حالیہ بجٹ پرخوف پیدا ہونا شروع ہو رہا ہے، تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس کے بوجھ میں دبا دیا گیا ہے اور جاگیردار ملک کو لوٹ رہے ہیں، امیر جماعت اسلامی
شائع06 جون 202511:02pm
انسانی ترقی کے لحاظ سے پاکستان کی کارکردگی تشویشناک ہے، تقریباً 40 فیصد پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، ہیومن ڈیولپمنٹ انڈیکس کی رپورٹ
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کراچی-4 (کے فور)پر کام کی رفتار کو تیز کیا جائے گا ، کراچی کے عوام کو ٹرانسپورٹ کی بہترین سہولیات دینے کے لئے گرین لائن منصوبہ وفاقی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔ بدھ کو
وفاقی بجٹ کیلئے تیار کردہ ورکنگ پیپر میں منصوبہ بندی کمیشن نے جی ڈی پی میں مقررہ ہدف سے کم شرح نمو کی ذمہ داری بھی زرعی شعبے کی ناقص کارکردگی پر عائد کی ہے۔
حکومت کا وژن ہے کہ پاکستان کو 2035 تک ایک ہزار ارب ڈالر اور 2047 تک 3 ہزار ارب ڈالر کی معیشت بنایا جائے، احسن اقبال کا سالانہ پلاننگ کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس سے خطاب
صوبوں کا ترقیاتی بجٹ 2 ہزار 795 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، پنجاب کے بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 1188 ارب اور سندھ کیلئے 887 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، دستاویز
آئندہ مالی سال کا وفاقی ترقیاتی بجٹ ایک ہزار ارب روپے رکھنےکی تجویز ہے، جوکہ رواں مالی سال کے ابتدائی بجٹ سے 400 ارب روپے جبکہ نظرثانی شدہ ترقیاتی بجٹ سے 100 ارب کم ہے۔
پاکستان اب بھی کپاس پر مبنی برآمدات پر انحصار کر رہا ہے، جبکہ دنیا کی تقریباً 80 فیصد ملبوساتی تجارت اب مصنوعی اور فنکشنل ٹیکسٹائل پر منتقل ہوچکی ہے، چیئرمین پی آر جی ایم ای اے
صرف ڈیجیٹل ادائیگی پر ہی سرکاری نرخ پر پیٹرول ملے گا، نقد خریداری پر فی لیٹر 2 سے 3 روپے اضافی دینا ہوں گے، سپلائرز اور ریٹیلرز پر نقد ادائیگی پر 2 فیصد اضافی جی ایس ٹی عائد ہوگی۔
وفاقی بجٹ میں آئی ٹی انڈسٹری کے لیے پیکیج کا اعلان کیا جائے، ٹیکس فری بجٹ دیاجائے، کوئی نیا ٹیکس شامل نہ کیا جائے، فکسڈ ٹیکس رجیم 2025 تا 2035 کا واضح اعلان کیا جائے، چیئرمین پاشا
غیر دستاویزی معیشت کو ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے کنٹرول کیا جائیگا، وزیر خزانہ کی ٹیم کے ساتھ اہم اسٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں، اسٹریٹجک نوعیت کی تجاویز پر اتفاق
پیٹرولیم لیوی میں اضافہ، انرجی سیکٹر میں کاربن لیوی کے نفاذ کا امکان، صوبوں کے ذریعے زرعی ٹیکس وصولی اہم قرار، پی ایس ڈی اخراجات کم کرکے خسارہ کم کیا جائیگا، ذرائع
تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کے علاوہ آمدن اور اخراجات پر حتمی مذاکرات ہوں گے، اسٹیٹ بینک حکام سے بھی آئی ایم ایف کے مذاکرات شیڈول ہیں۔