امریکی معاہدے پر فیصلہ: افغان جرگہ آئندہ ماہ طلب

کابل: 2014 کے بعد کچھ امریکی فوجیوں کی افغانستان میں رہنے کی اجازت دینے کے حوالے سے معاہدے پر فیصلے کے لیے تقریبا تین ہزار افغان قبائلی عمائدین اور سول رہنما آئندہ ماہ کابل میں جمع ہوں گے۔
لویا جرگہ کے منتظمین نے کہا ہے کہ آئندہ ماہ نومبر کے تیسرے ہفتے میں منعقد ہونے والے جرگہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے افغان طالبان رہنماؤں کا استقبال کیا جائے گا۔
اجلاس میں باہمی سیکورٹی معاہدہ (بی ایس اے) پر بحث کی جائے گی جو رواں ماہ افغانستان اور امریکا کے درمیان سخت مذاکرات کا موضوع رہا ہے۔
صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ صرف ایک لویا جرگہ ہی افغان قومی خود مختاری کے مسئلے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔
انتظامی کمیٹی کے رکن صادق مدبر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہمیں تقریباً 3,000 نمائندوں کی جرگے میں شرکت کرنے کی توقع ہے۔
'اور یہ چار سے سات دن تک جاری رہے گا'
انہوں نے مزید کہا کہ اگر طالبان اپنے نمائندوں کو بھیجنے کا اعلان کرتے ہیں تو ہم ان کا استقبال کریں گے۔
کرزئی کے مذاکرات ختم کرنے کی دھمکی کے بعد امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری نے معاہدے کی تشکیل کے لیے ایک ہفتہ قبل کابل کا دورہ کیا تھا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین نے معاہدے کے متن پر اتفاق کیا ہے اسے منظوری کے لئے لویا جرگہ میں لے جایا جا سکتا ہے لیکن اس معاہدے کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
سن 2011 میں ہونے والے لویا جرگہ نے اسٹریٹیجک پارٹنر شپ معاہدے پر بات چیت کی تھی جس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ افغان سیکورٹی فورسز تمام فوجی آپریشن کی قیادت کریں گی، افغان فضائیہ کو بہتر تربیت دی جائے اور افغان سر زمین پر امریکی فوجیوں کو استثنیٰ حاصل نہیں ہو گا۔
اگر لویا جرگہ نئے متن کی منظوری دے دیتا ہے تو القاعدہ کی باقیات سے لڑنے میں مدد اور نیشنل آرمی کو تربیت دینے کے لیے پانچ سے دس ہزار امریکی فوجی افغانستان میں رہیں گے۔