افغان انتخابات میں موبائل بم حملوں کا خطرہ

شائع October 22, 2013

فائل فوٹو—
فائل فوٹو—

کابل: افغان انٹیلیجنس سروس نے گزشتہ روز صدراتی انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں موبائل فون، کمپیوٹرز اور تحفے کے طور پر دیے جانے والے کیمروں کی مدد سے بم حملوں کا نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔

آئندہ سال 2014ء میں ہونے والے افغان صدارتی انتخابات کی دوڑ میں بیس سے زائد امیدوار رجسٹرڈ ہوچکے ہیں، جو حامد کرزئی کے مدِ مقابل ہیں، جبکہ  انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے حکام کو بڑے چیلنجز کا سامنا اس لیے کرنا پڑرہا ہے کیونکہ افغان باغی امریکی مخالفت میں ان انتخابات میں خلل ڈالنے کی کوشش کریں گے۔

نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) کا کہنا ہے کہ انٹیلیجنس اطلاعات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ افغانستان کے دشمن صدارتی انتخابات میں رکاوٹ پیدا کرنے کے لیے نئے طریقوں کا استعمال کریں گے۔

این ڈی ایس نے اپنی ہدایت میں کہا ہے کہ سیکیورٹی کلیئرنس کے بغیر تحفے کے طور پر موبائل فون، کمپیوٹرز، کمیرے اور کوئی دوسرا سامان لینے سے گریز کریں۔

یاد رہے کہ گزشتہ  ہفتے افغان صوبہ لوگر کے گورنر عید کی نماز کے بعد خطاب کرتے ہوئے ایک بم حملے میں ہلاک ہوگئے تھے، بم ان کے مائکروفون میں نصب کیا گیا تھا۔

اس واقعہ کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تھی۔

گزشتہ سال نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی کے چیف اسد اللہ خالد ایک خودکش حملے میں شدید زخمی ہوگئے تھے، جو ان کے کپڑوں میں چھپایا گیا تھا۔

اس سے پہلے ایک افغان سیاستدان برہان الدین ربانی کو 2011ء میں ایک بم حملے سے ہلاک کردیا گیا تھا جو ان کی پگڑی میں چھپایا گیا تھا۔

اسی طرح طالبان مخالف ایک کمانڈر احمد شاہ مسعود کو بھی 2001ء  میں اسی طرز کے ایک بم حملے میں ہلاک کیا گیا جو ایک ویڈیو کیمرے کے اندر نصب تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 جون 2025
کارٹون : 22 جون 2025