• KHI: Clear 18.7°C
  • LHR: Cloudy 11.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.8°C
  • KHI: Clear 18.7°C
  • LHR: Cloudy 11.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.8°C

'پاکستان میں ڈرون حملے امریکہ کے لیےنقصان دہ'

شائع February 11, 2013

جنرل (ر) اسٹینلے میک کرسٹل۔ — اے ایف پی
جنرل (ر) اسٹینلے میک کرسٹل۔ — اے ایف پی

واشنگٹن:افغانستان میں امریکہ اور نیٹو فورسز کے سابق کمانڈر جنرل (ر) اسٹینلے میک کرسٹل نے کہا ہے کہ پاکستان میں ڈرون حملوں کے بارے میں بڑے پیمانے پر بُرا تاثر پایا جاتا ہے۔

واشنگٹن میں اپنی کتاب 'مائی شیئر آف دی ٹاسک' کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان میں بہت زیادہ ڈرون حملے نقصان دہ  ثابت ہو سکتے ہیں۔

میک کرسٹل کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے ان علاقوں کے عوام بھی ڈرون حملوں کے خلاف ہیں جہاں پر یہ حملے نہیں کیے جا رہے۔

اس موقع پر انہوں نے سوال کیا کہ اگر میکسیکو جیسا ہمسایہ ملک امریکی ریاست ٹیکساس پر ڈرون حملے شروع کر دے تو امریکی کیا محسوس کریں گے؟

انہوں نے امریکی حکومت پر زور دیا کہ وہ میزائلوں کے استعمال پر ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔

میک کرسٹل نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ افغانستان کے پائیدار حل میں پاکستان کا کردار انتہائی اہم ہو گا۔

افغان جنگ میں اپنے کردار کے حوالے سے لکھتے ہوئے انہوں نے یہ بھی بتایا کہ آخر کیوں وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے فوجی سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کے ساتھ مل کر کام کرنا ضروری ہے۔

جنرل مک کرسٹل کو 2010 میں اس وقت ریٹائرمنٹ لینا پڑ گئی تھی، جب ان کے ماتحت افسران نے صدر بارک اوباما کے خلاف توہین آمیز جملے کہے تھے۔

مک کرسٹل اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ بطور نیٹو کمانڈران کے اختیارات افغانستان کے اندر محدود تھے، تاہم  انہیں اچھی طرح معلوم تھا کہ خطے کے پائیدار استحکام میں پاکستان کا کردار اہم ہو گا۔

انہوں نے لکھا کہ بہتر تو یہ ہو گا کہ پاکستان اور ایساف کی مشترکہ کوششوں سے افغان طالبان رہنماؤں کو قائل کیا جائے کہ پاکستان میں ان کے ٹھکانے اب محفوظ نہیں لہٰذا ان کا مشن کامیاب نہیں ہو سکتا ۔

تاہم، مک کرسٹل کے مطابق، ملا عمر کی تنظیم کو قائل کرنے سے پہلے ضروری ہو گا کہ پاکستانی فوج فاٹا میں موثر انداز میں آپریشن کرے اور اس کے ساتھ ساتھ ایساف کے ساتھ ہم آہنگی کو بھی بڑھایا جائے۔

وہ مزید کہتے ہیں کہ فاٹا میں پاکستانی فوج کی اپنی مجبوریاں بھی ہیں کیونکہ پاکستانی فوج روایتی طور پر ان علاقوں میں مشکل کا شکار رہی ہے۔

سابق جنرل نے اپنی کتاب میں ممبئی حملوں کے بعد پاکستان کی جانب امریکی رویے میں تبدیلی کا بھی ذکر کیا۔

وہ لکھتے ہیں کہ 'لشکر سے وابستہ پاکستانی دہشت گردوں کے پاکستان کے اندر حملے کی منصوبہ بندی کے واضح شواہد سامنے آنے کے بعد امریکہ شدید مایوس ہوا تھا۔ اور پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کی افغان طالبان کی حمایت کی مسلسل خبروں نے میرے اور ایڈمرل مائک ملن کی کوششوں کو بہت پیچیدہ بنا دیا تھا'۔

اپنی کتاب میں مک کرسٹل پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل کیانی کی تعریف کرتے نظر آئے۔

انہوں نے جنرل کیانی کے ساتھ ملاقاتوں کا احوال بھی بتایا اور کہا کہ پاکستانی جنرل کے ساتھ ان کا کافی وقت گزرا اور اس دوران ان کے دل میں جنرل کیانی کی عزت بڑھتی چلی گئی۔

'ان کے نظریات اور ترجیحات لازمی طور پر کسی پاکستانی فوجی افسر کی طرح ہیں، لیکن ان سے ہونے والی ملاقاتوں میں مجھے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اس حوالے سے ہماری حکمت عملیوں میں کافی مدد ملی'۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025