مشرف کی میڈیکل رپورٹ آج عدالت میں پیش نہیں کی جاسکے گی

07 جنوری 2014
تقریباً تمام ٹی وی چینلز نے اپنی ڈی ایس این جیز کو مال پر نصب کر رکھا ہے، اس لیے کہ انہیں سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر ہسپتال کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔ فوجی اہلکاروں نے اس علاقے کا محاصرہ کر رکھا ہے اور مریضوں کو صرف ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں داخلے کی اجازت ہے۔ —. فائل فوٹو
تقریباً تمام ٹی وی چینلز نے اپنی ڈی ایس این جیز کو مال پر نصب کر رکھا ہے، اس لیے کہ انہیں سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر ہسپتال کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔ فوجی اہلکاروں نے اس علاقے کا محاصرہ کر رکھا ہے اور مریضوں کو صرف ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں داخلے کی اجازت ہے۔ —. فائل فوٹو

روالپنڈی: سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کی صحت کی صورتحال پر مبنی رپورٹ آج بروز منگل سات جنوری کو خصوصی عدالت میں پیش نہیں کی جاسکے گی، اس لیے کہ اطلاعات کے مطابق آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیولوجی (اے ایف آئی سی) اس رپورٹ کو حتمی صورت دینے کے لیے جہلم کے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) سے ماہرین کی مدد طلب کرلی ہے۔

اے ایف آئی سی کے ایک اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ سات رکنی ایک میڈیکل بورڈ جو سابق فوجی حکمران کی صحت کے تجزیہ کے لیے تشکیل دیا گیا تھا، اس بورڈ نے سی ایم ایچ کے ایک طبی ماہر سے ملاقات کی اور مریض کے پیتھالوجیکل ٹیسٹ کے بارے میں ان سے تبادلۂ خیال کیا۔

انہوں نے کہا کہ ”طبی ماہر نے میڈیکل بورڈ کو مشورہ دیا کہ وہ نئے پیتھالوجیکل ٹیسٹکروالیں، اس لیے کہ انہوں نے اس میں دل کی بیماری کا کوئی اشارہ نہیں پایا ہے۔“ انہوں نے ڈپریشن کے ٹیسٹ کروانے کا مشورہ بھی دیا، لہٰذا جیسے ہی رپورٹ مکمل ہوجائے گی، تو عدالت میں پیش کردی جائے گی۔

مذکورہ اہلکار نے بتایا کہ جنرل مشرف کی صحت بظاہر بہتر ہے۔ انہیں علی الصبح اور رات گئے آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیولوجی کے لان میں بھاری ہتھیاروں سے لیس فوجی اہلکاروں کے ساتھ چہل قدمی کی اجازت دی گئی تھی۔

پیر کے روز جب جنرل مشرف کو عدالت میں حاضری سے چھوٹ مل گئی تھی، تو خصوصی عدالت نے اے ایف آئی سی کو حکم دیا تھا کہ وہ منگل کے روز میڈیکل رپورٹ جمع کرائے۔

آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیولوجی کی انتظامیہ نے اس معاملے کے بارے میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرنے سے انکار کردیا۔ صرف یہی کہا گیا کہ میڈیکل رپورٹ جب عدالت میں پیش کردی جائے گی تب وہ عوامی ملکیت بن جائے گی۔

تقریباً تمام ٹی وی چینلز نے اپنی ڈی ایس این جیز کو مال پر نصب کر رکھا ہے، اس لیے کہ انہیں سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر ہسپتال کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔ فوجی اہلکاروں نے اس علاقے کا محاصرہ کر رکھا ہے اور مریضوں کو صرف ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں داخلے کی اجازت ہے۔

مشرف کی جماعت اے پی ایم ایل کے کارکنوں اور رہنماؤں کو بھی ہسپتال میں داخلے سے انکار کیا جارہا ہے۔

اے ایف آئی سی کی انتظامیہ نے اے پی ایم ایل کے ترجمان ڈاکٹر امجد کو پیر کے روز اپنے پارٹی کے بیمار سربراہ کو دیکھنے کی اجازت نہیں دی۔

ڈاکٹر امجد نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سابق فوجی سربراہ غدار نہیں ہوسکتے، اس لیے کہ انہوں نے مشکل وقت میں ملک اور اس کے عوام کا دفاع کیا تھا۔

مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے ڈان کو بتایا کہ وہ میڈیکل رپورٹ کے بارے میں کچھ نہیں جانتے، اس لیے کہ یہ معاملہ ڈاکٹروں اور عدالت کے درمیان ہے۔

اس حوالے سے ان کی رائے تھی کہ اگر ڈاکٹروں نے سفارش کی کہ انہیں بیرون ملک لے جایا جائے تو عدالت کو یہ مشورہ قبول کرنا پڑے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”انسانی جان اہم ہے، اور عدالت ماضی میں ایسے فیصلے دے چکی ہے۔“

تبصرے (0) بند ہیں