ملک ریاض نے کہا کہ وہ وقت آنے پر مزید انکشافات کریں گے۔ یوٹیوب ویڈیو اسکرین شاٹ

اسلام آباد: پاکستان کی معروف کاروباری شخصیت اوربحریہ ٹاون کے سابق سربراہ، ملک ریاض نے ایک پُرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ارسلان افتخارمعاملے میں رشوت نہیں دی بلکہ بلیک میل ہوا ہوں اور میں اس سے پہلے بھی بلیک میل ہوتا رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں عدلیہ اور چیف جسٹس کا احترام کرتا ہوں تاہم وہ میرے تین سوالات کا جواب دیں کہ وہ بتائیں کہ رات کے اندھیروں میں ان سے کتنی ملاقاتیں ہوئیں؟ چیف جسٹس یہ بھی بتائیں کہ احمد خلیل کے گھر پر ان کی وزیرِاعظم سے کتنی ملاقاتیں ہوئیں؟ اور چیف جسٹس کو اس کیس کا کب سے پتہ تھا اور انہوں نے اس کیس کا ازخود نوٹس کیوں نہیں لیا؟

ملک ریاض نے کہا کہ ارسلان افتخار ڈان ہے اور پنجاب میں چوہدری نثار انہیں ماررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ دوست کے ذریعے چیف جسٹس کو ان کے بیٹے کے بارے میں بتایا تو بلیک میلر کہا گیا اور دستاویز دیکھنے سے بھی انکار کر دیا گیا۔ ارسلان کو میرے داماد کو رشوت دی تھی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ جیلوں سے نہیں ڈرتے اور مرنے کے لئے تیار ہیں۔

ملک ریاض کا کہنا تھا کہ سول جج کو فیصلے کے آرڈر دیے جاتے تھے۔ عدالت میں جو لکھ کر دیا ہے اس پر قائم ہوں اور دو سے تین روز بعد پریس کانفرنس میں اہم انکشاف کروں گا اور تمام چیزیں وقت پر منظرِ عام پر لاوں گا۔

انہوں نے اپنی کاروباری سرگرمیاں معطل کرنے کے متعلق اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اب کسی پروگرام میں حصہ نہیں لیں گے۔

سپریم کورٹ رجسٹرار کا جواب

ارسلان افتخار کیس کے مرکزی کردار ملک ریاض کے الزامات کا پہلا جواب رجسٹرار سپریم کورٹ ڈاکٹر فقیر حسین کی جانب سے آیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان سے ملک ریاض کی ملاقاتیں ان کی معذولی کے دوران ہوئیں۔

ڈاکٹر فقیر حسین کے مطابق ان ملاقاتوں میں ملک ریاض نےاصرار کیا کہ چیف جسٹس صدرآصف علی زرداری سے ملاقات کریں۔

رجسٹرار سپریم کورٹ کے مطابق عید کے دن لاہور میں احمد خلیل کے گھر پر چیف جسٹس اور وزیراعظم  کی ملاقات ہوئی ۔۔ اس کے علاوہ  چیف جسٹس کی  وزیراعظم سے مختلف اوقات میں ملاقاتیں قانونی ذمہ داریوں کا تقاضہ تھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

PROF MUJEEB ZAFAR ANWAR HAMEEDI Jun 13, 2012 09:38am
شہنشاہِ غزل مہدی حسن خان صاحب کا انتقال برصغیر کی اردو گائیکی کا بہت بڑا نقصان ہے.خان صاحب کی وفات سے جو خلا پیدا ہوا ہے وہ صدیوں‌تک پورا نھیں کیا جاسکتا.خان صاحب نے پچیس ہزار سے زائد گیت،غزلیں اور ٹھمریاں‌گائیں.آپ 1957ء میں ریڈیو پاکستان سے وابستہ ہوئے.آپ نے 1965ء کی پاک بھارت جنگ میں نور جہاں کے ساتھ ساتھ اعلا معیار کے قومی ترانے گائے اور پاک فوج کا جذبہ بُلند کیا.مہدی حسن صاحب گذشتہ دس سال سے گائیکی سے جُدا ہوچکے تھے اور اپنی علالت کے سبب گانا ترک کردیا تھا.اساتذہ کا کلام گانے میں انہیں ملکہ حاصل تھا اس کے علاوہ مہدی حسن نے سلیم کوثر، پروین شاکر اور احمد ندیم قاسمی کا کلام بھی منتخب فرمایا.سب سے پہلے "ڈان نیوز" نے مہدی حسن صاحب کے انتقال پر لوگوں‌کے تاثرات لینے شروع کیے.لتا منگیشکر نے ایک موقع پر کہا تھا کہ" خان صاحب مہدی حسن خان کے گلے میں بھگوان بولتا ہے!" بےشک مہدی حسن برصغیر ہند و پاک میں اُردو غزل گائیکی کی لیجنڈ شمار کیے جاتے ہیں. ڈاکٹر پروفیسر مجیب ظفر انوار حمیدی آرٹس کونسل آف پاکستان(کراچی) چیئر مین پاکستان آرٹس پروموشن ،کراچی،لاہور،راولپنڈی،مُلتان،لیہ،لندن،نیویارک بانی : حمییدی فائونڈیشن پاکستان چلڈرن رائٹرز گِلڈ