پشاور: پانچ لاکھ سے زیادہ بچوں کو پولیو ویکسین پلائی گئی

10 فروری 2014
صوبے کے دارالحکومت کی ساٹھ یونین کونسلوں میں منعقد کی گئی اس مہم کے دوران کل بارہ ہزار ہیلتھ ورکروں نے حصہ لیا۔ —. فوٹو آئی این پی
صوبے کے دارالحکومت کی ساٹھ یونین کونسلوں میں منعقد کی گئی اس مہم کے دوران کل بارہ ہزار ہیلتھ ورکروں نے حصہ لیا۔ —. فوٹو آئی این پی

پشاور: خیبرپختونخوا کے حکام کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کی پولیو مہم کے دوران اتوار کے روز پشاور میں پانچ لاکھ سے زیادہ بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پلائے گئے۔

صوبے کے دارالحکومت کی ساٹھ یونین کونسلوں میں منعقد کی گئی اس مہم کے دوران کل بارہ ہزار ہیلتھ ورکروں نے حصہ لیا۔

حکام کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی زیرقیادت صوبائی حکومت ان علاقوں میں جو ماضی میں پولیو کے حوالے سے زیادہ خطرے کی زد میں تھے، ”صحت کا انصاف“ نامی پروگرام کے تحت دوسرے اتوار کو ویکسین پلانے والے ہیلتھ ورکروں کو پانچ ہزار پولیس اہلکاروں نے سیکیورٹی فراہم کی۔

صوبائی حکومت کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ”پی ٹی آئی کی حکومت کی جانب سے پولیو سے تحفظ فراہم کرنے والے پروگرام کو سیاسی طور پر اپنا لینا وہ بنیادی وجہ ہے کہ ہم نے اس میں ریکارڈ کامیابی حاصل کی ہے۔“

یہ مہم بارہ اتوار تک جاری رہے گی، جس میں بچوں کو متواتر ویکسین پلائی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس صوبے میں گزشتہ انیس مہینوں کے دوران پولیو مہم کے بیس ورکروں کو قتل کیا جاچکا ہے، لیکن امید کی جارہی ہے کہ صوبائی حکومت کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کے ورکروں کی مکمل حمایت کی وجہ سے ہیلتھ ورکروں اور رضاکاروں کا خوف دور ہوسکے گا۔

پی ٹی آئی کے ورکروں نے اپنے متعلقہ علاقوں میں بچوں کو یقینی طور پر پولیو کے قطرے پلانے کے لیے کیمپ لگائے تھے۔

حکام نے کہا کہ یہ اب تک کی ملک کی سب سے بڑی پولیو مہم تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس مہم نے لوگوں کو متاثر کیا، جو اس سے پہلے انسدادِ پولیو مہم کے بارے میں شکوک میں مبتلا تھے، اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ اس مہم میں سیاسی کارکنوں نے حصہ لیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ”ہم پانچ لاکھ پچاس ہزار بچوں کے ہدف میں سے پانچ لاکھ اکیس ہزار بچوں کو پولیو ویکسین پلوا چکے ہیں۔“

حکام نے بتایا کہ دو ہزار سات سو بچوں کے والدین نے پولیو مہم کے خلاف اپنی سرکشی کا اظہار کیا، جبکہ بائیس ہزار بچوں کو اس لیے پولیو کے قطرے پلائے نہیں جاسکے کہ وہ اپنے گھروں پر موجود نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلی پولیو مہم کے دوران پشاور میں چھ ہزار سے آٹھ ہزار کے درمیان لوگوں نے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے سے انکار کردیا تھا، جبکہ دستیاب نہ ہونے والے بچوں کی تعداد اس وقت اسّی ہزار تھی۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ”حالیہ مہم کے لیے اتوار کے دن کا انتخاب کرنے سے بچوں کی گھروں پر دستیابی کے حوالے سے ہمیں خاصی مدد ملی ہے۔ پہلے اس مہم کا انعقاد کام کے دنوں میں کیا جاتا تھا، چنانچہ بہت سے بچوں کو اسکول جانے کی وجہ سے قطرے نہیں پلائے جاسکتے تھے۔“

حکام نے بتایا کہ اس کے علاوہ ڈینگی سے بچاؤ کی آگاہی کے لیے انہوں نے ایک لاکھ پچاس ہزار سے زیادہ کتابچے بھی گھر گھر تقسیم کیے۔ ”ہم قابلِ علاج بیماریوں سے متعلق عوامی بیداری پیدا کرنے کے لیے گھر گھر جاکر لوگوں سے رابطہ کررہے ہیں۔“

انہوں نے کہا کہ پولیو کے قطرے پلانے والے ہیلتھ ورکروں نے پچھلے اتوار کو بارہ ہزار سے زیادہ حفظانِ صحت کی کٹس شاہین مسلم ٹاؤن میں گھر وں کو فراہم کی۔ ہر کٹ میں چار نہانے کے صابن، دو تولیے، دو پانی کے برتن اور ایک بالٹی شامل تھیں، جو اتوار نو فروری کو لاراما اور اخوند آباد کے رہائشیوں کو فراہم کی گئیں۔

پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس مہم کی کامیابی کا سہرا پارٹی کے تبدیلی رضاکاروں کے سر جاتا ہے، اور تین مہینے کے بعد پولیو مہم کا یہی طریقہ کار صوبے کے دیگر ضلعوں میں بھی اپنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے گزشتہ مہینے ’صحت کا انصاف‘ پروگرام کا افتتاح کیا تھا، انہوں نے حکومت کے ساتھ ساتھ پارٹی کے کارکنوں سے بھی کہا تھا کہ وہ اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔

حکام نے کہا کہ ”پولیو کی اور ویکسین کے ذریعے روکی جانے والی دیگر بیماروں کی خیبرپختونخوا میں موجودگی پر عمران خان کو گہری تشویش ہے۔“

کھار سے ڈان کے نمائندے کی رپورٹ:

مقامی انتظامیہ نے آج بروز پیر دس فروری کو شروع ہونے والی تین روزہ انسدادِ پولیو مہم کے انتظامات کو کل حتمی صورت دے دی۔ اس مہم کے دوران دو لاکھ تیئس ہزار نو سو بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

اس موقع پر ایک افتتاحی تقریب یہاں منعقد کی گئی تھی، جس کی صدارت باجوڑ ایجنسی کے پولیٹیکل ایجنٹ عبدالجبار شاہ نے کی، جب کہ مقامی انتظامیہ اور محکمہ صحت کے سینیئر حکام، ڈبلیو ایچ او کے نمائندوں، قبائلی عمائدین اور سماجی کارکنوں نے اس میں شرکت کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں