اسلام آباد: پاکستان کی اعلیٰ عدالت سپریم کورٹ نے ان ضرورت مند افراد کے لیے فنڈز کا نظام قائم کرنے کی تجویز دی ہے جن کے عزیز لاپتہ ہیں اور وہ ان کے مقدمات کی پیروی کے لیے باقاعدگی سے عدالت میں پیش ہوتے ہیں۔

گزشتہ روز جمعرات کو جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی عدالتی بینچ نے متاثرہ خاندانوں کی پریشانی کو محسوس کرتے ہوئے ان افراد کے لیے ایک وقف کی طرز کا فنڈز کا طریقۂ کار اختیار کی تجویز پیش کی، جو اٹارنی جنرل آف پاکستان کے دفتر نگرانی میں رہے گا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ وہ لوگ جو اسلام آباد میں رہائش کے اخراجات کو برداشت نہیں کرسکتے اور جب انہیں ضرورت ہو تو اس فنڈز کا استعمال کیا جائے۔

عدالت نے یہ تجویز گزشتہ روز سعدیہ بی بی کی دائر کردہ درخواست کی سماعت کے دوران دی، جن کے شوہر خاور محمود کو بہاولنگر کے علاقے فورٹ عباسی سے اٹھایا گیا تھا۔

اکیس سالہ سعدیہ نے درخواست دی تھی کہ ان کے شوہر کو شادی کے چھ یا سات مہینے کے بعد گزشتہ سال 26 جون کو سیکیورٹی اہلکاروں نے اٹھایا تھا۔

انہوں نے درخواست میں کہا کہ اُس وقت سے وہ اپنے شوہر کی تلاش کے سلسلے میں دربدر ٹھوکریں کھارہی ہیں۔

یہ مقدمہ عدالت میں ڈیفنس ہیومین رائٹس کی آمنہ مسعود جنجوعہ کی جانب سے دائر کیا گیا تھا، جن کے اپنے شوہر مسعود جنجوعہ بھی لاپتہ افراد میں شامل ہیں اور وہ جبری طور پر گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیے جدوجہد کررہی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں