عراق: گیارہ بم دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 59 ہوگئی

بغداد: عراق کے صوبہ بغداد میں ہونے والے گیارہ کار بم دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعاد اب 59 ہوگئی ہے، جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
ان بم دھماکوں تقربناً 120 سے زائد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
ان میں وسطی بغداد کی سنا اسٹریٹ، شمالی علاقے گرائیت اور حسینیہ میں دو دو بم دھماکے ہوئے جبکہ بغداد جدیدہ، مامل، دورا، شرتا ال ربیع اور بایا میں ایک ایک بم دھماکا ہوا۔
تشدد کی یہ تازہ لہر گزشتہ چند ماہ سے جاری ہے جس میں فرقہ واریت کا رنگ نمایاں ہیں، اس سے قبل بھی 2008 میں عراق شدید فرقہ وارانہ تشدد اور حملوں کا شکار رہا جس میں دسیوں ہزاروں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے تھے۔
عراق میں رواں سال کے آغاز سے پرتشدد واقعات کا سلسلہ جاری ہے جس سے خطرہ بڑھ گیا ہے کہ عراق مزید فرقہ وارانہ فسادات کی جانب بڑھے گا جس طرح ماضی میں 2006 اور 2007 کے دوران فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے۔
تاحال کسی گروپ نے کسی حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم القاعدہ سے منسلگ گروپ اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ دی لیونٹ اس طرح کے واقعات میں ملوث رہے ہیں۔
اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق حالیہ حملے میں ہوے والی ہلاکتوں سمیت رواں ماہ اب تک 390 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ رواں سال کے آغاز سے اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد 5 ہزار سے زائد ہے۔
اقوا متحدہ کے مطابق اس حوالے سے گزشتہ ماہ سب سے زیادہ بدترین ثابت ہوا جس میں 979 سے زائد افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔