آچے میں خواتین موٹر سائیکل پر بیٹھیں ہیں۔ رائٹرز فوٹو
آچے میں خواتین موٹر سائیکل پر بیٹھیں ہیں۔ رائٹرز فوٹو

بانڈہ آچے،انڈونیشیا: انڈونیشیا کے اسلامی قانون کے گڑھ شہر آچے میں خواتین کے موٹر سائیکلوں کے مرد ڈرائیوروں کے پیچھے مردوں کی طرح بیٹھنے پر پابندی عائد کردی جائے گی۔

یہ بات آچے کے میئر نے گزشتہ روز بتائی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ نامناسب دکھائی دیتا ہے۔

یہ اقدام ملک کے اس واحد صوبے کے ، جہاں سخت شرعی قانون لاگو ہیں۔ حکام کی طرف سے متعدد نئے قوانین مرتب کیے جانے کے بعد کیا گیا ہے۔ ان قوانین میں خواتین کے چست پتلونیں پہننے زانیوں کو سنگسار اور ہم جنسوں کو کوڑے مارنے کی سزائیں تجویز ہیں ۔

نئے قانون کے تحت جزیرہ سمارا کے شمالی ضلع میں واقع لاہکسیوماوی شہر کی خواتین کو ایک طرف ٹانگیں رکھ کر بیٹھنا پڑے گا۔

میئر سوئیدی یحییٰ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ٹانگیں پسار کر نہیں بیٹھنا پڑے گا کیونکہ ایسا کرنے سے مرد ڈرائیور جنسی طور پر مشتعل ہو سکتا ہے،اس کا مقصد خواتین کو غیر پسندیدہ حالت سے بچانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کی ٹانگیں پسار کر بیٹھنا غیر پسندیدہ ہے ہم یہاں اسلامی قانون نافذ کرنا چاہتے ہیں۔

یحییٰ نے کہا کہ اگر خواتین ڈرائیونگ کررہی ہوں تو وہ موٹرسائیکل پر ٹانگیں پسار سکتی ہیں بشرطیکہ انہوں نے اسلامی طریقے سے لباس پہن رکھا ہو۔

میئر اس پابندی کی آنے والے ہفتوں میں تشہیر کرنا چاہتے ہیں اور باقاعدہ قانون کے اجراء سے قبل مقامی علماء کے ساتھ پابندیوں کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے۔

انڈونیشیاء دنیا کا سب سے بڑا مسلمان اکثریت والا ملک ہے، لیکن اس ملک کی زیادہ تر آبادی اسلام کی جدید طرز پر عمل کرتے ہیں ۔

آچے نے 2001ء میں خصوصی خود مختاری دیئے جانے کے بعد سے اسلامی شریعت پر عملدرآمد شروع کیا ہے۔ اس صوبے میں اب جواء کھیلنے یا شراب پینے پر پکڑے جانے والے افراد کو باقاعدہ ڈنڈے مارے جاتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں