نادرا کے چیئرمین کے عہدے پر سیاسی تقرری کا امکان
اسلام آباد: نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے چیئرمین کے استعفے کے بعد اس انتہائی اہم عہدے کے لیے حکمران جماعت کے اندر بہت سے لوگوں نے لابنگ شروع کردی ہے۔
یہ عہدہ اپنے معاوضے اور قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ ہولڈرز کے ڈیٹا کے خزانے، دونوں لحاظ سے انتہائی منافع بخش ہے۔ سابق چیئرمین طارق ملک آٹھ لاکھ بیالیس ہزار روپے ماہانہ تنخواہ لے رہے تھے۔
اتوار کی شام میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ نادرا کا نوتشکیل شدہ بورڈ کا پندرہ جنوری کو اجلاس منعقد ہوگا، جس میں اس اتھارٹی کے مستقبل کے سربراہ کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔
تاہم انہوں نے یہ وضاحت نہیں کہ اس اسامی کے لیے میڈیا میں کب اشتہار دیا گیا، یا پھر اس کو بھی حکومت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) اور پاکستان بیت المال (پی بی ایم) کے چیئرمینوں کے کیس کی طرح بھرتی کرلے گی۔
انتظامی طور پر نادرا کا ادارہ وزارتِ داخلہ کے ماتحت آتا ہےؕ۔
مسلم لیگ نون کے اعلیٰ سطح کے رہنماؤں کے قریبی ذرائع کے مطابق سابق چیئرمین کے استعفے کی خبر سامنے آنے کے فوراً بعد ممکنہ امیدواروں نے نادرا کی چیئرمین شپ حاصل کرنے کے لیے ان لوگوں سے رابطے شروع کردیے تھے جو اس سلسلے میں ان کی مدد کرسکتے ہوں۔
پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے ایک اہلکار جو شریف برادران کے ساتھ خاندانی اثرورسوخ رکھتے ہیں، پہلے ہی اس عہدے کے لیے اپنی دلچسپی ظاہر کرچکے ہیں۔ انہوں نے اپنے امکانات کو مضبوط بنانے کے لیے گزشتہ ہفتے اسلام آباد کا دورہ بھی کیا تھا۔
مسلم لیگ نون کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ ”ان اہلکار نے صوبے میں آئی ٹی کے شعبے کی ترقی اور منصوبہ بندی ، خاص طور پر ایک یونیورسٹی کے قیام میں اہم کردار ادا کیا ہے، میرے نزدیک وہ اس عہدے کے لیے جاری دوڑ میں سب سے آگے ہیں۔“
ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر بھی حکمران جماعت میں اپنے روابط کی بنیاد پر اس عہدے کو حاصل کرنے کا دعویٰ کررہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری نثار نادرا ہی کے اندر سے کسی کو اس عہدے پر ترقی دینے کے حق میں ہیں، لیکن اس کا فیصلہ وزیراعظم ہی کریں گے۔
حکومت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور پاکستان بیت المال دونوں ہی میں سیاسی بنیادوں پر تقرریاں کرچکی ہے۔ پیپلزپارٹی کے سابق سینیٹر انور بیگ، جنہوں نے بعد میں مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرلی تھی، کو وزیراعظم نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام چلانے کے لیے منتخب کیا تھا، اور پارٹی میں ایک دوسرے نئے آنے والے بیرسٹر عابد وحید شیخ کو پاکستان بیت المال چلانے کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔
حکمران جماعت کے ایک قانون ساز کا کہنا ہے کہ ایک سیاسی تقرری کے بہت زیادہ امکانات موجود ہیں، اگرچہ کہ امیدواروں کی درخواستیں نادرا کے بورڈز آف ڈائریکٹرز جیسے فورم پر بھی عملدرآمد کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت خصوصی کمیشن کو شامل کرنے کا خطرہ مول نہیں لے گی، جو سرکاری اداروں کے چیف ایگزیکٹیو آفیسرز کے انتخاب کے لیے قائم کیا گیا تھا۔
نادرا کے سابق چیئرمین طارق ملک کے متنازعہ رخصتی کی وجہ سے میڈیا اور عدلیہ کی جانب سے اس تقرری کو نہایت قریب سے دیکھا جائے گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ سابق چیئرمین کی جانب سے جمع کرائی جانے والی درخواست پر اپنا فیصلہ محفوظ کرچکی ہے، جب دسمبر کے پہلے ہفتے میں انہیں برطرف کیا گیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اعلان کیا تھا کہ اگر حکومت اس عہدے پر سیاسی بنیادوں پر تقرری کرتی ہے تو وہ سخت احتجاج کریں گے۔
جب حکومت نے طارق ملک کو بلاجواز برطرف کیا تو اس پارٹی نے آگے بڑھ کر اس کی مذمت کی تھی۔ ناصرف پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے ایک وفد نے سابق چیئرمین کی برطرفی کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، بلکہ پارٹی کے سربراہ عمران خان نے اس مسئلے کو قومی اسمبلی میں بھی اُٹھایا تھا۔