غزہ میں دوبارہ آبادکاری کا کوئی ارادہ نہیں، اسرائیلی وزیر دفاع کی وضاحت
یروشلم: اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے غزہ کی پٹی میں دوبارہ آبادکاری کے کسی بھی ارادے کی تردید کی ہے، اس سے قبل منگل کو ان کے ایک بیان سے یہ تاثر ملا تھا کہ اسرائیل مستقبل میں وہاں دوبارہ آباد کاری کرسکتا ہے، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فلسطینی علاقے سے متعلق منصوبے سے متصادم ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک تقریب کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیلی فوج کبھی بھی مکمل طور پر غزہ سے نہیں نکلے گی اور وہاں نہال نامی یونٹ تعینات کرنے کا منصوبہ ہے، جو ماضی میں اسرائیلی بستیوں کے قیام میں کردار ادا کرتا رہا ہے۔
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کاٹز کے اعلان کو جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ امریکی صدر ٹرمپ کے امن منصوبے کے بھی سراسر خلاف ہے۔
جب اسرائیلی میڈیا نے ان بیانات کو غزہ میں دوبارہ آبادکاری کے منصوبے کے طور پر رپورٹ کیا تو اسرائیل کاٹز نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا غزہ کی پٹی میں بستیوں کے قیام کا کوئی ارادہ نہیں۔
انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ شمالی غزہ میں نہال یونٹ کے انضمام کا حوالہ صرف سیکیورٹی تناظر میں دیا گیا تھا۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے اپنی گفتگو کے دوران کہا کہ ہم غزہ کے اندر گہرائی تک موجود ہیں اور ہم کبھی بھی پورے غزہ سے نہیں نکلیں گے، ایسا کبھی نہیں ہوگا، ہم وہاں تحفظ کے لیے موجود ہیں تاکہ دوبارہ وہ کچھ نہ ہو جو پہلے ہوا، ہم اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے کسی اور پر اعتماد نہیں کرتے۔
رواں سال اکتوبر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے امریکی حمایت یافتہ امن منصوبے کے مطابق اسرائیلی فوج بتدریج ساحلی علاقے غزہ سے مکمل انخلا کرے گی اور اسرائیل وہاں دوبارہ شہری آبادیاں قائم نہیں کرے گا۔
تاہم اس منصوبے میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اسرائیل ایک سیکیورٹی دائرے میں اپنی موجودگی برقرار رکھ سکتا ہے، جو اس وقت تک قائم رہے گی جب تک غزہ کسی بھی ممکنہ دوبارہ ابھرنے والے ’دہشت گرد‘ خطرے سے مکمل طور پر محفوظ نہ ہو جائے۔












لائیو ٹی وی