election_commission_pakistan_file_670 x 350
الیکشن کمیشن آف پاکستان۔ فائل فوٹو

اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے سندھ کی نگران حکومت کو فوری طور پر سندھ انتظامیہ کے 65 افسران تبدیل کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں، ان بیوروکریٹس کے بارے میں شکایات موصول ہوئی تھیں کہ یہ پیپلز پارٹی اور اس کے اتحادیوں کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔

تبدیلی کی زد میں آنے والوں میں چیف سیکریٹری داخلہ، تعلیم، سروس، جنرل ایڈمنسٹریشن اور مقامی حکومتوں کے سیکریٹریز سمیت وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری جیسے اہم عہدیدار بھی شامل ہیں۔

کمیشن نے سندھ حکومت سمیت دیگر صوبوں کی نگران حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ 2 اپریل کو جاری کیے گئے حکمنامے پر فوری عمل کریں اور اُس خط میں جن افراد کے نام درج ہیں انہیں ایسے لوگوں سے تبدیل کیا جائے جن پر سب کا اتفاق ہو۔

کمیشن نے سندھ حکومت کی جانب سے 2 اپریل کو جاری کیے گئے حکنامے پر عمل نہ کرنے پر خفگی کا اظہار کیا۔ یاد رہے کہ حکمنامے میں کہا گیا تھا کہ تمام نگران حکومتیں جانبدار بیورکریٹس کا جلد از جلد تبادلہ کریں۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ اگر حکومتیں خط میں شامل ناموں میں سے کسی آفیشل کو اچھی شہرت کا حامل ہونے کے باعث برقرار رکھنا چاہیں تو وہ ایسا کرتے ہوئے کمیشن کو اپنے فیصلے سے آگاہ کر سکتی ہیں۔

گزشتہ حکمنامے میں تمام حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اس بات کا جائزہ لیں کہ خود مختار، نیم خود مختار اور حکومتی اداروں کے چیئرپرسن اور چیف ایگزیکٹو، پولیس کے سربراہوں، سی سی پی اوز، شہروں کے کمشنر، ڈی سی اوز، ڈی پی اوز، ایس ایچ اوز، پٹواریوں اور ای ڈی اوز آزادانہ طور پر کام کر رہے ہیں یا نہیں اور جو کوئی بھی معیار پر پوار نہ اترے اس کا تبادلہ کر دیا جائے۔

کمیشن نے زور دیتے ہوئے کہا کہ کمیشن کی ذمے داری ہے کہ وہ صاف و شفاف انتخابات کے لیے تمام امیدواروں کو ایک جیسے مواقع فراہم کرے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مزید کہا کہ نگران حکومتوں کی ذمے داری ہے کہ وہ غیر جانبدار رہے اور اس کی غیر جانبداری نظر بھی آنی چاہیے۔

ضلعی انتظامیہ:

فہرست میں شامل سندھ کے ایسے افسران جن کے تبادلے کے لیے الیکشن کمیشن نے زور دیا ہے، نوشہرو فیروز اور جامشورو کے ڈپٹی کمشنر بھی شامل ہیں۔

اس فہرست میں شامل پولیس افسران میں ڈپٹی آئی جی لاڑکانہ جبکہ جیکب آباد، جامشورو، کشمور، مٹیاری، میرپور خاص، نوشہرو فیروز، نواب شاہ، شکارپور، ٹنڈوالٰہیار، تھرپارکر اور عمرکوٹ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس بھی شامل ہیں۔

مذکورہ فہرست میں دو سپرنٹنڈنٹ آف پولیس بھی شامل ہیں جن کے نام غلام سرور ابڑو اور رضوان سومرو ہیں جبکہ کندیارو، مورو اور بھریا سٹہ کے ڈی ایس پیز، کندیارو، کوٹری، سکرنڈ اور تھاروشاہ کے ایس ایچ اوز سمیت دھمیلو کے پولیس چوکی انچارج کے تبادلے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔

دیگر افراد میں سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے پرسنل اسٹاف آفیسر، سب ڈویژنل مجسٹریٹ سکرنڈ، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے ڈائریکٹر محمد انور سولنگی، نوشہرو فیروز کے ضلعی تعلیمی افسر اور ضلعی ہیلتھ افسر ڈاکٹر علی گوہر، ڈائریکٹر فوڈز سکھر اور بھریا، کندیارو، محراب پور، مورو اور نوشہرو فیروز کے ایگزیٹو ڈسٹرکٹ آفیسر ایجوکیشن شامل ہیں۔

وزیر داخلہ:

دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نگراں وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو کو خط لکھ کر وزیر داخلہ ملک حبیب خان کی جانب سے ایک انٹرویو میں مسلم لیگ نون کے سربراہ نواز شریف کی حمایت میں بیان دینے پر ان کے خلاف مناسب کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔

خط میں کہا گیا کہ آئین کے تحت الیکشن منعقد کرانا کمیشن کی ذمے داری ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ ایمانداری، شفافیت اور قانون کے مطابق الیکشن کے انتظامات کو یقینی بنانا ضروری ہے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اس معاملے سے اس عظیم قومی مقصد کو شدید نقصان پہنچے گا کیونکہ مینڈیٹ اور الیکشن کمیشن کے قیام کے خلاف ہے جس کا مقصد صاف اور شفاف الیکشن کا انعقاد یقینی بنانا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں