• KHI: Sunny 28.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 22.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 21.5°C
  • KHI: Sunny 28.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 22.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 21.5°C

ماشکیل: زلزلے سے متاثرہ ہزاروں افراد امداد کے منتظر

ماشکیل، بلوچستان: بلوچستان کے سرحدی علاقے ماشکیل میں گزشتہ روز آنے والے زلزلے سے متاثرہ خواتین و بچوں سمیت ہزاروں افراد چلچلاتی دھوپ میں بے یارو مددگار امداد کے منتظر ہیں۔

ایران میں منگل کو 7.8 کی شدت کا زلزلہ آیا تھا جس سے دور دراز گاؤں بری طرح متاثر ہوا تھا اور مٹی کے بنے بہت سے گھر اور دکانیں تباہ ہو گئی تھیں۔

پاک فوج کی جانب سے علاقے میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں تاہم مقامی لوگوں نے اشیائے خورد ونوش، پانی اور ٹینٹ کی کمی کی شکایات کی ہیں اور زلزلے کے بعد سے علاقہ بجلی سے محروم ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ علاقے کو سرحد پار ایران سے بجلی آتی ہے۔

صبح سے اب تک علاقے میں دو آفٹر شاک آ چکے ہیں جس سے لوگ شدید خوف و ہراس کا شکار ہیں، زلزلے سے 2 ہزار سے زائد مکان اور دکانیں زمین بوس ہو گئیں۔

ماشکیل پاکستان اورایران کے سرحدی علاقے میں واقع دور دراز گاؤں ہے اور 40 ہزار آبادی کا حامل یہ علاقہ زلزلے سے بری طرح متاثر ہوا تھا اور اب تک کم از کم 40 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

علاقے میں فوج کی امدادی کارروائیں جاری ہیں اور شدید زخمی ہونے والے 20 افراد کو فوجی ہیلی کاپٹرز کے ذریعے سی ایم ایچ اسپتال کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔

ڈان ڈاٹ کام کے نمائندے سمیت دیگر ذرائع ابلاغ کو متاثرہ علاقے تک پہنچنے میں کم از کم 20 گھنٹے لگے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جب زلزلہ آیا تو اس وقت گاؤں میں ایک بھی ڈاکٹر موجود نہیں تھا، علاقے میں طبی سہولیات کی فراہمی کا واحد ذریعہ رورل ہیلت ھ سینٹر تھا اور وہاں بھی ایک ڈسپنسر موجود تھا جو بمشکل زخمیوں کی ضروریات پوری کر پا رہا تھا جس کے باعث زخمیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا، اگر زخمیوں کو وقت پر طبی امداد مل جاتی تو یہ نقصان نہ ہوتا۔

ماشکیل کے قبائلی عمائدین کے سربراہ حاجی عبدالرشید ریکی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ہم تک کسی قسم کی امداد نہیں پہنچی اور صرف فوج ہی ہماری مدد کو آئی ہے لیکن اس کی امداد کا دائرہ کار بھی محدود ہے۔ یہاں شہری انتظامیہ یا طبی امداد کی فراہمی کا کوئی نظام موجود نہیں، یہاں شدید گرمی پڑ رہی ہے اور ہمیں کھانے اور پانی کی شدید ضرورت ہے، ہمیں اپنے گھروں کو دوبارہ بنانے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں لیکن اس کیلیے بھی ہمیں مدد کی ضرورت ہے۔

ریکی نے بتایا کہ بہت سے خاندانوں نے درختوں کے نیچے پڑاؤ ڈالنے پر مجبور ہیں۔

علاقے میں ایک سبزی فروش کے مطابق اس کی دکان اور گھر تباہ ہو گیا ہے۔

غیریقینی مستقبل سے دوچار سبزی فروش نے اپنے گھر کی دوبارہ سے تعمیر کا بھی آغاز کر دیا ہے لیکن وہ اپنے کام کے حوالے سے کافی پریشان ہے۔

دوست محمد نے بتایا کہ میری دکان تباہ ہو چکی ہے اور مجھے نہیں پتہ کہ حکومت گھر دوبارہ بنانے میں میری مدد کرے گی یا نہیں، ابھی تو امید کوئی کرن نہیں کیونکہ کوئی بھی ہماری مدد کو نہیں آیا، ہم شہروں سے کافی دور ہیں لیکن میں صوبے کے دیگر علاقوں میں موجود اپنے بھائیوں بہنوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ہمارے لیے مدد بھیجیں۔

زلزلے سے علاقے کا مواصلاتی نظام مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔

فرنٹیئر کور کے انسپکٹر جنرل نے علاقے میں نقصان کا جائزہ لینے کیلیے صبح یہاں کا دورہ کیا تھا اور انہوں نے ایف سی اہلکاروں کو متاثرہ افراد کی ہر طرح سے تعاون کا حکم دیا تھا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پانچ ہیلی کاپٹر ہنگامی بنیادوں پر طبی عملے، ٹینٹ، ایک ہزار کلو دوائیں، 18 سو کلو کا راشن اور ریلیف کا دیگر سامان لے کر ماشکیل پہنچ چکے ہیں۔

این ڈی ایم اے کی کارروائیاں

نیشنل ڈزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی ( این ڈی ایم اے) نے ماشکیل میں زلزلے کی صورتحال اور امدادی کارروائیوں کی تفصیلات جاری کردی ہیں۔ ابتدائی تجزئیے کے مطابق ذیادہ تر نقصان ضلع واشک کی تحصیل ماشکیل میں ہوا ہے۔

 زلزلے میں اب تک 35 افراد ہلاک ( جبکہ دیگر زرائع کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد اس سے ذیادہ ہے)  اور 150 زخمی ہوئے ہیں۔ سات سو گھرتباہ ہوئے ہیں جن کی اکثریت مشاکیل میں واقع ہے۔ اسی طرح پنجگور میں بھی جزوی طور پر کئی مکانات کو نقصان پہنچا ہے لیکن کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی۔

 این ڈی ایم اے نے علاقے میں پاکستانی فوج اوردیگر اداروں کے تعاون سے امدادی کارروائیوں کا آغاز کردیا ہے۔  زخمیوں کا علاج جاری ہے ذیادہ زخمی ہونے والے متاثرین کو کوئٹہ منتقل کیا جارہا ہے۔ زخمیوں کو کمبائنڈ ملٹری ہسپتال کوئٹہ بھی لایا گیا ہے۔

 اب تک پانچ ٹن کی ادویہ، خشک راشن اور خیمے متاثرین میں تقسیم کئے جاچکے ہیں۔ ضرورت کے تحت ہیلی کاپٹر کو تیار رکھنے کے احکامات جاری کردئیے گئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 17 دسمبر 2025
کارٹون : 16 دسمبر 2025