اکتوبر 2004 میں فلسطینی رہنما یاسر عرفات کی لی گئی ایک تصویر۔ فائل فوٹو

رملہ: سوئس سائنسدانوں نے فلسطینی رہنما یاسر عرفات کی موت کے حوالے سے اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی موت زہر سے ہوئی تھی۔

الجزیرہ ٹی وی کی جانب سے اس حوالے سے شائع کی گئی 108 صفحات کی ایک رپورٹ کے مطابق عرفات کی لاش کے ٹیسٹ اس بات کے حق میں جاتے ہیں کہ ان کی موت پولونیم- 210 زہر دیے جانے کے باعث ہوئی۔

واڈوئس یونیورسٹی اسپتال کے 10 ماہرین کی جانب سے مرتب کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ New toxicological اور radio-toxicological سے کی گئی تفتیش سے ان کے جسم میں پولونیم- 210 اور lead-210 کی بڑی مقدار کی موجودگی کی تصدیق ہوئی۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ عرفات کی ہڈیوں میں پولونیم کی مقدار 20 گنا زیادہ تھی جس سے پرانی رپورٹ کے ان مندرجات کی بھی نفی ہو گئی جس میں کہا گیا تھا کہ پولونیم کی زیادہ مقدار اطراف میں موجود سگریٹ کے دھویں کے باعث تھی۔

عرفات کی بیوہ سوہا نے عرب چینل الجزیرہ پر نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اگر زہر دیے جانے کی تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ ایک عظیم لیڈر کے قتل اور سیاسی جرم کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'مجھے نہیں معلوم یہ کس نے کیا، لیکن جس نے بھی کیا غلط کیا'۔

عرفات کی موت کی تحقیقات کے سلسلے میں فلسطین کے آفیشل انچارج توفیق تراوی نے کہا ہے کہ انہیں سوئس لیبارٹری کی تفتیشی رپورٹ مل چکی ہے تاہم انہوں نے اس کے حوالے سے کچھ بھی بتانے سے انکار کر دیا۔

فلسطین کی آفیشل نیوز ایجنسی وفا نے کہا ہے کہ فلسطینی حکام کی جانب سے اس حوالے سے تعینات کی گئی ایک علیحدہ روسی ٹیم نے بھی 2 نومبر کو اپنی رپورٹ دے دی تھی۔

الجزیرہ کی رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے تفتیش سے قریب فلسطینی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ جن نمونوں کو جانچا گیا، رپورٹ کے مطابق ان میں بڑی مقدار میں پولنیم موجود ہے تاہم انہوں نے مزید معلومات فراہم نہیں کیں۔

گزشتہ سال فلسطینی رہنما کی لاش کی باقیات سے 60 نمونے لیے گئے تھے تاکہ اس بات کی تصدیق کی جا سکے کہ آیا انہیں زہر دیا گیا تھا یا نہیں۔

ان نمونوں کو عرفات کی بیوہ کی درخواست پر روسی اور سوئس تفتیش کاروں کے ساتھ ساتھ معاملے کی تحقیقات کرنے والے فرانسیسی ٹیم کے درمیان تقسیم کر دیا گیا تھا۔مشہور فلسطینی رہنما 11 نومبر 2004 کو 75 سال کی عمر میں فرانس میں انتقال کر گئے تھے لیکن ڈاکٹر ان کی موت کی وجہ جانے میں ناکام رہے تھے اور ان کی بیوہ کی درخواست کو مدنظر رکھتے ہوئے اس وقت لاش کی آٹاپسی (Autopsy) نہیں کی گئی تھی۔

نومبر 2012 کو ان کی لاش کے بقایا جات کو جمع کر کے اس سے نمونے لیے گئے تھے تاکہ ان کو زہر دیے جانے کے حوالے سے موجود شکوک و شبہات کو ختم کیا جا سکے۔

عرفات کو زہر دیے جانے کا معاملہ اس وقت منظر عام پر آیا تھا جب روس کے سابق خفیہ ایجنٹ اور روسی حکومت کے سخت ترین ناقد الیگزینڈر لٹوی نینکو کو 2006 میں اسی طرح زہر دے کر ہلاک کیا گیا تھا۔

اکتوبر میں دی لینسٹ نے 'انٹیٹیوٹ آف ریدی ایشن فزکس اور یونیورسٹی سینٹر آف لیگل میڈیسن ان لاسین' کے آٹھ سائنسدانوں کی جانب سے مرتب کردی ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی تھی کہ عرفات کے کپڑوں کے مختلف ٹیسٹوں سے پولونیم کے اجزا ملے ہیں جس سے اس بات کے امکانات ہیں کہ انہیں زہر دیا گیا ہو۔

تبصرے (0) بند ہیں