لہری کی سالگرہ

02 جنوری 2014
پاکستان فلم انڈسٹری کے معروف اداکار لہری۔- اے ایف پی فوٹو
پاکستان فلم انڈسٹری کے معروف اداکار لہری۔- اے ایف پی فوٹو

طنز و مزاح کے بے تاج بادشاہ فلم اسٹار لہری کے مداح آج ان کی 85 ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔

اپنی طرز کے اس منفرد اداکار اور عظیم کامیڈین کا فلمی سفر تین سے زائد دہائیوں کا قصہ ہے۔

تقسیم ہند سے قبل ہندوستانی شہر کانپور سے اپنی زندگی کا آغاز کرنے والے سفیر اللہ صدیقی کو اکیس جنوری انیس چھپن کی ریلیز 'انوکھی' نے راتوں رات لہری کے نام سے ایک نئی شناخت دیتے ہوئے شہرت کی دنیا میں لاکھڑا کیا۔

انیس سو پچاس کے بلیک اینڈ وائیٹ دور سے انیس سو چھیاسی تک لہری نے ایک کے بعد ایک کامیاب فلم سے مزاح کی دنیا میں اپنی ہنر مندی اور بڑائی کو منوایا۔

افشاں، رم جھم، چھوٹی بہن، بالم، جلتے سورج کے نیچے، پھول میرے گلشن کا، انجان اور پرنس میں مزاحیہ اداکاری کے انمٹ نقوش چھوڑے۔

اس کے علاوہ زبیدہ، زنجیر، نیاانداز، بہورانی، موم کی گڑیا، جلے نہ کیوں پروانہ میں ان کی پرفارمنس شاندار رہی۔

گرہستی، رسوائی، بدل گیا انسان، اپنا پرایا، جوکر، کون کسی کا، آگ، میرے ہم سفر، دل میرا ڈھرکن تیری، صائقہ، اور انجمن سمیت دیگر ان کے کریئر کی بہترین فلموں میں شمار ہوتی ہے۔

لہری ایک صاحب طرز بڑے دور اندیش فنکار تھے، انہوں نے اظہار فن کیلئے طنز و مزاح کو موضوع بنایا جبکہ برجستگی کے ساتھ مکالموں کی ادائیگی میں انہیں ملکہ حاصل تھا۔

انہوں نے بیشتر فلموں میں منفی کرداروں میں بھی حقیقت کا رنگ بھر کر شائقین سے خوب داد سمیٹی۔

اڑتیس سالہ فلمی کریئر میں لہری نے 300 سے زائد فلموں میں کام کیا، کئی برس تک مسلسل لاجواب کردار نگاری پر 13 نگار ایوارڈز کے علاوہ ملکی اداروں کی جانب سے لاتعداد ایوارڈز حاصل کیے۔

انیس سو ترانوے میں انہوں نے فلم انڈسٹری کے بحران کا شکار ہونے کے بعد فلمی دنیا سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔

پنجابی فلموں کی آفرز ملنے کے باوجود کام نہیں کیا، ان کا کہنا تھا کہ وہ پنجابی فلموں کے مزاج کے مطابق کام نہیں کرسکتے۔

تھیٹر سے بھی وابستہ رہے، لیجنڈ اداکار معین اختر مرحوم نے کراچی اور دیگر شہروں میں اسٹیج ڈراموں میں لہری کی صلاحیتوں کو متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔

ان ٹرابل، بشیرا ان ٹرابل ان کے یادگار ڈرامے ہیں، ٹی وی ڈراموں اور شوز میں بھی پرفارم کرتے رہے۔

انہوں نے اپنے دور کے نامور کامیڈن نذر مرحوم، منور ظریف، رنگیلا، زلفی، خلیفہ نذیر مرحوم کے ہوتے ہوئے اپنی علیحدہ جگہ بنائی۔

تیرہ ستمبر دو ہزار بارہ کو طویل علالت کے بعد اس دنیا سے ان کا گزر جانا پاکستان میں مزاح کے سنہرے دور کے انتقال کے مترادف قرار دیا جاتا ہے۔

سب سے منفرد اور سب سے جدا، ان کا انداز، محنت، کام سے لگن اور ایسی کئی یادگار فلمیں اور کردار لہری کو ہمیشہ عظیم فنکار کہلواتی رہیں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں