A screen grab taken from a video released on September 11 shows Tehrik-i-Taliban Pakistan (TTP) militants.

میرام شاہ: شمالی وزیرستان میں میرام کی سب سے اہم سپلائی لائن بند ہونے کے باعث پریشانی کا شکار طالبان نے پیر کو ایک فرمان جاری کرتے ہوئے لڑکوں اور لڑکیوں کے کنٹونمنٹ کے علاقے میں اسکول جانے پر پابندی عائد کر دی ہے اور کہا ہے کہ جب تک سیکیورٹی فورسز ناکہ بندی ختم نہیں کرتیں اس وقت تک یہ پابندی برقرار رہے گی۔

حافظ گل بہادر کی زیر قیادت شوریٰ نے والدین کو متنبہ کیا ہے کہ میرام کے کنٹونمنٹ علاقے میں واقع پانچ اسکولوں میں اپنے بچوں کو نہ بھیجیں۔

شوریٰ کی جانب بیان میں کہا گیا ہے کہ جب تک سڑک کو عام لوگوں کیلیے نہیں کھول دیا جاتا اس وقت تک لڑکے اور لڑکیاں ان اداروں میں نہیں جا سکتے، اگر کسی لڑکے یا لڑکی نے شوریٰ کے فیصلے کی خلاف ورزی کی تو وہ اس کا خود ذمے دار ہو گا۔

سیکیورٹی فورسز نے 24 مارچ کو ایشا چوکی پر حملے کے بعد سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اس سڑک کو مستقل طور پر بند کر دیا ہے، مذکورہ حملے میں 24 فوجی ہلاک اور 40 زخمی ہو گئے تھے جس کے بعد سیکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی تھی۔

مرکزی سڑک پر روزانہ کی بنیاد پر کرفیو لگائے جانے سے ایجنسی میں سماجی اور اقتصادی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ سڑک بند کرنے سے لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے اور اس کے باعث لڑکیوں کو گلیوں اور بازاروں سے گزرنا پڑ رہا ہے، نوجوان لڑکیوں اور خواتین کا اس طرح گلیوں سے گزرنا اسلامی تعلیمات اور مقامی روایات کے خلاف ہے اور شوریٰ اور قبائلی لوگ اسے ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔

اس وارننگ سے سینکڑوں لڑکے اور لڑکیوں کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے۔

فوجی علاقے میں لڑکوں کے تین نیم سرکاری اسکول، لڑکیوں کا ایک ہائی اسکول اور لڑکیوں کا ایک ڈگری کالج بھی واقع ہے جہاں 400 سے زائد طالبات زیر تعلیم ہیں۔

وزیرستان اور دیگر قبائلی علاقوں میں شدت پسندی اور انتہاپسندی کے باعث تعلیمی ادارے تباہی کا شکار ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ مجاہدین نے دین کے وقار اور مقامی لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کی غرض سے حکومت سے ایک امن معاہدہ کیا تھا، انہوں نے کہا کہ شوریٰ نے علاقے میں تعلیم پر پابندی عائد نہیں کی لیکن ہم قبائلی اقدار اور روایات کیخلاف کوئی بھی چیز ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں