اگر آپ کسی کی خوشی سے نفرت کرتے ہیں اور اس کی روح سے امن و چین کا احساس ختم کرنا چاہتے ہیں تو یہ کوئی مسئلہ نہیں، درحقیقت آپ تو انہیں بغیر کسی سزا کے قتل بھی کرسکتے ہیں۔

بس کرنا صرف یہ ہے کہ انہیں پاکستانی شاہراہوں پر زندگی گزارنے پر مجبور کردیں، بس ان کی عمر میں دوگنی رفتار سے اضافہ ہونے لگے گا اور اگر وہ شخص کوئی تخلیقی فنکار ہے تو وہ تو چار گنا تیزی سے بوڑھے ہوگا۔

حال ہی میں مجھے ایک ریزورٹ میں لے جایا گیا جس دوران میں ٹریفک میں پھنس گیا۔ میں آپ سے التجا کرتا ہوں کہ ہارن بجانے سے پہلے سوچین ضرور، آپ کا ایک ہارن لاکھوں ہارنز کا حصہ بن جاتا ہے۔

جب سے میں اس چیز کا ہدف بنا ہوں اس وقت سے میں نے اس بارے میں کچھ تحقیق کی ہے اور یہ خیال نکالا ہے کہ ہارن کو صرف ہنگامی حالات میں استعمال کیا جانا چاہئے۔

اگرچہ میں سمجھتا ہوں کہ اس ملک میں سب جلدی میں ہی ہوتے ہیں، مگر خدارا ذرا سوچئے: بچوں، اسکولوں، مریضوں، ہسپتالوں، دفاتر اور اپنے جیسے لوگوں کے بارے میں سوچئے اور ان مقامات کو اپنے حملے سے بچائیں۔ مجھ پر یقین کریں کہ جب بھی آپ ہارن بجاتے ہیں تو درحقیقت آپ ان سب پر حملہ ہی تو کرتے ہیں۔

اپنے سے آگے موجود شخص کو ہیڈلائٹس کے ذریعے آگاہ کریں یا زیادہ بہتر تو یہ ہے کہ کچھ تحمل سے کام لیں، اگر ہوسکے تو کچھ جلدی گھر سے نکل آئے۔


ڈان اردو کی جانب سے پیش ہے ایک فکر انگیز سلسلہ، "جمی نے سوچا".

جمی ایک عام پاکستانی ہیں جو مختلف چیزوں کے بارے میں سوچنے اور سوال کرنے کا شوق رکھتے ہیں.

اگلا سوال اگلے جمعے..

فیس بک پر جمی سے ملنے کے لیے کلک کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں