تحت سنائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے تو رات ہی یہ محسوس ہو رہا تھا کہ دھند کا فائدہ اٹھا کر فیصلہ جلدی سنانا چاہتے ہیں اور فیصلے کے وقت پر سوال اٹھاتے ہوئے اس کی منطق پر بھی اعتراض کیا۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ان مقدمات کے پیچھے موجود لوگ ’ذہین نہیں‘ اور وہ ان کی اسکرپٹس کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ آپ انہیں دس سال سزا دیتے ہیں یا چودہ سال؟ اس سے پہلے بھی آپ انہیں 14 سال کی سزا دے چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا، ’ہماری اور عوام کی برداشت ختم ہوچکی ہے‘ اور دعویٰ کیا کہ منصوبہ یہ ہے کہ ہر چھ ماہ بعد ایک نیا فیصلہ سنایا جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان کے عوام اب یہ سب مزید برداشت نہیں کریں گے’-
علیمہ خان کے مطابق عمران خان کے اہلِ خانہ گزشتہ دو ماہ سے ایسے فیصلے کی توقع کر رہے تھے۔ انہوں نے بشریٰ بی بی کے ساتھ کیے جانے والے سلوک کی قانونی حیثیت پر بھی سوال اٹھایا اور پوچھا کہ انہیں مبینہ طور پر غیر قانونی تنہائی میں کیوں رکھا گیا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجا نے کہا کہ یہ کیس محض وعدہ ناموں کی بنیاد پر چلایا جا رہا ہے اور اس میں کوئی قابلِ اعتبار ثبوت موجود نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کے پاس کوئی گواہ نہیں، سوائے اس شخص کے جسے خود پی ٹی آئی کے بانی سامنے لائے تھے۔
سلمان اکرم راجا نے کیس کو مضحکہ خیز اور انتہائی کمزور گواہی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ایک شخص کھڑا ہو کر کہتا ہے کہ اس پر دباؤ ڈالا گیا، اور آپ اسے ثبوت مان لیتے ہیں‘، جو بظاہر کیس میں دیے گئے ایک گواہ کے بیان کی جانب اشارہ تھا۔











لائیو ٹی وی