پنجاب دو دن کے لیے گیس سے محروم
رحیم یارخان/لاہور: کالعدم بلوچ ریپبلیکن آرمی(بی آر اے) نے پنجاب کو گیس فراہم کرنے والی تین مرکزی گیس پائپ لائن دھماکے سے اڑا دی ہیں جس کے باعث ایک خاتون ہلاک جبکہ ملک کا سب سے بڑا صوبہ دو دن کے لیے گیس سے محروم ہو گیا ہے۔
اتوار نو فروری کی رات رحیم یار خان سے تیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع یوسف آباد کے قریب گیس کی تین پائپ لائنوں پر دھماکے کے بعد پنجاب کے زیادہ تر حصوں میں صنعتی اور گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی معطل ہوگئی۔
اسلام آباد میں ڈیوٹی پر موجود سوئی ناردرن گیس پائپ لائن کے ایمرجنسی منیجر ایوب باجوہ نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ انہوں نے تینوں لائنیں اڑا دی ہیں ورنہ اس سے قبل وہ کوئی ایک پائپ لائن اڑتے تھے۔
آفیشل نے مزید بتایا کہ یہ پائپ لائن 24، 18 اور 16 انچ قطر کی حامل تھیں اور اس کی مرمت میں کم از کم 2 دن لگیں گے۔
اس دوران لاکھوں افراد گیس سے محروم رہیں گے جس سے فیکٹریز اور گھروں میں عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
کالعدم بلوچ ریپبلیکن آرمی کے ترجمان سرباز بلوچ نے کہا کہ رحیم یار خان کے قریب گیس پائپ لائن ان کے گروپ نے اڑائی ہے۔
بی آر اے ایک علیحدگی پسند جماعت ہے جو حکومت پر الزام عائد کرتی آئی ہے کہ وہ اربوں روپے مالیت کے صوبے کی معدنیات اور دیگر وسائل استعمال کرتی رہی ہے لیکن اس نے صوبے کے عوام کے لیے کچھ نہیں کیا جس کے باعث شدید غربت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ کے مینیجنگ ڈائریکٹر عارف حمید نے ان دھماکوں کو دہشت گردی کی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سسٹم میں جاری کی جانے والی گیس صوبے میں گھریلو صارفین کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے ناکافی تھی۔
عارف حمید نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنے گیس ہیٹرز اور گیزرز کو بند رکھیں تاکہ اس طرح بچائی جانے والی گیس کھانا پکانے میں استعمال ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں انڈیپنڈنٹ پاور پلانٹس (آؕئی پی پی) کو گیس کی فراہمی معطل کردی گئی ہے۔
سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ کے مینیجنگ ڈائریکٹر نے ڈان کو بتایا کہ بحالی کا کام تین دن میں مکمل ہوسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ دھماکوں کے مقامات پر آگ لگنے سے گرمی کی شدت اس قدر زیادہ ہے کہ ابھی کوئی فرد وہاں نہیں جاسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چوبیس، اٹھارہ اور سولہ انچ قطر کی پائپ لائنوں سے گیس کی فراہمی معطل کردی گئی ہے، تاہم آگ کی شدت کم ہونے میں وقت لگ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے اور اس کے بعد لگنے والی آگ کی لپیٹ میں کچھ رہائشی عمارتیں بھی آگئی تھیں۔
ریسکیو 1122 کی ٹی متاثرہ علاقے میں پہنچ گئی تھی، جس کے بارے میں پولیس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم ایک خاتون ہلاک ہوگئی تھیں۔
ان کا کہنا ہے کہ نقصانات کا تعین آگ بجھ جانے کے بعد کیا جائے گا۔ پہلے دھماکے کے بعد چار کلومیٹر کے دائرے کے اندر آگ کے شعلوں کی زد میں آنے والے دیہاتی اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہوگئے تھے۔گنے کے کچھ کھیتوں نے بھی آگ پکڑ لی تھی۔
پہلا دھماکہ رات نو بجکر تینتس منٹ پر ہوا تھا، دوسرا رات دس بجے اور تیسرا اس کے چند منٹوں کے بعد۔
گیس پائپ لائن میں لگنے والی آگ کے شعلے کافی فاصلے سے دیکھے جاسکتے تھے۔
شاہ بیگ، بہودی پور، شاہ پور، رنگپور، نبی پور اور سکندرآباد نامی گاؤں کے دیہاتی اس سے متاثر ہوئے ہیں۔
اس ضلع میں اس طرح کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ سوئی سے پنجاب کے مختلف حصوں کو جانے والی پائپ لائنوں کو ماضی میں راجن پور ڈسٹرکٹ میں نشانہ بنایا گیا تھا۔