نامناسب اشارے کی ویڈیو وائرل: ملتان نشتر ہسپتال نے ڈاکٹر کو ملازمت سے برطرف کردیا

شائع 22 دسمبر 2025 12:52pm
اسپتال انتظامیہ نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا، جس میں ڈاکٹر کو بدانتظامی، اسپتال قوانین اور پیشہ ورانہ اخلاقیات کی خلاف ورزی پر فوری طور پر ملازمت سے فارغ کرنے کا اعلان کیا گیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
اسپتال انتظامیہ نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا، جس میں ڈاکٹر کو بدانتظامی، اسپتال قوانین اور پیشہ ورانہ اخلاقیات کی خلاف ورزی پر فوری طور پر ملازمت سے فارغ کرنے کا اعلان کیا گیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

ملتان کے نشتر اسپتال نے ایک مریضہ کے اہل خانہ کے ساتھ بدسلوکی کی ویڈیو وائرل ہونے پر ایڈیشنل ہاؤس آفیسر ڈاکٹر کو ملازمت سے برطرف کر دیا۔

وائرل ویڈیو میں لواحقین کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ڈاکٹروں کی جانب سے خون کی منتقلی سے انکار کے بعد مریضہ کا انتقال ہو گیا۔ ویڈیو میں بعد ازاں متعلقہ ڈاکٹر کو درمیانی انگلی کا اشارہ کرتے ہوئے وہاں سے جاتے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ موقع پر بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔

برطرف کیے گئے ڈاکٹر کی شناخت قاسم جمال کے نام سے ہوئی ہے جنہیں واقعے کے ایک روز بعد 19 دسمبر کو معطل کیا گیا تھا جبکہ معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی بھی قائم کی گئی تھی۔

بعد ازاں اسی روز اسپتال انتظامیہ نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا، جس میں ڈاکٹر کو بدانتظامی، اسپتال قوانین اور پیشہ ورانہ اخلاقیات کی خلاف ورزی پر فوری طور پر ملازمت سے فارغ کرنے کا اعلان کیا گیا۔

حادثے سے متعلق 20 دسمبر کی رپورٹ میں ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ مریضہ کو جمعرات کو نہایت تشویشناک حالت میں اسپتال لایا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق مریضہ کو ایمرجنسی میں علاج کے ذریعے بہتر حالت میں لانے کی کوشش کی جا رہی تھی اور اسے خون کی منتقلی کے لیے دوسرے وارڈ منتقل کیا جانا تھا۔

تاہم مریضہ کی حالت اس حد تک بگڑ گئی کہ خون کی منتقلی ممکن نہ رہی، جس کے باعث اس کے لواحقین مشتعل ہو گئے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ لواحقین نے ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر اور عملے کے ساتھ بدتمیزی کی، جس کے بعد ڈاکٹر نے بھی نامناسب رویہ اختیار کرتے ہوئے غیر اخلاقی اشارہ کیا، رپورٹ کے مطابق مریضہ کو مناسب اور بروقت علاج فراہم کیا گیا۔

دوسری جانب ڈاکٹر قاسم جمال نے 20 دسمبر کو جاری بیان میں اپنے ردعمل کو مسلسل ہراسانی اور حملوں کے خلاف احتجاجی علامت قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ مریضہ کی حالت نہایت تشویشناک تھی اور اس کا فعال علاج جاری تھا، تاہم بعد میں اس کی حالت مزید بگڑ گئی۔ ان کے مطابق مریضہ کو بچانے کی کوشش کی گئی مگر بعد ازاں اسے مردہ قرار دے دیا گیا۔

ڈاکٹر کے مطابق مریضہ کے انتقال کے بعد لواحقین نے ایمرجنسی میں ہنگامہ آرائی کی، عملے کو گالیاں دیں اور جسمانی تشدد کی کوشش کی۔ انہوں نے سیکیورٹی عملے پر بھی غفلت کا الزام عائد کیا اور کہا کہ بارہ سے زائد افراد کو موبائل فون کے ساتھ ایمرجنسی کے محدود علاقے میں داخل ہونے دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بار بار کی تذلیل، زبانی بدسلوکی، جسمانی دھمکیوں اور متعدد حملوں کی کوششوں کے بعد کسی بھی انسان کے لیے خود پر قابو رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔

ڈاکٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کا ردعمل اشتعال کے نتیجے میں تھا، انہوں نے گالی دی نہ کسی پر حملہ کیا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ شدید ذہنی دباؤ میں تھے۔

ڈاکٹر نے مزید کہا کہ اسپتال قوانین میں اشاروں کو واضح طور پر خلافِ ضابطہ قرار نہیں دیا گیا، انہوں نے تحقیقات کے بغیر اپنی معطلی کو ناانصافی قرار دیا۔ انہوں نے اپنی پیشہ ورانہ تربیت مکمل کرنے کے لیے بحالی کی درخواست بھی کی۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2025
کارٹون : 21 دسمبر 2025